Paid ad
Breaking NewsInternationalتازہ ترین

قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث ہونے کا اسرائیلی اعتراف

اسرائیل کے سابق ملٹری انٹیلی جنس چیف نے امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم ‏سلیمانی کو قتل کرنے آپریشن میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا۔
جنوری 2020 میں عراقی دارالحکومت بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی ‏جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے ‏سربراہ تھے۔
بعد ازاں جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران نے امریکا پر جوابی وار کرتے ہوئے عراق میں موجود ‏امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے، واشنگٹن نے حملوں کی تصدیق کی،۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے ‏کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے۔قریباً دو سال بعد اسرائیل کی جانب سے قتل میں ملوث ہونے کا یہ پہلا عوامی اعتراف ہے۔
میجر ‏جنرل تمر ہیمن ایک سابق اسرائیلی جنرل ہیں جنہوں نے اکتوبر تک ملٹری انٹیلی جنس کی قیادت ‏کی۔
وہ پہلے اسرائیلی اعلیٰ افسر ہیں جنہوں نے جنرل سلیمانی کے قتل میں تل ابیب کے ملوث ہونے کا ‏اعتراف کیا۔پہلی بار یہ اعتراف نومبر میں عبرانی زبان کے ایک میگزین میں شائع کیا گیا تھا جو اسرائیل کی ‏انٹیلی جنس سروسز سے قریبی تعلق رکھتے ہے۔
مصنفین کے مطابق سابق اسرائیلی جنرل نے انٹرویو کا آغاز امریکی ڈرون حملے کے بارے میں بات ‏کرتے ہوئے کیا، جس میں ‘اسرائیلی انٹیلی جنس نے کردار ادا کیا’۔
ہیمن نے میگزین کے حوالے سے کہا کہ سلیمانی کو قتل کرنا ایک کامیابی تھی کیونکہ ہمارے اصل ‏دشمن، میری نظر میں ایرانی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے دور میں اسرائیل کو دو بڑی کامیابی ملی ‏جس میں ایک جنرل قاسم سلیمانی کا قتل ہے۔سابق چیف نے کہا کہ ہم نے شام اور عراق میں ایرانی خفیہ فورسز کی جڑیں ہی کاٹ دیں اور ‏ساتھ ہی مختلف عسکری آپریشنز کے ذریعے فنڈز کی ترسیل کو روکا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button