نواز شریف یو ای ٹی ملتان میں ’’فوڈ انجینئرنگ ‘‘ شروع کرنے کا فیصلہ، جرمن کمپنی سے معاہدہ طے

تفصیل کے مطابق نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی ملتان میں فوڈ انجینئرنگ کورس شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا اس سے قبل پاکستان میں صرف کراچی اور فیصل اباد میں یہ کورس ہو رہا تھا۔
اس سلسلے میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کامران کا کہنا تھا کہ ملتان ایک زرعی علاقہ ہے اس لئے یہاں زرعی یونیورسٹی کامیاب رہی، ایسے میں مارکیٹ سے اپنا شیئر حاصل کرنے کےلئے ہم نے فوڈ انجینئرنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے انجینرنگ یونیورسٹیوں میں داخلوں میں کمی کابھی تدارک ہوسکے گا۔
انہوں نے کہا انجینئرنگ کے داخلے پوری دنیا میں ہی کم ہورہے ہیں یہ گراوٹ امریکہ اور اسٹریلیا میں بھی ملے گی اور کینیڈا میں بھی دیکھیں گے، ان کے اپنے گریجویٹس کو بھی نوکری نہیں مل رہی ہے لیکن ہم نے ایک بائیو میس فیسلٹیز کے لیے جرمن کمپنی سے بات کی ہوئی ہے جو ہمارے گریجویٹس کو جرمنی میں تربیت دے گی، اس پراجیکٹ میں ایچ ای سی بھی شامل ہے۔
یہ کمپنی ہمارے طلبا کےلئے جرمنی میں ایک لیب بنائے گی اور ایک ریسرچ سینٹر بنائے گی، ہم ان سے پانی کو صاف بنانے کےلئے مدد لیں گے ہم خاص طور پہ واٹر ٹریٹمنٹ پر فوکس کریں گے۔ ملتان میں جتنی نہریں ہیں ان کا پانی آلودہ ہوچکا ہے، سارا گندا پانی اس میں ڈال رہے ہیں، ساری آبادیوں میں ایک نیچرل ڈزاسٹر پیدا کر دیا بجائے اس کے کہ اپ کہیں سے فلٹر لگا کے اس پانی کو ڈالیں تاکہ یہ صاف ہو اور اگے کھیتوں میں جا رہا ہے اور ہزار قسم کی بیماریاں جو فصلوں کو دیا جا رہا ہےجو بھی شلجم اور یہ جتنی بھی سبزیاں کھا رہے ہیں سلاد کے طور پہ کھا رہے ہیں وہ اسی آلودہ پانی سے اگ رہی ہیں تو اپ دیکھیں کتنی بیماریاں ہم اپنے اندر لے کر جاتے ہیں اس روک تھام کا کام یہ انجینئرنگ والا ہی کر سکتے ہیں۔
ہم نے فوڈ انجینئرنگ کا پروگرام بھی شروع کیا ہے فوڈ انجینئرنگ کراچی اور یونیورسٹی فیصل اباد کے بعد ملتان میں پڑھایا جائے گا، یہ فوڈ سے ریلیٹڈ ہوگا اس انجینئرنگ میں بتائیں گے کہ کس طرح سبزیوں کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے، پھلوں کو کیسے بچایا جاسکتا ہے، اس کی شیلف لائف کیسی بڑھائی جاسکتی ہے اور اس کی غذایت کو کیسے محفوظ بنایا جاسکتا ہے، اس پروگرام کی ڈیمانڈ آنے والے ایام میں بڑھ جائے گی ۔