نواز شریف زرعی یونیورسٹی میں تمام انتظامی امور ٹھپ، دوسرے روز بھی قلم چھوڑ ہڑتال جاری رہی
پاکستان کی دوسری بڑی زرعی یونیورسٹی، محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان میں دوسرے روز بھی تمام انتظامی دفاتر میں تالا بندی اور قلم چھوڑ ہڑتال جاری رہی، جس کی وجہ سے دفتری امور ٹھپ ہو کر رہ گئے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
مذاکرات ناکام ، زرعی یونیورسٹی کے ملازمین کی قلم چھوڑ ہڑتال
قائم مقام وی سی ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ نے پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق، پروفیسر ڈاکٹر ناصر ندیم، ڈاکٹر عمر فاروق اور ڈاکٹر مبشر مہدی پر مشتمل 4 رکنی مذاکراتی کمیٹی بنائی اور ہڑتال ختم کرانے کی ذمہ داری سونپی مگر دوسرے روز بھی مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے، احتجاج کرنے والوں کا واضح مؤقف ہے کہ ایکٹنگ وی سی سینڈیکیٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کریں اور اپنے اختیارات سے تجاوز نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زرعی یونیورسٹی میں انتظامی بحران؛ تنخواہیں روک لی گئیں، ملازمین نے آج ہڑتال کی دھمکی دے دی
ذرائع کے مطابق ملازمین کو تنخواہیں دینے کا پراسس مکمل ہونے کے باوجود گزشتہ روز بھی تنخواہیں جاری نہ ہو سکیں۔
واضح رہے کہ نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان میں گزشتہ ایک سال سے پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ ایکٹنگ وی سی کے طور پر کام کر رہے ہیں، ان کی نا تجربہ کاری کے باعث اس سال یونیورسٹی میں 40 فیصد طلباء کے داخلے کم ہوئے، علاوہ ازیں 65 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والا پاکستان کا پہلا نیشنل جنامکس اینڈ سپیڈ بریڈنگ سنٹر کا منصوبہ بھی رکا ہوا ہے، جس سے اس کی لاگت بڑھ کر اب تقریباً 80 کروڑ بتائی جا رہی ہے، اسی طرح ایک ارب 36 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے بننے والا ایچ ای سی کا پرو ویژن آف بیسک فیسیلیٹیز پراجیکٹ جس میں گرلز و بوائز ہاسٹلز اور آڈیٹوریم شامل ہیں بھی وی سی کی نا اہلی کے سبب التواء کا شکار ہے، اس بڑے منصوبے کے لیے ایچ ای سی کی جانب سے اب تک جاری 5 کروڑ روپے میں سے تا حال صرف ایک بس خریدی گئی اور بلڈنگز کے نقشے بنوائے گئے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ عارضی چارج کو طول دینے کے لیے مستقل وی سی کی تعیناتی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، اور وہ عدالتی سٹے کے ذریعے ترقی کی منازل طے کرتی زرعی یونیورسٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کے لیے ہر نئے آنے والے دن غیر قانونی اقدامات کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی کی سینئر فیکلٹی اور زراعت سے وابستہ حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ اس اہم ایشو کے فوری حل کے لیے فوری نونس لیا جائے۔
ممبر سینڈیکیٹ و ممبر صوبائی اسمبلی بیرسٹر اسامہ فضل چودھری نے اس بارے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ وہ لاہور جا رہے ہیں اور زرعی یونیورسٹی کے حالات معمول پر لانے کے لیے ایک دو روز میں ان شاءاللہ اچھی خبر ملے گی۔