Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی کا ایک اور” اعزاز”

موٹر ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب پیدا کرنے والی کمپنی (TRP) جو کہ زرعی یونیورسٹی ملتان کے شعبہ بزنس انکوبیشن سینٹر میں رجسٹرڈ ہے نے ایک عظیم کارنامہ سر انجام دیا ہے، آج کی دنیا میں جتنے بھی کام موٹر کے ذریعے کیے جاتے ہیں یہ سب کام ہاتھوں کی مدد سے کیے جاتے تھے، جب موٹر ایجاد نہیں ہوئی تھی مثال کے طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ سامان اور انسانوں کو پہنچانے کے لیے گھوڑوں اور بیل ریہڑیوں کا استعمال کیا جاتا تھا۔

اسی طرح کنویں سے پانی نکالنا،گھاس کاٹنا اور اس طرح کے ہزاروں کام جو پہلے ہاتھوں کی مدد سے کیے جاتے تھے، آج موٹر کی ایجاد کے بعد یہ سب کام اب موٹر کی مدد سے کیے جاتے ہیں، آسان الفاظ میں اب دنیا کے 90 فیصد کاموں کے پیچھے موٹر ٹیکنالوجی ہوتی ہے جو بجلی کی توانائی کو استعمال کر کے کام کرتی ہے۔

پوری دنیا کے اندر موٹر ٹیکنالوجی مقناطیسیت کو استعمال کرتے ہوئے قوت کشش کے اصول کے تحت کام کرتی ہے، مقناطیسیت میں دو قوتیں ہوتی ہیں ایک قوت کشش دوسری قوت دفع۔آج تک کی موٹر ٹیکنالوجی صرف قوت کشش کو استعمال کرتی تھی جب کہ قوت دفع بالکل ضائع ہو رہی تھی۔

زرعی یونیورسٹی ملتان کے سائنس دان انجینیئر ڈاکٹر عابد نے (TRP)کمپنی کے مالک عمر فاروق کے ساتھ مل کر قوت کشش کے ساتھ ساتھ قوت دفع کو استعمال کرتے ہوئے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جو اتنی ہی بجلی کی قوت کو استعمال کرتے ہوئے مقناطیسیت کی دونوں قوتوں کو استعمال کرتی ہے اور 33 فیصد توانائی کو محفوظ بناتی ہے۔

مثال کے طور پر اگر ایک گاڑی یا ٹرک ملتان سے لاہور جاتے ہوئے ایک لاکھ کا ڈیزل استعمال کرتا تھا تو اب ہماری اس ٹیکنالوجی کے ذریعے وہ صرف 67 ہزار کا ڈیزل استعمال کرے گا 33 ہزار کی بچت ہوگی، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پوری دنیا اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرے گی تو ماہانہ کھربوں ڈالرز (USD) توانائی کی مد میں بچا سکتے ہیں، جہاں بجلی کے بل ماہانہ ایک لاکھ روپے آتا ہے وہاں 67 ہزار آئے گا، (TRP) کمپنی کا یہ صرف دعویٰ نہیں بلکہ انہوں نے عملی طور پر اس کو ثابت کیا ہے انہوں نے (HEC.ISF)جو کہ ورلڈ بینک کا پروجیکٹ ہے اس میں یہ (Idea) جیتا ہے اور اس کے اندر 1.5KW کی موٹر جو کہ نئی ٹیکنالوجی پر چلتی ہے وہ بنائی ہے نا صرف یہ کہ موٹر بنائی ہے بلکہ اس کمپنی کے مالک عمر فاروق جو کہ پچھلے 20 سال سے اس ٹیکنالوجی پر کام کر رہے تھے، انہوں نے اپنے حقوق محفوظ کرنے کے لیے امریکہ میں اپنا(Patent) پیٹنٹ رجسٹرڈ کروایا جو امریکہ نے تین سال کی انتہائی سخت جانچ پڑتال کے بعد کامیابی کے ساتھ 6 آگست کو منظور کر لیا گیا ہے۔

زرعی یونیورسٹی ملتان اس ٹیکنالوجی کے لیے ایک سائنسی سیمینار منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس میں ہر خاص و عام کو دعوت دی جائے گی خاص کر جو اس ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتے ہیں ان موٹر بنانے والی کمپنیوں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ اس ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر رفاع عامہ کا کام کیا جا سکے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button