نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی کی کلاسز نئے کیمپس میں منتقل کرنے کا فیصلہ
مزید 60 کروڑ کے فنڈز منظور، پراجیکٹ ایک ارب 61 کروڑ ہوگیا

2012 میں قائم ہونے والی نواز شریف انجینئرنگ یونیورسٹی کا آخر کار اپنا کیمپس تیار ہوگیا، ابتدائی دور میں ٹیکنالوجی کالج میں قائم ہونے والی یونیورسٹی کی کلاسز اگست تک نئے کیمپس میں منتقل کردی جائیں گی۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کامران کا کہنا تھا کہ ہمارا اکیڈمک بلاک 78 ہزار سکوائر فٹ کا کورڈ ایریا ہے، یہ دو منزلہ ہے جس میں بڑے بڑے کمرے ہیں، سیمینار رومز اور مختلف لیکچر تھیٹرز ہیں اس طرح یونیورسٹی کاایک ماحول بنے گا کیونکہ بچوں کی گرومنگ میں ماحول بہت اثرا نداز ہوتا ہے۔
سکول اور کالج میں فرق ہوتا ہے، اسی طرح کالج اور یونیورسٹی کے ماحول میں فرق ہوتا ہے، اس لئے طلباء کی بہتر گرومنگ کےلئے کلاسز کا جلد سے جلد منتقل ہونا ضروری ہے۔
امید ہے آئندہ نئے تعلیمی سیشن سے قبل نئے کیمپس میں منتقل ہو جائیں گے، کچھ فنڈز کے مسئلے تھے اور کچھ انتظامی مسائل کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
جسے دیوار کے لیے مسئلہ ابھی باقی ہے، لوگ احتجاج کرتے ہیں کہ سڑک بلاک کریں گے۔ سیکرٹری نے ہمیں کام جاری رکھنے کو کہا مگر ہم سب کو ساتھ لیکر چلنے کی کوشش کررہے ہیں، وہاں کے لوگوں کو جتنی سہولت ہوسکے دینے کی کوشش کریں گے وہاں کی آبادی ناخواندہ ہے، ان کو ابھی احساس نہیں کہ یونیورسٹی کی کیا، اس لئے اس علاقے کے مکینوں کے بچوں کے لئے خصوصی سکالرشپ دینے کا فیصلہ کر رہے ہیں اگر ان کے بچے ایف ایس سی کرچکے ہیں وہ آئیں اور داخلہ کرائیں کیونکہ یہ ان کی بھی یونیورسٹی ہے جب ان کے بچے پڑھیں گے کچھ بن کر ان کی خدمت کریں گے تو ان کو ائیڈیا ہوگا، شروع میں مشکلات ہوتی ہیں لیکن یہ جلد حل ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ چار دیواری کا مین گیٹ بھی بن رہا ہے چار دیواری مکمل ہو جائے گی تو کچھ اپنے سکیورٹی کے سٹاف کو بھی تھوڑا سا ہائر کیا ہے، اس میں ریٹائرڈ فوجی ٹرینڈ بہتر سٹاف تو وہاں پہ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پراجیکٹ ایک ارب کا منظور تھا مگر اس کومکمل ہوتے ہوتے تعمیراتی میٹریل کے مہنگے ہونے پر اس کی کاسٹ بڑھ گئی، اس لئے فنڈز میں اضافہ کردیا، اب 61 کروڑ سے زائد منظور کرلئے گئے اور اس کے مکمل ہونے کا ٹائم جون 2025 مقرر کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی اس پراجیکٹ س آلات خریدنے کا مرحلہ باقی ہے، جس کےلئے جلد ٹینڈر کئے جائیں گے، کوشش ہے نئے کیمپس کی منتقلی کے ساتھ ہی مکمل ہو جائے کیونکہ یہ قیمتی آلات ہیں لاکھوں کروڑوں روپے کا سامان ہوتا ہے تو اس کو سکیور کرنا ہے۔
الحمدللہ ٹارگٹ یہی تھا کہ وہاں پہ ہم یونیورسٹی کو اباد کریں اور چلائیں، انکا مزید کہنا تھا کہ ایک سٹیٹ آف دی ارٹ یونیورسٹی بنائیں گے، پہلے مرحلے میں تھیوری کی کلاسز شروع کی جائیں گی جبکہ پریکٹیکل اولڈ کیمپس میں جاری رکھے جائیں گے ، دسمبرتک نئے کیمپس کی لیبز فعال کی جائینگے اور پھر مکمل طور پر نئے کیمپس میں منتقل ہو جائیں گے ۔