مذاکرات کامیاب ہو گئے

ملتان سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور محنت کش یونین سی بی اے کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، جس کے بعد ورکرز نے اپنا احتجاجی دھرنا اور کام چھوڑ ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
کمپنی کے سی او عبد الرزاق ڈوگر، آپریشن منیجر انوار الحق نے احتجاجی دھرنے میں پہنچ کر یونین رہنماؤں جنرل سیکرٹری ملتان محنت کش یونین ملک حماد ڈوگر، اور دیگر رہنماؤں سے مذاکرات کیے اور ان کے مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
مذاکرات میں طے پایا کہ اگر دیگر شہروں میں سالڈ ویسٹ ورکرز کو بونس دیا گیا ہے تو ملتان کے ملازمین کو بھی ایک بونس ادا کیا جائے گا۔
عارضی ملازمین کو پندرہ دن کے اندر مستقل کیا جائے گا، جبکہ ڈیلی ویجز ورکرز جنہیں برطرف کیا گیا تھا، انہیں دوبارہ بھرتی کیا جائے گا۔
سکیل اپ گریڈیشن کا لیٹر ایک روز میں جاری کیا جائے گا، اور جن ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں ہوئی ہیں یا 10 ہزار روپے بونس نہیں دیا گیا، انہیں مکمل رقم واپس کی جائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ ایسے ٹھیکیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جنہوں نے ورکرز کو صرف تین ہزار روپے بونس دیا، مزید برآں، ورکرز کو حکومت پنجاب کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے دی جائے گی، جو اگلے ماہ سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کر دی جائے گی۔ تیرہویں تنخواہ بھی جلد از جلد ادا کی جائے گی۔
یاد رہے کہ محنت کش سی بی اے یونین سالڈ ویسٹ مینجمنٹ ملتان، میونسپل ایمپلائز ویلفیئر یونین، اور لیبر اتحاد یونین کی جانب سے مطالبات کے حق میں گزشتہ روز احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا، جس کی قیادت یونین کے جنرل سیکرٹری ملک حماد ڈوگر نے کی۔
مظاہرین نے کمپنی پر الزام عائد کیا کہ عید کے موقع پر اعلان کردہ 10 ہزار روپے بونس میں سے ٹھیکیدار 7 ہزار روپے خود رکھ لیتے ہیں، جبکہ احتجاج کرنے والے ورکرز کو ملازمت سے نکال دیا جاتا ہے۔
ورکرز نے تنخواہوں میں کٹوتی، تبادلوں میں ناانصافی، اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر 18 گھنٹے طویل ڈیوٹی کے باوجود خدمات کا اعتراف نہ کیے جانے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
احتجاجی دھرنے میں شریک رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، کمشنر ملتان، ڈپٹی کمشنر ملتان اور سی ای او ویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ورکرز کی حالت زار کا فوری نوٹس لیں۔
ملک حماد ڈوگر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کر دیا جائے گا۔
یونین رہنماؤں نے کمپنی انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانی کے بعد احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا اور ڈیوٹی پر واپس آ گئے ۔
عوامی حلقوں نے اس پیش رفت کو ورکرز کی کامیابی اور مزدور تحریک کی فتح قرار دیا ہے۔