کمپیوٹر سائنس کے طلباء کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
نیشنل کمپیوٹنگ ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل کے نئے احکامات نے زکریا یونیورسٹی، ایمرسن یونیورسٹی اور نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے کمپیوٹر طلباء کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔
تفصیل کے مطابق چیئرمین این سیک نے لیکچرز بھرتی کیلئے این سیک سے رجسٹریشن، ایکریڈیشن والی یونیورسٹی کی سند کی شرط لازم قرار دے دی، چیئرمین ایچ ای سی، تمام یونیورسٹیز کے وسی سیز کو لیٹر ارسال ۔
تفصیل کے مطابق چیئرمین این سیک ڈاکٹر سید منصور سرورنے ایک لیٹر چیئرمین ایچ ای سی ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی ،تمام سرکاری و نجی یونیورسٹیز کے وی سیز ، ڈی جی کوالٹی ایشورنس ایجنسی ایچ ای سی ،ڈی جی ایکریڈیشن اینڈ اٹسٹیشن ڈیپارٹمنٹ ایچ ای سی و دیگر دفاتر کے نام ارسال کیا ہے کہ این سیک جنرل کونسل ، ایچ ای سی کی جانب سے 31 اگست 2024 کے بعد سے ایکریڈیشن کی منظوری کے بغیر کمپیوٹر پروگرامز کرنیوالے اداروں کے طلباء کی اسناد کی تصدیق نہیں کی جائیگی۔
مختلف غیر ممالک میں صرف این سیک سے منظور شدہ اداروں کے طلبہ کو نوکریاں فراہم کی جاتی ہیں ۔
اداروں کو آگاہ کیاجاتا ہے کہ صرف این سیک سے منظور شدہ یونیورسٹی کے طلباء کو ملازمتیں فراہم کی جائیں، ادارے کی این سیک سے رجسٹریشن ہونا لازمی ہے، کوئی کمپیوٹر پروگرام این سیک کی رجسٹریشن اور ایکریڈیشن کے بغیر کسی ادارے میں شروع نہیں کئے جاسکتے، مگر داخلوں کے حصول کےلئے نجی اداروں کے ساتھ ساتھ سرکاری یونیورسٹیز نے بھی طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیلا ۔
رواں سال ایچ ای سی کی جانب جامعہ زکریا کمپیوٹر سائنس پروگرام کی 50 سیٹیں دیں جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے داخلوں کے اہداف کے حصول کیلئے لاتعداد داخلے کئے، نئے قانون کے تحت 50 سے اوپر والے طلباء کی ڈگریاں کاغذ کا ٹکڑا بن کر رہ جائیں گی۔
ایمرسن یونیورسٹی، نواز شریف زرعی یونیورسٹی کو کمپیوٹر سائنس پروگرام کی ایک بھی سیٹ نہیں دی گئی جبکہ دونوں یونیورسٹیز میں دھڑا دھڑ داخلے کئے گئے، صرف زرعی یونیورسٹی میں 240 کے قریب طلباء کے داخلے کئے گئے۔
ملک بھر کی یونیورسٹیز کی این سیک رجسٹریشن، ایکریڈیشن بارے تصدیق این سیک کی ویب سائٹ پر کی جاسکتی ہے، ایسی صورت میں ان طلباء کے مستقبل بچانے کےلئے وائس چانسلرز کواپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔