Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی : شعبہ عربی کے چیئرمین کی بادشاہی، منظورِ نظر طالبہ کو نوازنے کی خاطر طالب علم پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرانے کےلئے درخواست دیدی۔ "ڈی رپورٹرز” ایکسکلوزیو نیوز

زکریا یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں اساتذہ کی سیاست اور شوق نے طالب علم کا مستقبل تاریک کردیا، انتقام میں دہشت گردی کا مقدمہ بھی کرانے کی درخواست دے دی گئی ۔

زکریا یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں اقتدارکی کشمکش طلباء کے مستقبل سے کھیلا جارہا ہے، من پسند طالبات کو نوازنے کےلئے اساتذہ ایک دوسرے سے دست وگریباں ہیں۔

آڈیو سنئے۔

ذرائع سے ملنے والے آڈیو اور دستاویزی ثبوت کے مطابق ایم فل کے طالب علم حافظ عثمان کی پہلی پوزیشن آرہی تھی، جو چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ابوذر کو پسند نہیں تھی، ان کی خواہش تھی کہ ایک طالبہ ’’م‘‘کی پہلی پوزیشن آئے ۔

اپنی پوزیشن بچانے کےلئے عثمان نے وائس چانسلر آفس کا دروازہ بھی کھٹکٹایا ، جس پر وائس چانسلر نے شعبہ میں آکر معاملہ سلجھانے کاوعدہ کیا ،جب وائس چانسلر موقع پر گئے تو چیئرمین کے مخالف اساتذہ بھی اکھٹے ہوگئے اور ان کی منظور نظر طالبہ کو پوزیشن دینے کی تصدیق کردی ۔

جبکہ اس سے قبل اس معاملے کو لیکر اساتذہ میں شدید اختلاف پایا جاتا تھا ۔

ذرائع کے مطابق اس سے پہلے وائیوا (زبانی امتحان) میں ڈاکٹر ابوذر نے واشگاف لہجے میں کہاکہ "عثمان کی پوزیشن نہیں آنی چاہیے، ایچ ای سی سن رہی ہے، مجھے کسی کا ڈر نہیں، پوزیشن صرف ’’م‘‘ کی آئے گی”، جس پر اساتذہ میں تلخی بھی بڑھی۔

ملاحظہ فرمائیں۔

بعد میں ایک اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحیم نے دونوں کو پہلی پوزیشن دینے کی تجویز تیار کی، اور ایوارڈ لسٹ بھی تیار کی مگر وہ مسترد کردی گئی۔

بعد ازاں مختلف پروفیسر وں کی مداخلت پر عثمان کو دوسری یا تیسری پوزیشن دینے کی تیاریاں کی گئیں کہ معاملہ بگڑ گیا ، اور عثمان کے خلا ف لڑائی جھگڑے اوردھمکیاں دینے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرانے کی درخواست دے دی گئی ۔

جس کی اہم بات یہ تھی اس درخواست کے مدعی چیئرمین کے مخالف ڈاکٹر عبدالرحیم تھے، جو طالب علم کو اکیلا چھوڑ کر دوسری طرف کھڑے ہوگئے۔

اس درخواست میں ڈاکٹر عبدالرحیم نےموقف اختیار کیا کہ وہ شعبہ میں کھڑے تھے کہ عثمان اپنے ساتھیوں کے ساتھ آیا اور میرے سینیئر پروفیسر ڈاکٹر بوذرکے خلاف بول رہا تھا، میں نے نرم لہجے میں سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ بدتمیزی کرتا رہا کہ تم نے میری پہلی پوزیشن سے تیسری پوزیشن کردی ہے اب تجھے اس کا مزا چکھاوں گا، اونچی آوازیں سن کر شعبہ کلرک اور ڈاکٹر ابوذر موقع پر آگئے اورمداخلت کرتے ہوئے منت سماجت کرتے ہوئے میری جان بچائی پھر دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے۔

وائس چانسلر سے گذارش ہے کہ سیکورٹی کیمروں سے ان دہشت گردوں کی فوٹیج نکلوا کر ضابطے کی کارروائی کی جائے ، اور شعبے کے اساتذہ کی فول پروف سیکورٹی یقینی بنائی جائے اور ملزموں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے ۔

دوسری طرف اس بارے میں چیئرمین آفس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سارے معاملے کو ٹیچر حافظ سرور ، ڈاکٹر عمار زیدی اور دیگر خراب کررہے ہیں ، اب ذمےداروں کے خلاف کارروائی ہوگی ۔

تاہم پوزیشن کے حوالے کوئی فیصلہ نہیں ہو پایا، دوسری طرف سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ معاملہ حل ہورہا تھا کہ اساتذہ کی نمائندہ تنظیم کے عہدیداروں نے اساتذہ کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا دباؤ ڈالا، جس پر دونوں فریقوں میں تصفیہ نہیں ہوسکا ہے ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button