Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ملتان کا ساتواں اجلاس،کپاس کے کاشتکاروں کے لئے30 جون تک سفارشات جاری

سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کا ساتواں اجلاس منعقد ہوا ،جس کی صدارت ڈائریکٹر سی سی آر ملتان ڈاکٹر زاہدمحمود اور ڈائریکٹر سی سی آر آئی سکرنڈ ،سندھ اللہ دینو کلہوڑو نے کی۔

اجلاس میں دونوں اداروں کے زرعی ماہرین نے بھرپور شرکت کی اور ملکی سطح پر کپاس کی مجموعی صورتحال اور کپاس کی نگہداشت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

پنجاب میں کپاس کی صورتحال پر ڈاکٹر زاہد محمود نے جبکہ سندھ میں کپاس کی صورتحال بارے اللہ دینو کلہوڑو نے تفصیل سے شرکاءکو آگاہ کیا۔

کپاس کی موجودہ صورتحال کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے چاروںصوبوں کے کپاس کے کاشتکاروں کی رہنمائی وتربیت کے لئے پندرہ روزہ کپاس کی نگہداشت سے 30 جون تک کی سفارشات پیش کی گئیں۔

فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات میں بتایا گیا کہ کپاس کے کاشتکار20تا25دنوں میں چھدرائی کا عمل مکمل کر لیںاور اس دوران کمزور اور متاثرہ پودوں کو کھیت سے تلف کردیں۔

کاشتکار جڑی بوٹیوں کا تدارک مربوط طریقہ انسداد یعنی کیمیائی، مشینی اور افرادی قوت کے ذریعے یقینی بنائیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کاشتکار جڑی بوٹیوں کے مشینی انسداد کے لئے پہلے50دنوں تک روٹری (ہل) کا استعمال کریں۔اگر فصل کا قد3فٹ سے زائد ہوتو ٹریکٹرکے ذریعے گوڈی سے اجتناب کیا جائے یا ایسے آلات استعمال کئے جائیں جس سے فصل ٹوٹنے کا احتمال نہ ہو۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے گلائیفوسیٹ کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام( ٹرپل جین) کاشت کی ہیں اور ان کی فصل40-45دن کی ہوچکی ہے تو وہ کھڑی فصل میںگلائیفوسیٹ بحساب ایک لٹر100لٹر پانی کی مقدار میں ملا کر فی ایکڑ سپرے کریں، جبکہ روائتی کپاس کاشت کرنے والے کاشتکار گلائیفوسیٹ سپرے ککرتے وقت شیلڈ کا استعمال لازمی کریں۔

حالیہ گرم موسم کے پیش نظر فصل کی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجیحاً ٹھنڈے اوقات میں آبپاشی کی جائے۔متوقع بارش کی صورت میں آبپاشی سے گریز کیا جائے یا اشد ضرورت کی صورت میں فصل کوہلکا پانی لگایا جائے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسی فصل جس کا قد بڑھوتری کی طرف مائل ہو اور وہ پھل نہیں اٹھا رہی تو اس فصل میں آبپاشی کا دورانیہ بڑھا دیں اور نائٹروجنی کھادوں کا استعمال ہرگز نہ کریں۔

ایسے کاشتکار جنہوں نے 15مئی کے بعد فصل کاشت کی ہے وہ چھدرائی کے عمل کے بعد کپاس کی فصل میں فاسفورس کھاد کی مقدارڈے اے پی ایک بوری یاٹی ایس پی ایک بوری یا ایس ایس پی تین بوریاں فی ایکڑ یا این پی دو بوریاں فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں۔ایسی فصل جس میں پھول اور ٹینڈے بننے کا عمل شروع ہے، اور ابھی تک اس میں پوٹاش کا استعمال نہیں کیا گیا ہے تو کاشتکار اس فصل میں10تا20کلوگرام ایس او پی یا ایم او پی بذریعہ آبپاشی دیں ۔

نائٹڑوجن کھادکا استعمال فصل کی بڑھوتری اور ٹینڈوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے۔

کاشتکار کپاس کی فصل میں لگے ڈوڈی اور ٹینڈوں کی حفاظت اور ان میں اضافہ کے لئے2کلوگرام بوریکس اور 6 کلوگرام زنک سلفیٹ بذریعہ آبپاشی دیں یا150گرام بورک ایسڈ/بوریکس اور250گرام زنک سلفیٹ علحیدہ علحیدہ پانی میں حل کرکے محلول بنا لیں اور اس محلول کو100لٹر پانی کی مقدار ملا کر سپرے کریں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسی کپاس جو بیج کے حصول کے لئے لگائی گئی ہے اس میں کاشتکار روگنگ کا عمل جلد از جلد مکمل کر لیں یعنی غیر متعلقہ قسم کے پودوں کو کھیت سے باہر نکال دیں اور اس فصل کو کسی بھی قسم کی زرعی مداخل کی کمی نہ آنے دیں۔ کاشتکار پہلی چنائی والی کپاس کا بیج ہرگز نہ بنائیں، اور ایسی فصل جو جھلساؤ کا شکار ہو تو کاشتکار کسوگا مائی سین+کاپر آکسی کلورائیڈ(280گرام) فی ایکڑ کے حساب سے ایک ہی نکے سے دوران آبپاشی فلڈ کریں۔

اگر فصل پردیمک کا شدیدحملہ ہوجائے تو کاشتکار کلوروپائیریفاس 1000ملی لٹر یا فیپرونل480ملی لٹر کو ایک ہی نکے سے دوران آب پاشی فلڈ کریں ۔

اجلاس میں سفید مکھی سے بچاؤ کی صورت میں پیلے لیس دار چپکنے والے پھندے بحساب10عدد فی ایکڑ کے استعمال کی سفارشات پیش کی گئیں۔ سفید مکھی کے شدید حملہ کی صورت میں کاشتکار سپائروٹیٹرامیٹ125ملی لٹر+بائیو پاور250ملی لٹر یا فلونیکا مڈ80گرام پانی کی100لٹر مقدار میں ملا کرفی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسی فصل جہاں ڈوڈی بننے کا عمل شروع ہوچکا ہے وہاں گلابی سنڈی کا حملہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ کپاس کے کاشتکار گلابی سنڈی کی مانیٹرنگ کے لئے1جنسی پھندہ لگائیں جبکہ مینجمنٹ کے لئے8جنسی پھندے فی ایکڑ کے حساب سے لگائے جائیں۔

اس کے علاوہ کاشتکار گلابی سنڈی کی مینجمنٹ کے لئے پی بی روپس کا استعمال بھی لازمی کریں۔ جب فصل پر ڈوڈیاں لگنا شروع ہوں تو کاشتکار120پی بی روپس فی ایکڑ کے حساب سے لگائیں۔جیسڈ/چست تیلے کے معاشی نقصان کی حد پر کاشتکار ڈائی نوٹیفرون 100گرام یافلونیکا مڈ60گرام بحساب 100لٹر پانی فی ایکڑ اسپرے کریں۔

کاشتکار تھرپس کے معاشی نقصان کی حد تک پہنچنے پر کلورفینا پائر125ملی لٹر یا سپنٹورام60ملی لٹر بحساب100 پانی فی ایکڑ اسپرے کریں.

اجلاس میں سی سی آر آئی ملتان کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان ڈاکٹر محمد نوید افضل ،ڈاکٹر محمد ادریس خان،ڈاکٹر فیاض احمد ، ، ساجد محمود اور جنید احمد خان ڈاہا سائنٹفک آفیسر شریک تھے۔

جبکہ سی سی آر آئی سکرنڈ سندھ کے تمام مختلف شعبہ جات کے سربراہان و دیگر سائنٹفک اسٹاف نے بھرپو شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button