Breaking NewsEducationتازہ ترین

"1940 قرار داد پاکستان” بارے سیمینار کا انعقاد

دی ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ تاریخ و پاک سٹڈیز کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار بعنوان "1940 قرارداد پاکستان” کے کا انعقاد کیا گیا، جس کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ عظمیٰ تھیں۔

سیمینار کے مہمان سپیکر پروفیسر ڈاکٹر شفیق بھٹی (چیئرپرسن، شعبہ تاریخ اور تہذیبی علوم (BZU) تھے، جبکہ سیمینار کی فوکل پرسن اقرا اشرف (لیکچرار، شعبہ تاریخ اور پاک سٹڈیز) تھیں۔

قرارداد لاہور کا پس منظر بتاتے ہوئے ڈاکٹر شفیق بھٹی نے کہا کہ قرارداد کا متن پاکستان کی سب سے اہم بانی دستاویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد کے اہم نکات میں 1935 کے ایکٹ کو مسترد کرنا، مشرقی اور شمال مغربی زونوں میں مسلم اکثریتی صوبوں کی گروپ بندی کا مطالبہ اور مسلمانوں کے حقوق کی خاطر خواہ ضمانتیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تین روزہ اجلاس میں درجنوں تقاریر کی گئیں، لیکن قائد اعظم محمد علی جناح کی 2 گھنٹے طویل تقریر آزادی کا چارٹر تھی۔
قائداعظم نے اپنی تقریر میں مسلم علیحدہ قومیت کا منطقی استدلال پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہندو اور مسلمان الگ الگ مذہبی فلسفوں اور ثقافتوں سے تعلق رکھتے ہیں تو ان کا ایک ساتھ جوڑنا تنازعات اور تباہی کا باعث بنے گا۔
قائداعظم نے کہا کہ مسلمان قومیت کی کسی بھی تعریف کے مطابق ایک قوم ہیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ قرارداد لاہور کے ذریعے مسلمانوں کے بصیرت افروز قائدین نے ایک اقلیت کو قوم میں تبدیل کیا۔

انہوں نے کہا کہ قرارداد کا متن احتیاط سے تیار کیا گیا تھا جس میں مثبت سوچ رکھنے والے ہندوؤں، برطانوی حکمرانوں اور عالمی برادری سے یکساں اپیل کی گئی تھی۔

سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر فاطمہ علی (چیئرپرسن، شعبہ تاریخ اور پاک سٹڈیز، ڈبلیو یو ایم) نے کہا کہ یوم قرارداد لاہور منانے کا مقصد نئی نسل کو ہندوستانی مسلمانوں کے اتحاد اور عزم کی یاد دلانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دو اہم خصلتیں عصری مسائل کے حل میں ہماری مدد کر سکتی ہیں۔

سیمینار میں فیکلٹی ممبران اور طلباء نے شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button

پاکستان میں کرونا وائرس کی صورت حال

گھر پر رہیں|محفوظ رہیں