پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 19ویں ٹیسٹ سیریز کا کل آغاز، میزبان کا 3 سپنرز کے ساتھ میدان میں اترنے کا فیصلہ

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دو میچوں کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ آج سے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہوگا۔
63 سالہ تاریخ میں 18 ٹیسٹ سیریز کھیلی جا چکی ہیں، ان میں سے پاکستان کے نام 6 سیریز ہوئی ہیں اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم نے پانچ ٹیسٹ سیریز جیتی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان ڈرا ٹیسٹ سیریز کی تعداد 7 ہے، دونوں ممالک ملتان میں آخری بار 2006 میں آمنے سامنے آئے تھے، یہ میچ ڈرا ہوا تھا مگر برائن لارا کی ڈبل سنچری نے اس کو یادگار بنادیا تھا۔
آج ہونے والے میچ کےلئے سپنرز پر انحصار کرنے کا پلان ہے تاہم ٹیم مینجمنٹ ایک فاسٹ بالر کا فیصلہ نہیں کرسکی، انگلینڈ کے خلاف سیریز کے ہیروز ساجد خان اور نعمان علی کو ایک بار پھر ذمے داری دی جارہی ہے تاہم کپتان شان مسعود کا دعویٰ ہے کہ پچ کی صورتحال دیکھ کر فاسٹ بالرز کھلانے کا فیصلہ کریں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستانی کپتان شان مسعود کا کہنا ہے کہ اس ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی آخری سیریز کو وہ جیت پر ختم کرنا چاہتے ہیں، موجودہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں یہ ہماری آخری ٹیسٹ سیریز ہے اور ہم اسے جیت پر ختم کرنا چاہیں گے۔ اس فارمیٹ میں ہر میچ بہت اہمیت رکھتا ہے اور ہم سیریز جیت کر مہم کا اختتام کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ویسٹ انڈیز ایک اچھی ٹیم ہے جس میں بہت سے باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔ وہ کھیل میں ایک منفرد انداز لاتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمارا سخت مقابلہ کریں گے۔
ٹیسٹ کرکٹ دراصل چیلنجز میں خود کو ڈھالنے اور ان کا مقابلہ کرنے کا نام ہے اور ہم ایک ٹیم کے طور پر ہمارے راستے میں جو بھی آئے اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز جیتنے سے ہمیں بہت زیادہ اعتماد اور مومینٹم ملا ہے۔ ہماری پوری توجہ مضبوط پرفارمنس دینے اور جیتنے والے رویے کو آگے بڑھانے پر ہے۔
ہمارے لیے بطور ٹیم ہوم گراؤنڈ کنڈیشن بہت اہم ہیں، ہماری کوشش ہے اپنے ہوم گراؤنڈ پر اچھا کھیلنے کا مومینٹم برقرار رکھیں گے، ہر کسی کی انفرادی اور ٹیم کے لیۓ اچھی پرفارم کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔کئی با ہم کئی ٹیسٹ میچ میں فتح کی پوزیشن میں آئے ہیں اور ہارے بھی ہیں،ہمارے لیے یہ سبق ہے کہ اچھی پوزیشن والے جو میچ ہارے انہیں اب کیسے بہتر کر سکتے ہیں۔
ہم نے میچ کی صورتحال اور اپوزیشن کے مطابق فیصلے کرنے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ مزید ٹیسٹ کرکٹ کھیلیں۔
ٹیسٹ کرکٹ کو دو درجہ نظام میں لانے کی باتیں آئی سی سی اور بورڈز کی ہیں، ہمیں اس پر کچھ نہیں کہوں گا لیکن ہمارا کام ہے کہ بہتر پرفارم کریں،اس کیلئے ٹیسٹ کرکٹ کے شیڈول اور میچز کو دیکھنا ہوگا کہ کیسے کرنے ہیں۔ہم کام کررہے ہیں،اب 10 ماہ تک ٹیسٹ کرکٹ نہ ہو تو پھر یہی کچھ ہوتا ہے۔ٹیسٹ کرکٹ میں اپ کو تسلسل رکھنا ہے۔
بیٹنگ نے باؤلرز کو سپورٹ کرنا ہے ۔یہاں اپ نے 20 ل وکٹیں لینی ہیں اس حساب سے رنز بھی کرنے ہیں ۔ بیٹنگ کے لیے یہ چیلنج ہے کہ ہم کچھ پوزیشنز میں آئے ہیں تو بیٹنگ یونٹ اننگز کو لمبا نہیں کرسکتے انہوں نے کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان جیتے اور اپنی فارم اور پرفارمنس کا سلسلہ بھی بہتر ہو۔
پاکستان کی باؤلنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وکٹ بظاہر اسپنرز کے لیے مددگار لگ رہی ہے اور اس کی تیاری بھی ایسی ہوئی ہے ۔امید ہے کہ ہم اس سیریز کو جیت جائیں گے۔ابرار بھی واپس آگئے ہیں تو ہم ایک پیسر کے ساتھ جائیں ،ابھی 11 رکنی کھلاڑی فائنل نہیں کئے لیکن اب کریں گے،سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔