Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی : لڑائی جھگڑے میں ملوث طلباء کو بچانے کےلئے پشتون طلباء کا احتجاج، شرپسند طلباء کے خلاف پولیس کارروائی، 9 گرفتار

زکریا یونیورسٹی کی ڈسپلن کمیٹی نے چار روز قبل شعہ سائیکالوجی میں پرتشدد کارروائیاں کرنے، طلباء سے مار پیٹ، اساتذہ اور چیئرپرسن کو دھمکیاں دینے پر 5 طلباء کے داخلے منسوخ کرتے ہوئے کیمپس میں داخلے پر پابندی لگادی تھی۔

یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : لڑائی جھگڑوں میں ملوث 5 طلباء نکال دئیے گئے، کیمپس میں داخلے پر پابندی

اس فیصلے کے خلاف اپیل کی بدھ کو وائس چانسلر نے سماعت کی جس کے بعد ان طلباء نے سوشل میڈیا پر پوسٹیں شروع کردیں کہ اگر ہمارے خلاف فیصلہ دیا گیا تو کیمپس کے حالات خراب کردیں گے، اسی تناظر میں گزشتہ صبح 15 طلباء ایڈمن آفس پہنچ گئے اور سماعت کی کارروائی اور فیصلہ کی کاپی طلب کرنے لگے۔
رجسٹرار آفس نے بتایا کہ ابھی سماعت کی کارروائی تحریر میں نہیں لائی گئی جبکہ وائس چانسلر بھی موجود نہیں ہیں جبکہ ابھی 15 دن کا وقت باقی ہے مگر یہ طلباء نہ مانے اور آوٹ سائیڈر بلوا لئے، آر او ڈاکٹر مقرب اکبر نے مذاکرات کئے اور قانونی مسائل بھی بتائے مگر یہ مانے اور دو بجے کے قریب احتجاج شروع کردیا۔

ان کا مطالبہ تھا کہ جو طلباء نکالے گئے ہیں ان کو بحال کیاجائے اور حاضریاں پوری نہ ہونے والے طلباء کا امتحان بھی لیا جائے، بعد ازاں ان طلبا اور آوٹ سائیڈرز نے توڑ پھوڑ شروع کردی اور گیٹ پر دھرنا دے دیا، پولیس آئی تو ان پر پتھراو شروع کردیا جس پر پولیس نے جوابی کارروائی کی، ان آوٹ سائیڈرز کو لاٹھی چارج کرتے ہوئے بھاگنے پر مجبور کردیا جبکہ کچھ افراد ہاسٹلوں میں چھپ گئے۔

جس کے بعد گیٹ کھلوا کر طلباء وطالبات کی روٹس سروس چلائی گئی جبکہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث طلباء کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق پشتون طلباء نے مین گیٹ بند کر دیا جس سے روزے دار طلباء و طالبات کو گھر جانے میں مشکل پیش آئی، پشتون طلبا کا مطالبہ تھا کہ ان کے یونیورسٹی سے نکالے گئیے طلبا کو بحال کیا جائیے، انہوں نے سیکورٹی گارڈز کے ساتھ ہا تھا پائی کی اور طالبات کو بھی ہراساں کیا۔

تقریباً ایک گھنٹے تک سیکورٹی آر او اور پولیس نے ان سے مزاکرات کرتی رہی۔

بعد ازاں سیکورٹی گارڈز اور پولیس نے گیٹ کھلوا دیا، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پانچ پشتون طلباء نے کچھ عرصہ قبل شعبہ نفسیات کو تالہ لگا کر بند کیا تھا، ان کا مطالبہ تھا کہ ایک طالب علم جس کا نام حضرت علی تھا اس کو ایک بھی کلاس نہ پڑھنے کے باوجود امتحان دینے دیا جائے جس کی قانون میں اجازت نہ ہے، ان طلباء کو یونیورسٹی کی ڈسپلن کمیٹی نے شعبہ نفسیات کے اساتذہ کی شکایت پر سزائیں سنائیں تھیں۔

پشتون طلباء کی اکثریت نے کچھ پشتون طلباء کے اس عمل سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button