Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی سینڈیکٹ: پی ڈی ملک رفیق کی نوکری ختم، بی اے / بی ایس سی کیس میں ملوث افراد جبری ریٹائرڈ، تین ٹیچرز کو شوکاز نوٹس جاری

زکریا یونیورسٹی کی سینڈیکٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس، پراجیکٹ ڈائریکٹر رفیق ملک کونوکری سے برخاست کردیا گیا، بی اے / بی ایس سی سکینڈل میں ملوث افراد کے خلاف انکوائری کمیٹی سفارشات منظوری کرلی گئیں، ڈائریکٹوریٹ ایچ آر اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر قائم کردیا، ایل ایل بی 5سالہ پروگرام کے طلبا کےلئے سٹیڈی سنٹرز بنانے کافیصلہ ، بجٹ بھی منظور کرلیا گیا ۔

تفصیل کے مطابق زکریا یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کا اجلاس وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر محمد زبیر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں ۔
زکریایونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کا اجلاس : ڈاکٹر اسحاق فانی کو نوکری سے برخاست کردیا گیا، ملک رفیق پر تلوار لٹک گئی

ذرائع کے مطابق ہاؤس نے پراجیکٹ ڈائریکٹر ملک رفیق جن پرکرپشن، ڈسپلن کی خلاف ورزی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برخاست کردیا، 2012 میں سامنے آنے والے ایڈمن آفیسر کیس میں انکوائری کمیٹی کی منظوری دیتے ہوئے تمام ایڈمن آفیسر ز کو شنوائی کاایک موقعہ دینے کافیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں ۔
ملک رفیق باز نہ آیا، وی سی کے پی ایس کو گولی مارنے کی دھمکی

اگلی سینڈیکیٹ اجلاس میں ایڈمن آفیسر کی شنوائی ہوگی، بی اے بی ایس سی سکینڈل میں انکوائری کمیٹی اور چانسلر کے فیصلے کی توثیق کردی گئی اور کارروائی کی منظوری دی گئی، جس میں اللہ دتہ عامر، مظفر حسین شاہ، محمد امین، محمد اسلم اور رانا محمد علیم کو جبری ریٹائر کر دیا گیا، ایل ایل بی کیس کے بارے میں ہاؤس کو آگاہ کیا گیا اور ایل ایل بی 5سالہ پروگرام کے متاثر طلبا طالبات کےلئے سٹڈی سنٹر قائم کرنے کی منظوری دی گئی جو وہاڑی، لودھراں ملتان میں قائم کئے جائیں گے۔

ایجنڈے کی لسٹ میں شامل نہ ہونے کے باوجود وی سی نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اچانک اساتذہ کے ورک لوڈ کو بڑھانے اور ایمپلائز کے بونس کو ختم کرنے کو ایجنڈے میں شامل کر کے منظوری لینے کی کوشش کی جس کی بھرپور مخالفت کی گئی۔

ایچ ای ڈی کے نمائندہ کا کہنا تھا کہ ورک لوڈ کرنے کا کیس پہلے چانسلر/ گورنر کے پاس ارسال کیا جائے گا ان کی منظوری کے بعد اس کو کم کیا جاسکتا ہے، تاہم ہاوس نے ڈونیشن پالیسی، انڈونمنٹ پالیسی اور فیکلٹی ٹریننگ پالیسی کی منظوری دےدی ،باقی تمام تجاویز کو اکیڈمک کونسل میں واپس بھجوادیا گیا۔

اجلاس میں صرف ایک اکیڈمک کونسل کے منٹس پر بحث کی گئی اور کچھ آئیٹم کی منظوری دی گئی جبکہ دو اکیڈمک کونسل کے منٹس ڈیفر کردئے گئے۔

ڈائریکٹوریٹ ایچ آر اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر بھی قائم کردئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : شعبہ اردو ہراسمنٹ کیس سینڈیکیٹ میں لیجانے کا حکم

شعبہ اردو کے ہراسمنٹ کیس میں متاثرہ طالبہ کی اپیل مسترد کردی گئی اور کہا گیا کہ سمسٹر قوانین میں ری چیکنگ کی کوئی گنجائش نہیں جبکہ سپریم کورٹ کافیصلہ بھی موجود ہے اس لئے اس درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر محمد بابر، ڈاکٹر مقرب اکبر، ڈاکٹر امان اللہ ، ڈاکٹرتسمان پاشا، ڈاکٹر سبطین ، ڈاکٹر مرید حسین، ڈاکٹرسفینہ ناز ،ڈاکٹر فقیر محمد،کی چیئرمین ڈائریکٹر تعیناتی کی منظوری دی گئی، چیئرمینز اور ڈائریکٹرز کی کارکردگی جانچنے کےلئے ایک کمیٹی بنادی گئی جو وائس چانسلر کو رپورٹ کرے گی۔

ہاوس نے ڈاکٹر امداد اللہ کو سکول اکنامکس سے بزنس اینڈ فنانس جبکہ ڈاکٹر طاہر کے مکینیکل میں تبادلے کی منظوری دے دی۔

ایڈمیشن پالیسی 2025 بھی منظور کرلی گئی، اجلاس میں سابق سینڈیکیٹ کی منٹس کی منظوری دی گئی۔

اکیڈمک کونسل کی سفارشات بھی منظور کرلی گئیں، اجلاس میں زکریایونیورسٹی کا 6ارب 69کروڑ سے زائدکابجٹ پیش کیا گیا، جس کو معمولی ردبدل کے ساتھ منظور کرلیا گیا، اجلاس نے تین سال کے لئے محمد ریاض کویونیورسٹی کا خزانہ دار مقرر کرنے کی منظوری دی جبکہ رجسٹرار محمد اعجاز کو تاحکم ثانی تعیناتی کردی گئی جبکہ کنٹرولر امتحانات اور رجسٹرار کی اسامی کو مشتہر کرنے بارے سٹیچوز کی منظوری اور سینٹ کی منظوری سے مشروط کردیا گیا۔

تمام شعبوں میں جاری ایوننگ پروگرام میں یونیورسٹی شیئر کو کم کردیا گیا، اب یونیورسٹی اور شعبے 50 پچاس فیصد برابر کے حصہ دار ہوں گے ،مختلف شعبوں میں چیئرمین اور ڈائریکٹرز کی تعینات کےلئے نئے ایس او پیز بنانے کی منظوری دی گئی، جس کے بعد روٹیشن پالیسی کے تحت تعیناتیاں کی جائیں گی، تاہم اس وقت تک سینئر موسٹ ٹیچرز انچارج ہوں گے۔

یونیوسٹی کے پی آر او مرزا اعجاز بشیر کو ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضری پر کنٹریکٹ ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی، انکے کنٹریکٹ کی اب تجدید نہیں ہوگی، ڈاکٹر ابرار، ڈاکٹر صوبیہ اور ڈاکٹر دانیال کو ڈیوٹی سے بغیراجازت غیر حاضر رہنے پر شوکاز کردیاگیا اور ان حتمی کارروائی سے قبل آئندہ سینڈیکٹ میں پیش ہوکر صفائی کا موقع دینے کا فیصلہ کیاگیا۔

صوفی ازم پراجیکٹ کے فیکلٹی ممبران کے کنٹریکٹ میں 2025 اختتام تک توسیع کردی گئی جس کی وجہ ایچ ای سی کے فنڈز کی ادئیگی بتائی گئی ، یونیورسٹی میں نصب سیلولر کمپنیز کے ٹاورز کے کرایوں میں اضافے کافیصلہ کیاگیا جس کو انوسٹمنٹ کمیٹی معاملے کو دیکھے گی۔

ٹیکسٹائل کالج کے پرنسپل ،آرٹس کالج کے پرنسپل، ڈائریکٹر سرائیکی سٹڈی سنٹر، ڈائریکٹر پاکستان سٹڈی سنٹر، ڈائریکٹر سکول آف اکنامکس،ڈائریکٹر انسٹی ٹیویٹ آٖف زوایا لوجی،چیئرمین لائیو سٹاک اینڈ پولٹری اور چیئرمین انگلش کی تعیناتی کے کیس ملتوی کردئے گئے۔

اجلاس میں ڈیلی پیڈ / ھاسٹل فنڈ اور دیگر ملازمین جو 15000 یا اس سے بھی کم معاوضہ پر کام کر رھے تھے ان کی تنخواہ 25000 تنخواہ کردی گئی۔

فوجی سکیورٹی گارڈ زکی تنخواہوں میں باالترتیب 25000 والوں کے 30ہزار ,27000 والوں کے 31ہزر 30 ہزار والوں کے 33ہزار جبکہ 37000 والوں کے 40000 تنخوائیں کردی گئیں، اس کے علاوہ سکیورٹی ونگ کا رسک الاؤنس 1000 سے 1200، نائٹ الاؤنس 120 سے 150، سحری و افطاری الاونس 100 سے 180 منظور کرلیاگیا۔

پہلی بار مینٹیننس ونگ میں الیکٹریشن کو بھی سکیورٹی ونگ کی طرز پر 1200 رسک الاؤنس ملے گا جبکہ اینمل فارم پر کام کرنے والوں کا اوور ٹائم فل بیسک منظور کردیا گیا جبکہ ڈرائیور ز کا اوور ٹائم 105 گھنٹے سے 150 گھنٹے کردیا گیا جبکہ ناشتہ اور دوپہر کا کھانا بھی منظور کرلیا گیا۔

اجلاس میں جسٹس سید شہباز علی رضوی، جسٹس
(ر) الطاف ابراہیم قریشی ، سید علی حیدر گیلانی ( ایم پی اے)، ڈاکٹر امان اللہ ، ڈاکٹر آسیہ ذوالفقار ، ڈاکٹر عثمان سلیم ، ڈاکٹر ساجد طفیل ،رجسٹرار /سیکریٹری اعجاز احمد ، ڈاکٹر فرت ظفر، جبکہ زاہدہ اظہر ایڈیشنل سیکریٹری ایچ ای ڈی ،ذیشان ندیم ڈپٹی سیکریٹری فنانس نمائندہ فنانس ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف ریکٹر یونیورسٹی آف لاہور نمائندہ ایچ ای سی نے آن لائن شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button