Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی: سیاسی مداخلت؛ ایسوسی ایٹ پروفیسر کو چیئرمین کے عہدے سے ہٹا دیا گیا

زکریا یونیورسٹی میں بڑھتی ہوئی سیاسی مداخلت اور وائس چانسلر کے دفاعی انداز نے سینئر اساتذہ کی عزت خطرے میں ڈال دی۔

گزشتہ روز وائس چانسلر نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے چیئرمین شعبہ انٹرنیشنل ریلیشنز پروفیسر ڈاکٹر میاں طاہر اشرف کو عہدے سے ہٹا دیا۔

جاری مراسلے میں کہا گیا کہ وائس چانسلر کو لگتا ہے کہ ڈاکٹر میاں طاہر اشرف، ایسوسی ایٹ پروفیسر/چیئرمین، شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے خلاف ہراساں کیے جانے کی شکایات ،سنگین بدانتظامی، انتظامی اور تعلیمی معاملات میں اختیارات کے غلط استعمال کی شکایات اور موجودہ بگڑتی ہوئی صورتحال فوری ایکشن لینے کا تقاضہ کرتے ہیں، اس لئے ڈاکٹر میاں طاہر اشرف کے خلاف ہراساں کرنے کی شکایات پر غور کرنے کے بعد انکوائری کمیٹی کی عبوری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ کارروائی کو حتمی شکل دینے تک انہیں بطور چیئرمین شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے فرائض انجام دینے سے روک دیں۔

چونکہ تدریسی شعبہ جات کے سربراہان کی تقرری کا معاملہ وائس چانسلر کی سفارش پر سنڈیکیٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے لیکن مستقبل قریب میں سنڈیکیٹ کا اجلاس منعقد ہونے کا امکان نہیں ہے اور اسلئے ڈاکٹر میاں طاہر اشرف کو بطور چیئرمین سمیت کسی بھی عہدے پر کام کرنے سے روکنا کرنا ضروری ہے۔

اس لیے اب وائس چانسلر نے سیکشن 16 اور () یونیورسٹی کے سیکشن 16(3) کے تحت حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے، ڈاکٹر میاں طاہر اشرف کو ‘چیئرمین شعبہ بین الاقوامی تعلقات’ کے طور پر کام کرنے سے فوری طور پر اگلے احکامات تک روک دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مراسلہ ملتان میں مقیم ایک سابق صوبائی وزیر کی مداخلت سے جاری کیا گیا جنہوں نے لاہور سے موجودہ صوبائی وزیر سے فون کرایا اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کو سنگین الزامات لگا کر عہدے سے ہٹایا۔

اس سلسلے میں ہراسمنٹ کمیٹی کے عہدیداروں نے مراسلے میں شامل کئے گئے عبوری رپورٹ سے انکار کیا ہے، ان کا کہناہے کہ کمیٹی نے کوئی بھی ایسی رپورٹ جاری نہیں کی اور نہ ہی ایسا کوئی ثبوت اور گواہ سامنا آیا ہےش جن طالبات نے ہراسمنٹ کی درخواستیں دیں تھیں وہ زیادہ تر جعلی نکلی جبکہ کچھ نے یہ درخواستیں واپس لے لیں، ایسے میں کوئی رپوٹ کیسی لکھی جاسکتی ہے؟؟ یہ صرف کمیٹی کانام استعمال کیاگیا ہے۔

یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ساری گیم کے پیچھے ایک سابق ڈین ہیں جو اس شعبے میں اپنا تسلط چاہتے ہیں، ماضی قریب میں بھی انہوں نے وائس چانسلر کو بھی ایک سنگین الزام لگانے کی دھمکی دی تھی، دراصل ڈاکٹر طاہر عدالت سے اپنے پروفیسر شپ کا کیس منظور کرانے کا آرڈر لے آئے تھے، اگر وہ پروفیسر بن جاتے ہیں تو مستقل چیئرمین تعینات ہو جاتے، اس لئے انکو عہدے سے ہٹانے کے لئے یہ سازش تیاری کی گئی۔

ڈاکٹر طاہر اشرف کو ہٹانے کی خبر نے سینئر اساتذہ میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس وائس چانسلر کے دور میں کسی ٹیچرکی عزت محفوظ نہیں ایک فون کال پر سرنڈر کرنا کسی طور مناسب نہیں، اس بارے میں سارے اساتذہ کو اکھٹے ہونا پڑے گا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button