Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

حافظ غلام محی الدین صدر مرکزیہ پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب کا دورہ مکمل

حافظ غلام محی الدین صدر مرکزیہ پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب نے اپنے جنوبی پنجاب کے دورہ پر مختلف اضلاع کے عہدیداران کے اجلاس سے خطاب کیا۔

اجلاس میں چوہدری احمد علی اختر چیف آرگنائزر پنجاب ٹیچر یونین پنجاب ، سیدقیصر عباس بخاری نائب صدر پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب ، قمر منیر مرالی ڈپٹی جنرل سیکرٹری پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب ، میاں طیب احمد بودلہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات پنجاب ٹیچرز یونین پنجاب ، میاں محمد شفیق کمبوہ صدر پنجاب ٹیچرز یونین ملتان،محمدخالد چوہدری صدرپنجاب ٹیچرز یونین ضلع رحیم یار خان، میاں طارق سلطان گورایہ صدر پنجاب ٹیچرز یونین ضلع مظفر گڑھ، محمد اسلم وٹو،اسلام نوید مرزا صدر پنجاب ٹیچرز یونین لودھراں، شبیر احمد سکھانی جنرل سیکرٹری اور ملک جہانگیر نوازچھینہ ، رائو سلیم اختر فانی، چوہدری علی شیر ، چوہدری محمد حنیف ،رانا وسیم ربانی، ملک الطاف الرحمٰن ، محمد زاہد، محمد ارشد چغتائی، وقاص احمد اور دیگرعہدیداران اور کارکنان شریک تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ٹیچرز یونین اساتذہ کے مسائل و مطالبات کو حل کرانے کے لیے عملی طور پر جدوجہد پر یقین رکھتی ہے ، جب تک اساتذہ کے مسائل حل نہیں کیے جاتے اس وقت تک محکمہ تعلیم میں بے چینی بر قرار رہے گی۔

ایک لاکھ سے زائد آسامیاں خالی ہیں، اور بیشتر ادارے بغیر ہیڈز کے چل رہے ہیں۔

زمینی حقائق کو یکسر نظر انداز کرکے امتحانی سیشن میں بلا جواز طوالت سے تعلیمی عمل شدید متاثر ہوگا،
اور اس سے انرولمنٹ کمپین بھی متاثر ہوگی ۔

اساتذہ کی غیر تدریسی ڈیوٹیاںفی الفور ختم کی جائیں۔محکمہ تعلیم میں ان سروس پرموشن بروقت نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ میں بے چینی پائی جاتی ہے ضروری ہے کہ تمام کیڈرز کے اساتذہ کی محکمانہ ان سروس پرموشن بروقت یقینی بنائی جائے۔

پے اینڈپروٹیکشن کی سمری کو منظور کر کے ایجوکیٹر اساتذہ کو تاریخ تقرری سے مستقل کیا جائے تاکہ ان میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔

پی ایس ٹی اور ای ایس ٹی کو سکیل 16 دیا جائے جبکہ ایس ایس ٹی کو سکیل 17 دیا جائے۔

حکومت کو چاہیے کہ سٹیک ہولڈر سے مشاورت کر کے پالیسی مرتب کرے تاکہ تعلیمی عمل میں بہتری آسکے۔

دوسری جانب مہنگائی کی موجودہ صورت حال تشویش ناک ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں روز بروزاضافہ ہو رہا ہے جس سے روز مرہ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔سرکاری ملازمین کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے ۔

حکومت کو چاہیے کہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوںمیں یکسانیت پیدا کر کے مرکزی اور صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں یکساں اضافہ کرے ۔تمام ایڈہا ک ریلیف بنیادی تنخواہ میں ضم کر کے سکیل ریوائز کیے جائیں اور تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔

2008 سے منجمد ہاؤس رینٹ کو موجودہ تنخواہ کے مطابق 45% دیا جائے ۔ کنوینس اور میڈیکل الائونس میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔

وفاق کی طرز پر ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس رننگ بیسک تنخواہ پر دیا جائے۔

اساتذہ کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر دیگر صوبوں کی طرز پر گروپ انشورنس کا میچورٹی کلیم دیا جائے۔

حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے پے اینڈ پنشن کمیشن تشکیل دیااور کروڑوں روپے خرچ کر دیے ہیں لیکن ان کی سفارشات پر تاحال عمل نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے اساتذہ و سرکاری ملازمین میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔

ضروری ہے کہ مہنگائی کی موجودہ صورت حا ل کے پیش نظر تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کر کے سرکاری ملازمین کے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کو پورا کیا جائے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button