پروفیسر تسنیم صدیقی کی کتاب ” تن ہمہ داغ داغ شد” کی تقریب پذیرائی

دنیا کا بہترین ادب سنسکرت میں تحریر ہوا ہے، ادبی دنیا میں پہلے تراجم کی شیلف نیچے ہوا کرتی تھی مگر میں یہ بات بڑے وثوق سے کہتا ہوں کہ ترجمہ ادب کی اول تخلیق ہے، ہر دو زبانوں پہ عبور رکھنے والا ہی ترجمہ کر سکتا ہے، ترجمہ ایک مشکل فن ہے، دنیائے ادب کے مترجم ڈاکٹر انور سدید، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، ڈاکٹر عبادت بریلوی،مسعود احمد برکاتی اور دوسرے نام شامل ہیں۔
کوئی محقق تھا، کوئی مدیر تھا، کوئی نقاد تھا مگر کتاب حاضر کی مترجم نہ نقاد ہیں نہ مدیر ہیں، پروفیسر ہیں مگر ترجمہ میں پائی جانے والی روانی لاجواب ہے۔
ان خیالات کا اظہار معروف ماہر تعلیم دانش ور نقاد محقق ڈاکٹر پروفیسر اسد اریب نے ملتان آرٹس کونسل ادبی بیٹھک میں پروفیسر تسنیم صدیقی کی کتاب” تن ہمہ داغ داغ شد” کی تقریب پذیرائی میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ،ملتان کے ایک سو دو قدیمی محلوں میں سے ایک محلہ جھک درمیاں پاک گیٹ و ہلی گیٹ پایا جاتا ہے جو تہذیبوں روایتوں اور ملتان کے خواجگان و صدیقیان کا محلہ ہے، اسی محلے کے اجداد شہر میں معتبر جانے جاتے تھے، عامر شہزاد صدیقی، مسرور حسنین صدیقی بھی انہی کی اولاد میں سے ہیں اور "تن ہمہ داغ داغ شد” کی مترجم بھی اسی خانوادہ کی بہو ہیں۔
اسی خانوادہ کی ایک اور رباعیات،قصیدہ، نوحہ گو اہم شخصیت خلیفہ نذیر حسین مرحوم تھے۔
صاحبہ شام پروفیسر تسنیم صدیقی نے کہا کہ میں اللہ کریم کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے یہ کام کرنے کی توفیق دی۔
اس موقع پر صدارت پروفیسر ڈاکٹر اسد اریب نے کی جبکہ مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر عذرا اصغر علی ایکس ڈین،بی زیڈ یو، پروفیسر ڈاکٹر حمید رضا صدیقی، وائس چانسلر خواتین یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ، شاکر حسین شاکر تھے جبکہ خطاب کرنے والوں میں پروفیسر عرفان انصاری، پروفیسر شیخ اعجاز احمد ایکس پرنسپل،پروفیسر شفیقہ نقوی، مسرور حسنین صدیقی، زہرہ سجاد زیدی تانیہ عابدی شامل تھیں۔