زکریا یونیورسٹی چوری کیس؛ پولیس تفتیش میں راجہ شہزاد بے گناہ ثابت
زکریا یونیورسٹی چوری کیس میں نیا موڑ آگیا، پولیس حکام کے مطابق یونیورسٹی حکام کی نشاندہی کے بعد حراست میں لئے گئے راجہ شہزاد پر چوری کا الزام ثابت نہیں ہو ا تھا، اس لئے ان کو چھوڑا گیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ راجہ شہزاد کو 8 آگست کی رات کو حراست میں لیا گیا، تھانہ الپہ کی پولیس نے ان کے ساتھ ان کی اہلیہ اور بیٹے کو بھی حراست میں لیا دو دن کی تفتیش میں راجہ شہزاد کے خلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ ڈی ایس پی صدر نے تفتیش کی نگرانی کی یہی وجہ ہے کہ تفتیش کو میرٹ پر کیا گیا تاہم ان کی اہلیہ کو عدالت پیش کیا گیا تھا جہاں سے ان کو جوڈیشل کردیا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بادی نظر میں راجہ شہزاد کا اس کیس میں کوئی ہاتھ نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ ان کے خلاف سابق سیکورٹی آفیسر خلیل کھور نے بھی ایف آئی آر درج کرائی ہے جس میں ان کی اہلیہ کو دوبارہ حراست میں لیا گیا مگر تفتیش میں کچھ ثابت نہیں ہوسکا اور عدالت نے اس مقدمے میں بھی ان کو جوڈیشل کردیا۔
یونیورسٹی کے اساتذہ اس کیس سے جڑے ہوئے ہیں کیس کو میرٹ پر دیکھا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ دیگر وارداتوں کے کھوج کے لئے بھی کوشش ہورہی ہے ۔