پاکستان میں ادویات ڈاکٹری نسخے کے مطابق نہ لینے والوں میں اضافہ ہونے لگا

زکریا یونیورسٹی کے چیئرمین شعبہ پریکٹس فارمیسی پروفیسرڈاکٹر فواد نے اپنے ریسرچ پیپر میں انکشاف کیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 50 فیصد مریض جو دائمی بیماریوں (جیسے ہائی بلڈ پریشر، ذیابطیس وغیرہ) میں مبتلا ہیں، اپنی دوائیں تجویز کے مطابق نہیں لیتے یہ ایک سنگین مگر مسلسل نظر انداز کیا جانے والا مسئلہ ہے۔
یہ ریسرچ پاکستان کی صورتحال پر کی گئی، حالیہ ملکی مطالعات کے مطابق پاکستان میں 60 فیصد یا اس سے زیادہ مریض اپنی دوائیں باقاعدگی سے نہیں لیتے، کچھ صوبوں میں یہ شرح 55–71فیصد تک رپورٹ ہوئی ہے۔ وجوہات میں سب سے بڑی رکاوٹ دواؤں کی قیمت، محدود دستیابی، کم آگاہی، اور فالو اَپ کا فقدان ہیں۔
ایک مطالعے کے مطابق 90٪ سے زیادہ مریض ادویات کی قیمت کو بنیادی رکاوٹ قرار دیتے ہیں عمر کے لحاظ سے آنے والے نتائج کے مطابق نوجوان (20–39 سال) تقریباً 30–38فیصد دوا چھوڑ دیتے ہیں (جن کی وجوہات میں مصروفیات، بھول جانا شامل ہے )درمیانی عمر (40–59 سال) 18–22فٰصد (کئی دوائیں لینے سے عدم تسلسل بڑھتا ہے) بزرگ (60+ سال) 22–61فیصد (یادداشت، پیچیدہ علاج اور کمزور جسمانی حالت کی وجہ سے دوائی نہیں لیتے )پاکستان میں یہ رجحانات عالمی پیٹرن سے ملتے ہیں مگر شرحیں زیادہ ہیں جبکہ بیماری کے لحاظ سےہائی بلڈ پریشر دنیا میں 27–40 فیصد ہے مگر پاکستان میں اس سے زیادہ ہے، جس سے فشارِ خون قابو میں نہیں رہتا، ذیابطیس دنیا بھر میں نصف سے کم مریض ریفل لیتے ہیں؛ پاکستان میں بھی ادویات چھوڑنے سے شوگر قابو میں نہیں رہتی دل کی بیماریوں کے کئی مطالعات میں 80 فیصد تک عدم باقاعدگی رپورٹ ہوئی ریسرچ میں انکشاف ہوا ہے، اس کی بڑی وجہ معاشی مسائل بھی ہیں دنیا میں دواؤں کے عدم استعمال سے ہر سال 100 سے 500 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے، پاکستان جیسے ملک میں جہاں علاج کی زیادہ تر لاگت مریض خود ادا کرتا ہے، یہ بوجھ اور بھی بڑھ جاتا ہے پاکستان میں 50 سے70فیصد نسخے لکھواتے ہیں مگر صیح طریقے سے صرف 25 سے 30 فیصد مریض دوائی لیتے ہیں صرف 15–20 فیصد مریض دواؤں کا باقاعدہ اور طویل مدتی استعمال جاری رکھتے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ کیونکہ پاکستان میں دواؤں کا غیر باقاعدہ استعمال عالمی سطح سے بھی زیادہ ہےاس لئے فارماسسٹ کی رہنمائی اور فالو اپ کو بڑھایا جائے،ادویات کو سستا اور قابلِ رسائی بنایا جائے،مریضوں کی آگاہی اور یا موبائل ایپس) کو عام کیا جائےدواؤں کی پابندی نہ صرف زندگی بچاتی ہے بلکہ صحت کے اخراجات بھی کم کرتی ہے




















