Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

سورہ النساء کی قانون وراثت سے متعلق آیات کو میٹرک اور انٹر کے نصاب میں شامل کرنے کی سفارش

شعبہ علوم اسلامیہ بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان کے زیراہتمام دوروزہ کانفرنس میں 118 مقالہ جات پیش کیے گئے اور کانفرنس کی سفارشات بھی پیش کی گئیں ۔
کانفرنس میں پاکستان ، ملائیشیاء مصر ، سوڈان ، برطانیہ ، نائجیریا اور انڈیا کے محقیقین نے اپنے مقالہ جات پیش کیے۔
کانفرنس کے لیے کل 120 مقالات کے خلاصے موصول ہوئے۔ جن میں سے 90 خلاصہ جات کانفرنس میں پیش کرنے کے لیے قبول کیے گئے۔ چونکہ بعض مقالہ جات میں ایک سے زائد افراد کی تحقیقی کاوشیں شامل تھیں۔ اس لیے مجموعی طور پر 118 افراد نے اپنے تحقیقی مقالہ جات پیش کیے۔ جن میں سے 10 افراد نے آن لائن کانفرنس میں حصہ لیا۔
دور وزہ کانفرنس میں پیش کردہ مقالہ جات کی روشنی میں کانفرنس کے شرکاء اور منتظمین کی جانب سے سفارشات چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب اور ڈاکٹر محمد احمد منیر ادارہ تحقاقات اسلامی اسلام آباد نے کانفرنس کی سفارشات پیش کیں۔
جن کے مطابق علمی حلقوں میں اس بات کا واضح ادراک اور اظہار کیا جائے کہ پاکستان میں خاندانی سطح پر مسائل اور تحدیات موجود ہیں جن کا حل نکالنا ضروری ہے۔خاندانی نظام اور عائلی قوانین سے متعلق نصوص من اللہ ہیں جبکہ ان کی تعبیر و تشریح میں حالات و زمان کی رعایت کی گنجائش رہتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عصر حاضر کے تناظر میں نصوص کی تعبیر و تشریح پیش کی جائے تاکہ عائلی قوانین میں موجود خامیوں کو دور کیا جاسکے اور خاندان کے ادارے کو مضبوط بنایاجاسکے۔آئین میں موجود مصالحتی کونسل کو فعال بنایاجائے ور اس کے ممبران کی باقاعدہ تربیت کیجائے۔ تاکہ عائلی مسائل کا براہ راست عدالتوں میں جانے سے پہلے مصالحتی کونسل میں ممکنہ حل نکالا جاسکے۔خاندان کے ادارے کو مضبوط بنانے کے لیے سرکاری اداروں کا مضبوط ہونا بھی ضروری ہے۔ عائلی معاملات کی باریکیوں اور نزاکتوں کے حوالے سے عائلی عدالتوں کے ججوں کی باقاعدہ تربیت کا انتظام کیاجائے ۔
وراثتی تنازعات کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ سورہ النساء کی قانون وراثت سے متعلق آیات کو میٹرک اور انٹر کے نصاب میں شامل کیاجائے۔ مسجد کے دائرہ کو اپنی اصلی بنیادوں پر بحال کیاجائے تاکہ معاشرے کے تمام طبقات ک اخلاقی و دینی تربیت کی جاسکے۔
اساتذہ کرام اور آئمہ مساجد مشترکہ کاروبار یا مشترکہ جائیداد کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے عوام میں شعور بیدار کریں۔نکاح سے پہلے فریقین کو زوجین کے حقوق و فرائض کے حوالے سے سے آگاہ کرنے کے لیے بھی شعور پیدا کیاجائے۔ نیز نکاح سے پہلے فریقین کے میڈیکل ٹیسٹ کروانے کے لیے بھی شعور پیدا کیاجائے۔
کرونا وبا کے دوران خاندان کا ادارہ منفی انداز میں متاثر ہوا جس سے یہ معلوم ہوا کہ افراد خاندان احساس ذمہ داری ایک دوسرے کے حقوق و فرائض رواداری اور برداشت کی صفات سے کسی حد تک عاری ہیں لہذا تمام متعلق ارباب اختیار اپنے اپنے دائرہ کار میں ان امور میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کریں۔
قرآن نے اکتساب مال کے حوالے سے دونوں اصناف کا باقاعدہ علیحدہ علیحدہ زکر کرکے خواتین کی مستقل معاشی سرگرمیوں کو واضح راوداری ہے مسلم تاریخ میں خواتین کا معاشرے میں ہمیشہ نمایاں کردار رہا ہے۔
اس لیے ان کا سماجی معاشی کردار معاشرے کی ترقی کے لیے اہم حیثیت رکھتا ہے۔
کانفرنس کے شرکاء اس رائے سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ یہ کردار مرد کی قومیت کے شرعی تصور سے کسی طور تضاد نہیں رکھتا۔ عہد نبوی میں خواتین نے اپنی آمدنی اپنے صحت مند شوہروں پر خرچ کرنے کی نبوی ہدایت پر عمل بھی کیا جس سے اس امر کی واضح تائید ہوتی ہے۔
کانفرنس سے اس رائے سے مکمل اتفاق کرتی ہے کہ قوامیت رجال کا قرآنی تصور مردوں کی بالادستی کی بجائے خواتین کے حقوق کی محافظت کے مفہوم میں ہے۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ اس سے خواتین کے حقوق کی کم مائیگی کا تاثر کشید کرنے کی بجائے اس کا قرآنی سیاق میں فریض و رجال کے طور پر مطالعہ کیاجائے۔ ہم اس عزم کو دہراتے ہیں کہ اساتذہ اور محققین پاکستان میں عائلی نظام کو شریعت اسلامی سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتے رہیں گے۔
کانفرنس کے شرکاء اس بات کی سفارش کرتے ہیں کہ محقیقین کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز کی بنیاد پر نظریاتی کونسل میں غور و فکر کیاجائے اور پھر عائلی قوانین کو جدید قاضوں اور اسلام کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مزید بہتر اور خاندان کے ادارے کے لیے آسان بنانے کے لیے ضروری قانون سازی کی جائے۔ کانفرنس میں سفارش کی گئی کہ وہ عوامل جو ہمارے معاشرے میں خاندانی نظام کا شیرازہ بکھیرنے کا سبب بن رہے ہیں ان کا تدارک اور سد باب کیاجائے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button