لوسن اور روڈ گراس کی برآمدات اور مارکیٹنگ کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی اور ٹریڈ اینڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے اشتراک سے لوسن اور روڈ گراس کی برآمدات اور مارکیٹنگ کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر قمر شکیل نے چارہ جات کی پیداوار بڑھانے کے مختلف جدید طرز عمل کے بارے میں تفصیل سے بتایا کہ ان دونوں چارہ جات کا دودھ اور گوشت کی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ہے۔دنیا میں دودھ کے حوالے سے امریکہ اور انڈیا کو یہ سبقت حاصل ہے۔
24 فیصد میں حصہ ہے اور لائیو سٹاک کا 68۔62 فیصد حصہ ہے پنجاب میں 14 رقبہ کم ہوا ہے، چارہ جات کا اس کے مقابلے میں دوسری فصلیں کاشت ہوئی ہیں۔
لوسن بہت پرانی فصل ہے اس کے لیے موزوں ترین علاقہ جات خانیوال لودھراں بہاولپور بھکر سرگودھا مظفرگڑھ ڈی جی خان اور رحیم یار خان ہیں۔
مادام سادیہ جو کہ سعودی عرب میں کمیشن کونسلر (TDAP)ہیں نے بتایا کہ لوسن اور روڈ گراس کے سب سے زیادہ خریدنے والے دبئی اور سعودی عرب ہیں۔
نسرین اسد ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ آفیسر نے بتایا کہ قطر نے پچھلے سال 41 ملین ڈالر کا چارہ خریدا۔ کرن احمد اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بتایا کہ کس طرح سے بینک مختلف سکیموں کے ذریعے برآمداد کنندان کو آسانی سے قرض فراہم کر رہی ہے۔
یوسف اعجاز،شفیق احمد نے تفصیل سے بتایا کہ آپ کس طرح سے اپنا اکاؤنٹ کھلوا سکتے ہیں اور اس کے لیے کون سے قواعد و ضوابط ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ لوسن اور روڈ گراس کی برآمدات کے لیے اس کے معیار اور کوالٹی کے لیے جو چیزیں ضروری ہوتی ہیں اس کے بارے میں آگاہ کیا۔
غضنفر عباس اور ڈاکٹر آصف شہزاد نے چارہ جات کی پیداوار کے حوالے سے اگاہ کیا، انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ کس طرح جڑی بوٹیاں اس کی کوالٹی کو خراب کرتی ہیں۔
آخر میں پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے خصوصی طور پر (TDAP)کی ٹیم کو سراہا کہ جنہوں نے ایسے اہم موضوع پر روڈ گراس کے کسانوں کی رہنمائی کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر عبدالغفار، ڈاکٹر راؤ محمد اکرام ، ڈاکٹر خرم مبین، ڈاکٹر نبیل اکرام،مدثر عزیز سمیت دیگر فیکلٹی کسانوں اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔