بجلی بچاؤ مہم : زکریا یونیورسٹی میں پیک آورز میں موٹر چلا کر پانی بھرنے پر پابندی لگادی گئی

زکریا یونیورسٹی حکام نے بجلی کے بڑھتے ہوئے بل کی روک تھام کےلئے تمام پمپس اور ٹیوب ویلز کے پیک اور میں چلانے پر پابندی لگادی۔
اس سلسلے میں جاری مراسلے میں کہاگیا ہے کہ وائس چانسلر کی ہدایت کی روشنی میں تمام ٹیوب ویل پیک اور شام سات بجے سے رات 10 بجے تک بند رکھے جائیں گے، یہ اقدام بجلی کے استعمال کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
دریں اثنا ڈائریکٹر مینٹیننس کی طرف سے جاری ایک پیغام میں بھی کیا گیاہے کہ یونیورسٹی سٹاف کالونی کے تمام مکین (اساتذہ, افسران اور ملازمین) سے درخواست ہے کہ شام 7 بجے سے 10 بجے کے درمیان پانی کے استعمال میں احتیاط برتیں کیونکہ یہ بجلی کے Peak Hours ہوتے ہیں اور اس دوران پانی بہت مہنگا پڑتا ہے۔
اس وجہ سے اس دوران پانی کے غیر ضروری استعمال بالخصوص لان اور پودوں کو پانی دینا؛ چھڑکاؤ اور ایسی دوسری جگہوں پر استعمال سے گریز کریں یہ کام صبح کے وقت کرلیا کریں تاکہ کالونی میں پانی کی متواتر ترسیل ممکن بنائی جا سکے۔
دوسری طرف سٹاف کالونی کے رہائشی مکینوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نادر شاہی حکم کے ذریعے سات بجے سے 10 بجے تک کے دورانیہ میں دو نمازیں مغرب اور عشاء کی ادائیگی ہوتی ہے اور ایسا یونیورسٹی کی تاریخ میں آج تک نہیں ہوا کہ اس دوران پانی بند کیا گیا ہو،
یونیورسٹی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سے لگنے والی اس پابندی کے نتیجے میں واٹر ورکس نمبر ایک، نمبر دو اور نمبر تین کی الیکٹرک موٹریں بند ہونے سے پانی کی ترسیل محض آدھے گھنٹے ہی میں ختم ہو گئی جبکہ بوائز ، گرلز ہاسٹل اور سٹاف کالونی میں پانی کی سٹوریج کا سرے سے کوئی انتظام ہی نہیں ہے۔
مغرب اور عشاء کے وقت پانی دستیاب نہ ہونے سے لوگ پریشان بیٹھے رہے، چھوٹے بچے اور بزرگ واش روم نہ جا سکے جبکہ جن لوگوں کے گھر مہمان آئے ہوئے تھے وہ پانی کی تلاش میں نلکے ڈھونڈتے رہے۔
واضح رہے کہ اگلے دو ہفتے یونیورسٹی میں بی ایس ایم فل اور پی ایچ ڈی کے فائنل امتحان بھی منعقد ہو رہے ہیں اور طلباء و طالبات کے علاوہ کنٹین اور فوٹو سٹیٹ دکانوں کے مالکان بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
یونیورسٹی ذرائع کے مطابق وائس چانسلر نے یہ احکامات اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر عبد الستار ملک کی تجویز پر دیئے ہیں جب اس حوالے سے صدر اے ایس اے پروفیسر ڈاکٹر عبد الستار ملک سے مؤقف کے لئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر کو میں نے بالکل یہ تجویز نہیں دی بلکہ اس نوٹیفکیشن کے بعد انہوں نے وائس چانسلر سے رابطہ کرکے انہیں بتایا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے سے قبل کم از کم ان سے مشورہ ہی کرلیا جاتا ، ایسے نوٹیفکیشن سے بجلی بچت کا کوئی زیادہ فرق نہیں پڑے گا بلکہ الٹا ایسی ایکٹیویٹی سے مذاق بنتا ہے، انہوں نے کہا نوٹیفکیشن تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ ٹیوب ویل آپریٹرز بجلی کے پیک آورز شروع ہونے سے قبل پانی کی ٹینکیاں فل کرلیں یا جو فل ٹینکیاں ہیں ان کی موٹریں نہ چلائیں اور جو فل نہیں ہیں ان کو بھر لیا جائے تاکہ پیک آورز میں موٹریں نہ چلانی پڑیں اور بجلی کی بچت ہوسکے۔
اساتذہ ملازمین اور افسران کے اہل خانہ نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری سے اس صورت حال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔