زکریا یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے مسائل گھمبیر، نئے سیکورٹی آفیسر کی تعیناتی پر ایمپلائز گروپ کا شدید احتجاج
زکریا یونیورسٹی میں سیکورٹی کے خراب ہوتے ہوئے حالات میں کوئی بھی اہم ذمے داری سنبھالنے کو تیار نہیں، سیکورٹی آفیسر مظہر ہراج نے حج سے واپسی پر یہ اسائنمنٹ کرنے سے معذرت کرلی جبکہ آر او ڈاکٹر مقر ب بھی اس وقت طویل چھٹیوں پر ہیں، جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے ایمپلائز یونین کے عہدیدار کو سیکورٹی آفیسر تعینات کردیا۔
جاری مراسلے کے مطابق مہر مرید عباس ہانسلہ کو تاحکم ثانی سیکورٹی آفیسر تعینات کیاگیا ہے اوران کو فوری چارج سنبھال کر کام کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اس فیصلے کے بعد دوسرے ایمپلائز گروپس کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ تھری ایم کے ایک وفد نے ملک صفدر کی قیادت میں تعیناتی سے قبل جمعہ کو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔
جس وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں نہیں یہ سب رجسٹرار اور چیف سیکورٹی آفیسر نے کیا ہوگا وہ اس کو دیکھیں گے، مگر بعد میں یہ مراسلہ جاری کردیا گیا۔
جس پر تھری ایم کی طرف اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان با اثر افراد اور ایک خصوصی طبقہ کے گرد گھومنے کی باتیں تو سننے میں آرہی ہیں، جس میں میرٹ تو دور دور تک نظر ہی نہیں آتا ، جس کی مثال گزشتہ روز یونیورسٹی انتظامیہ نے سکیورٹی افیسر ایک ایسا آرڈر کیا۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک خاص طبقہ کے لئے کام کرتی کررہی ہیں۔
مرید عباس ہانسلہ جو گزشتہ تقریباً 20 سالوں سے یونیورسٹی کے سیاسی گروپس میں اپنی سیاست کر رہے ہیں اور سرگرم کارکن ہیں، یونیورسٹی ملازمین کے گزشتہ الیکشن میں پروگریسیو لبرل گروپ کی طرف سے بطور ممبر مجلس عاملہ لڑا اور جیتاز اس وقت ایمپلائز ویلفئیر ایسوسی ایشن کا حصہ ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنی روش کو قائم رکھتے ہوئے مرید عباس ہانسلہ کے بطور سکیورٹی آفیسر تقرری کے آرڈر کر دئیے گئے۔ جن کا میرٹ ہی نہیں بنتا جو جونئیر ترین اسسٹنٹ ہے، اس کا سکیورٹی سے متعلق کوئی تجربہ نہ ہے، جس نے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ میں رہنا ہے، جس کا نام ماضی میں کسی نہ کسی تنازعہ میں سر فہرست رہا ہے۔
اس کے آرڈر سے سینئر موسٹ اسسٹنٹ کو بالکل نظر انداز کیا گیا اور ایک سیاسی گروپ کے ممبر مجلسِ عاملہ کو ایسی انتظامی سیٹ پر تعینات کردیا جس کے نتائج اور بھی بھیانک نکلیں گئے ، پہلے ہی یونیورسٹی میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہے، کروڑوں روپے کی چوریاں ہوچکی ہیں، انتظامیہ تجربات کرنے پر تلی ہے ان کا ہر تجربہ ناکام ہوا ہے، اہم سیٹ پر نا اہل افراد کی تعیناتی کے نتائج یونیورسٹی انتظامیہ بھگتے گی ۔