5 ویں سالانہ سیرت البنی کانفرنس ﷺ اختتام پذیر ہوگئی

ویمن یونیورسٹی ملتان میں جاری 5 ویں سالانہ سیرت البنی کانفرنس ﷺ اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی کہ جدید مسائل کاحل بھی آپ ﷺکی تعلیمات میں موجود ہے،بنوجوانوں کو درپیش مسائل کےلئے سیرت النبی سے رجوع کرنا پڑے گا، نئی نسل کو اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرانے کےلئے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ترجمان کے مطابق دو روزہ کانفرنس کا عنوان’’”نوجوان نسل کو درپیش فکری و سماجی چیلنجز اور سیرتِ طیبہ ﷺ کی روشنی میں ان کا حل تھا۔
کانفرنس میں ملکی و غیرملکی ممتاز علمی و تحقیقی شخصیات، ماہرینِ تعلیم اور ریسرچ اسکالرز نے شرکت کی۔ مقررین نے اس امر پر زور دیا کہ سیرتِ طیبہ ﷺ آج بھی نوجوانوں کے لیے مکمل ضابطہ حیات اور ہر دور کے چیلنجز کا حل فراہم کرتی ہے۔
دو روزہ کانفرنس میں کل 80 تحقیقی مقالات پیش کیے گئے جن میں سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں کردار سازی، اخلاقی تربیت، روحانی ارتقاء، قیادت کے اصول اور سماجی تبدیلی جیسے موضوعات پر علمی و فکری مباحث شامل تھے۔
اس کانفرنس کی چیف آرگنائزر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں، تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر محمد مختار (ریکٹر یونیورسٹی آف سدرن پنجاب) نے کہا کہ جدید نظامِ تعلیم کو اخلاقی و روحانی اقدار کے ساتھ ہم آہنگ کرنا وقت کی ضرورت ہے، تاکہ نوجوان صرف ذہین ہی نہیں بلکہ ذمہ دار اور باکردار انسان کے طور پر معاشرہ میں اپنی پہچان قائم کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسوۂ رسول ﷺ کردار کی تطہیر، ایمان کی مضبوطی اور انسانیت کی سربلندی کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان سیرت النبی ﷺ کو صرف مطالعہ تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔
ڈاکٹر رانا اکرم نے اپنے جامع کلیدی خطاب میں نوجوانوں کی شناخت اور خود آگاہی کو بنیادی اہمیت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے اس دور میں اقدار، رویے اور معاشرتی سانچے تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں، لہٰذا ضروری ہے کہ نوجوان اپنی دینی و تہذیبی شناخت کو پہچانیں اور سیرت النبی ﷺ کو اپنا عملی نمونہ بنائیں۔
انہوں نے زور دیا کہ حقیقی کامیابی صرف اسی وقت ممکن ہے جب انسان اپنی زندگی کے ہر شعبے میں نبی کریم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کو اختیار کرے، کیونکہ اسی میں داخلی سکون، سماجی ہم آہنگی اور مقصدی زندگی پوشیدہ ہے۔
ڈاکٹر ہمایوں عباسی نے اپنے خطاب میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ سیرت طیبہ ﷺ صرف عبادات کا درس نہیں بلکہ انسانی اخلاق، رحم دلی، برداشت اور قیادت کا مکمل ضابطہ ہے، جو نوجوانوں کی شخصیت کو ہمہ جہت طور پر نکھارتا ہے۔
ڈاکٹر سعید شیخ نے بیان کیا کہ بدلتے ہوئے سماجی اور تکنیکی ماحول میں سیرت النبی ﷺ نوجوانوں کے لیے توازن، وقار اور حقیقی انسانیت کا عملی فلسفہ فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی روحانی شناخت سے جڑے رہیں تاکہ فیصلوں اور کردار میں مضبوطی پیدا ہو۔
کانفرنس کے دوسرے روز علمی نشستوں کی نظامت ڈاکٹر سعیدالرحمن، ڈاکٹر ریاض احمد، ڈاکٹر غلام حیدر، ڈاکٹر منّزہ حیات،فاطمہ خالد، ڈاکٹر فرید یوسف اور آخری سیشن کی نظامت ڈاکٹر رقیہ بانو نے کی۔
اختتامی نشست کے مہمان خصوصی سابق صدر شعبہ علوم اسلامیہ، بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور موجودہ صدر شعبہ اسلامیات آئی ایس پی پروفیسر ڈاکٹر سعید الرحمن تھے، ان کا کہنا تھا کہ ویمن یونیورسٹی کے کلینڈر میں سیرت کانفرنس ایک روشن مینار کا چمک رہی ہے ، ہرسال سیرت البنی کے حوالے سے درجنوں تحقیقی مقالے منظر عام پرآتے ہیں اور ہم سیرت رسول ﷺکے نئے زاویوں سے آشنا ہوتے ہیں جس کے مثبت اثرات ہمارے معاشرےمیں اب نظر آرہے ہیں، امید کرتے ہیں مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔
کانفرنس کی سرپرست اور وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ سیرت النبی ﷺ کا پیغام آج کے دور میں خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہےسیرت النبی ﷺ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ فکری آزادی کے ساتھ اخلاقی ذمہ داری بھی ضروری ہے۔ نوجوان اگر سیرتِ طیبہ ﷺ کو اپنی سوچ اور عمل کا حصہ بنا لیں تو معاشرہ امن، برداشت اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہےسیرت اور تعلیمات میں عدل، مساوات، احترام انسانیت، اور بھائی چارے کی تاکید کی گئی ہے، جو موجودہ دور کے مسائل کا حل بھی ہیںہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو اپنے قومی اور ذاتی کردار کا حصہ بنائیں تاکہ ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکیں جہاں ہر فرد کو عزت، محبت اور مساوات حاصل ہو اور تعصب و نفرت کا خاتمہ ہو۔
تقریب کے اختتام پر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے مقررین، منتظمین اور شرکاء میں شیلڈز اور اسناد تقسیم کیں۔
تقریب میں رجسٹرار ڈاکٹر ثمینہ اختر، فیکلٹی ممبران اور طالبات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔




















