Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

جامعہ زرعیہ : "مٹی کی آلودگی اور سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ گولز” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں ڈیپارٹمنٹ آف سوائل اینڈ انوائرمنٹل سائنسز کے زیر اہتمام "مٹی کی آلودگی اور سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ گولز” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان بھر کی مختلف یونیورسٹیوں، ریسرچ اسٹیشنز، انسٹیٹیوٹس اور متعدد بین الاقوامی ریسرچرز نے حصہ لیا۔

پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی سے ڈیپارٹمنٹ آف انوائرمنٹل سائنسز کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عظیم خالد نے اپنی پریزنٹیشن کے دوران مٹی کی آلودگی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے بتایا کہ مٹی سے چھ ڈائریکٹ سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ گولز ملتے ہیں، اور اگر ہم نے مٹی کی اہمیت کو نہ پہچانا اور اس کے بچاؤ کے لیے کوششیں نہ کی تو سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ گولز کو پورا کرنا ممکن نہ ہو پائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں مٹی کی آلودگی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس میں مٹی کا کوئی بھی ایسا ٹکڑا نہیں جس کے اندر پلاسٹک کی پیسٹی سائیڈ یا اور کئی قسم کی آلودگی موجود نہ ہو۔

کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد وہاڑی کیمپس سے پروفیسر ڈاکٹر شاہد نے نہ صرف مٹی کی آلودگی بلکہ وہاڑی اور اس کے گرد و نواح میں موجود مختلف ہیوی میٹلز کی آلودگی کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے پینے کے پانی میں سنکھیا کا ارسینک اور باقی کئی ہیوی میٹلز بڑی تعداد میں موجود ہیں، جس کی وجہ سے ہمارے لوگ نکلی بیماریوں میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں، اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ ہم مٹی کے علاوہ ماحول کے تمام حصوں کی آلودگی کی روک تھام کے لیے کوششیں کریں۔
انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ہم سب کو پالیسی لیول اور اسی طرح انفرادی سطح پر بھی آلودگی کو کم کرنے کی کوششیں جاری رکھنی چاہیے۔

دونوں پریزنٹیشن کے بعد سوال و جواب کا سیر حاصل سیشن ہوا جس میں حاضرین نے مٹی کی ألودگی اور سسٹینیبل ڈیویلپمنٹ گولز کے موضوع پر وسیع سوالات جواب کیے۔

سیمینار کے آخر پر ریکمنڈیشن بھی اکٹھی کی گئی جس میں انفرادی ذمہ داری پہ زور دیا گیا کہ ہم سب کی انفرادی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ماحول کی ألودگی کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں کریں، اور انفرادی طور پر جہاں جہاں ہم موجود ہوں جس کمپنی کے اندر موجود ہوں وہاں اپنا کردار ادا کرتے رہیں اور ماحول کو الگ سے بچاتے رہیں۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر تنویر الحق نے محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی کے ماحول کی آلودگی کو کم کرنے میں مصروف عمل پروجیکٹس کے بارے میں بتایا اور اس میں خصوصا ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس بائیو فلٹریشن اور دوسری طرح کی ماحول کی آلودگیوں کو کم کرنے کے طریقے نت نئے طریقوں کے بارے میں بتایا۔

انہوں نے ماڈریٹر اینڈ آرگنائزر ٹیم کا شکریہ ادا کیا. جس میں ڈاکٹر احمد محمود، ڈاکٹر عمیر ریاض، ڈاکٹر محمد عارف،ڈاکٹر محمد عمران،ڈاکٹر شکیل الرحمن، ڈاکٹر وزیر احمد، ڈاکٹر محمد باقر،ڈاکٹر عابد حسین اور ڈاکٹر عثمان جمشید شامل ہیں.

آخر میں انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز) کے ویژن کو سراہا، جن کی بدولت آج زرعی یونیورسٹی باقی ریسرچ انسٹی ٹیوشنز کے ساتھ مل کر ماحول کے مسائل کو حل کرنے میں کوشاں ہے.

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button