سپن ٹریک پر تنقید بلا جواز، جیت کےلئے مرضی کی پچز بنائیں گے ، شان مسعود

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ پچز پر تنقید بند کریں، یہ ہمارا حق،ایسے ہی آئندہ کھیلیں گے،ہماری تعریف کریں، وہ ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب دے رہے تھے۔
انہوں نے یہ بات ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ پچ ایسی تھی کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے نامناسب تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوم کنڈیشن ہے، چاہے جیسی پچ ہو۔ہمارا حق ہے کہ وہ اپنے جیتنے کے لیے جیسی مرضی پچز بنائے اور اگر ایک ڈیپارٹمنٹ فاسٹ بولرز کے لیے اس میں کوئی مدد نہیں ہے تو اس میں گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ بعض اوقات بیٹرز کے لیے بھی کہیں مدد نہیں ہوتی اور سپنرز کے لیے بھی نہیں ہوتی۔ اب ہم نے ایک پالیسی اختیار کی ہے تو آپ اس کو سپورٹ کریں۔ اس پر تنقید مت کریں۔ باقی ممالک بھی ایساکرتے ہیں۔
ہم نے سوچا ہے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں چھ سیریز ہوتی ہیں۔ تین ہوم گراؤنڈ اور تین ملک سے باہر۔ تین ہوم گراؤنڈ کی سیریز ہم ایسے ہی جیتیں اور باہر جا کر کم سے کم ایک جیتیں اور ایک کم سے کم ڈرا کھیلیں تو فائنل دو میں جائیں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سوال کے جواب میں شان مسعود نے کہا کہ دوسرے ٹیسٹ کی پچ کیسی ہوگی اور کون سی ہوگی ابھی کہنا قبل از وقت ہے لیکن ایسی ضرور ہونی چاہیے کہ جس پر ہم جیتیں اور آپ اس ٹیسٹ میچ کے بیٹرز کو داد دیں جنہوں نے بہرحال اس میچ میں 141 کی شراکت بھی بنائی اور 50 پلس سکور کی اننگز بھی کھیلی ۔ ہاں کمی رہ گئی ہے جیسے مثال کے طور پر ہم نے 251 رنز کا ہدف دیا اسے 300 ہونا چاہیے تھا اور پہلی اننگز میں ہم 230 پر آؤٹ ہوئے۔ وہ کم سے کم 280 سے 300 سکور ہونے چاہیے تھے۔ یہ اچھے ہمارے پلیئرز ہیں جو ہمیں اگلی ٹیسٹ سائیکل میں سرو کریں گے۔ ان کی لک آفٹر کرنا اگلے 10 مہینے میں کہ وہ ریڈی رہ کے ساؤتھ افریقہ سے اگلی سیریز کھیلیں۔ سب سے پہلے میں نے وہی بات کی ہے ۔ انگلینڈ سے جب ہم نے سیریز کھیلی تو کس نے بہتر بیٹنگ کی ۔پاکستان نے بہتر بیٹنگ کی، تو آپ بیٹسمینوں کا اگر صرف سکور دیکھ رہے ہیں نا کہ یہ 100 رنز ہیں تو یہ پلیئر ہے یہ 50 رنز ہیں پلیئر ہے اور یہ 300 رنز ہیں 400 رنز ہیں تو یہ ٹیم ہے اور اگر نہیں ہے تو یہ پلیئر نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ہمیں تھوڑا سا فلیکسیبل ہونا ہوگا اپنے پلینگ سٹائل میں ۔ ٹیسٹ کرکٹ آپ 20 وکٹیں لیے بغیر نہیں جیت سکتے تو اگر کنڈیشنز جہاں تھوڑی سی فلائٹ ہوں گی۔ بیٹنگ کنڈیشن ہوں گی وہاں 20 وکٹیں لینا مشکل ہوگا تو یہ تو ہماری ایک طریقے سے پلاننگ ہے۔ ہمیں ٹیم کا رزلٹ چاہیے۔ ہمارے پارٹنرز ائے ہیں ہمارے بولنگ یونٹ نے 20 وکٹیں لیں اور ہم اس کو بیک کریں گے کہ اتنے رنز دیں گے۔ کتنے رنز چیز کر لیں گے کہ ان کی جو محنت ہے وہ کام ہے 20 وکٹوں کی جو محنت ہے تو یہ چیز ہے ۔دوسرا اپ کو فلیکسیبل ہونا ہوگا ضروری نہیں ہے کہ ہر بار آپ ایک ہی بائولرپر انحصار کریں گے۔ یہ ایک ہی کنڈیشنز میں انحصار کریں گے۔ اگر اپ دیکھ لیں ابرار آئے ہیں ابرار نے پانچ آؤٹ کیے اس میچ میں 5 آؤٹ کیے، بلکہ ہمیں بریک تھرو دیا۔ ساجد اور نعمان کی بھی کنسسٹنٹ پرفارمنسز آرہی ہیں تو اس وقت پاکستان اچھے اچھے ہاتھوں میں ہے۔
شان نے کہا ہے کہ انگلینڈ سیز کی طرح دوسرا ٹیسٹ میچ یہاں اسی پچ پرہوگا یا پچ تبدیل ہوگی،شان کہتے کہ علم نہیں۔دوسرے میچ میں تبدیلی کا سوال قبل از وقت ہے۔ابھی تو اس میچ کے 2 دن باقی ہیں۔ہمیں 20 وکٹیں جس طریقے سے ملی ہیں اور ہم اتنے رنز کریں، جس سے ہم میچ جیت جائیں۔ہم نے اتنے رنز کرنے ہیں جو اس پچ کی ڈیمانڈ ہو اگر آپ اس میں بھی دیکھیں تو ہم نے اوپر رنز کیے ہیں لیکن ہاں ہم بہتر کیا کر سکتے تھے ۔دیکھیں ہمیں اپنی کمزوری کا پتہ ہے۔ ہمیں تھوڑا سا ریلیکس بھی ہونا ہوگا اپنے بیٹنگ یونٹ سے۔ ان کو مواقع دینے ہونگےاور یہ ریلائز کرنا ہوگا کہ وہ مشکل کنڈیشنز میں جاکر کھیلیں ہم ڈومیسٹک کرکٹ ان کنڈیشن میں نہیں کھیلتے۔ یہ ہمارے لیے بھی نئی چیز ہے ، اس کو دیکھیں کہ ہم نے کیسے کام کیا۔
پاکستان کے ٹیسٹ کپتان نے کیہا ہے کہ پاکستان کو اگلی ٹیسٹ سائیکل میں آگے لے کے چلنا ہوگا ۔ ٹاپ ٹاپ ٹو میں اپ کو فنش کروانے کو تو دیکھیں ہوم سے شروع ہوگا اور اس لیے ہم یہ ساری باتیں کر رہے ہیں کہ ہم نے ہوم کرکٹ اپنی سٹرانگ کرنی ہے۔ ایک اچھا ہمیں سٹارٹ ملا ہے تین میچز جیتے ہیں ۔اب اس کو برقرار رکھنا ہے۔
گراؤنڈ میں گپ شپ کے سوال پر کہا کہ ہم سب انجوائے کرتے ہیں ٹیسٹ کرکٹ سب کو ہمیں پتہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ پاپولر نہیں ہے، جتنی باقی کرکٹ ہے لیکن ہم سب ٹیسٹ کرکٹ فارمیٹ کو اہم قرار دیتے ہیں۔ اسے انجوائے کرتے ہیں جو تین دن کا میچ ہوتا ہے وہ کافی فاسٹ بھی ہوتا ہے تو اس میں کبھی کوئی بورنگ مومنٹ نہیں ہوتاہے۔ ہم ایک دوسرے کی کمپنی انجوائے کرتے ہیں ہم کوشش کرتے ہیں سب کو اٹھا کے رکھیں ۔فیلڈ میں جب تک اپ انجوائے نہیں کریں گے تو ٹیسٹ کرکٹ کافی لمبی ہو سکتی ہے تو ہماری کوشش یہ ہوتی ہے کہ ایز اے ٹیم ہم جب جائیں تو ہم دوسری ٹیم کے لیے مشکل کریں اور خود اپنی کمپنی انجوائے کریں۔ بہت بار تنقید بھی ہوتی ہے۔ بہت لوگ صحیح باتیں کرتے ہیں اپ کو کس طریقے سے اس کو آن بورڈ لے سکتے ہیں اور کس طریقے سے اپنے اپ کو تو کوشش یہی ہوتی ہے کہ فوکس کریں۔روہیل نذیرو کاشف علی بہتر ہیں۔ جدھر جس کی ضرورت ہوگی اس کو شامل کریں گے۔
پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ٹیسٹ 127 رنز سے جیت لیا ہے۔دوسرا ٹیسٹ 25 جنوری سے شروع ہوگا۔