Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی ملتان میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لئے واک کا اہتمام

ترجمان کے مطابق اسرائیلی مظالم کےخلاف ویمن یونیورسٹی میں واک کا اہتمام کیا گیا جس کا عنوان "فلسطین کے لیے یکجہتی واک – ہمدردی اور انسانیت کی دعوت” رکھا گیا، واک ایڈمن بلاک سے شروع ہوکر مرکزی گیٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔

ریلی کی قیادت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کی جبکہ معروف سینئر صحافی عاصم تنویر، اساتذہ، انتظامی عملہ اور بڑی تعداد میں طالبات نے شرکت کی۔

ریلی کا اہتمام ڈائریکٹر کیریئر کونسلنگ اینڈ ایلمنائی افیئرز ڈاکٹر ثمینہ اختر کی زیر نگرانی کیا گیا، ریلی سےخطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ فلسطین کے باشندوں کو صرف مسلمان ہونے کی سزا دی جارہی ہے، ان کا جرم اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ وہ کلمہ گو ہیں ، محمد عربی ؐ کے امتی ہیں ، قرآن مجید کو کتاب ہدایت مانتے اور کعبۃ اللہ کو قبلہ مانتے ہیں۔

فلسطینی مسلمان تعداد کے اعتبار سے اگرچہ مٹھی بھر ہیں لیکن یہی مسلمان اسرائیلی عزائم کے سامنے آخری چٹان بن کر کھڑے ہیں۔ مسلمان ہونے کی وجہ سے اسرائیلی فوج فلسطینی مسلمانوں پر جو مظالم ڈھا رہی ہے، انھیں دیکھ اور سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے اور دل لرز جاتے ہیں۔ اگر چہ جغرافیائی طور پر فلسطین ہم سے بہت دور ہے لیکن اگر دین کے رشتے کے اعتبار سے دیکھا جائے تو فلسطین ہم سے بہت قریب ہے۔ فلسطینی بہن بھائیوں اور ہمارے درمیان سب سے مضبوط رشتہ ایمان کا رشتہ ہے جو دنیا کے تمام رشتوں سے مضبوط اور قریب ترین ہے۔ آج ہم اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں تاکہ دنیا کو یہ بتا سکیں کہ ہم ظلم، جبر اور خونریزی کے خلاف کھڑے ہیں۔

غزہ میں جاری المیہ صرف ایک علاقائی تنازع نہیں بلکہ انسانیت کا امتحان ہے۔ ہر بچے، ہر ماں اور ہر بے گناہ جان کی قربانی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی یے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک تعلیمی ادارہ ہونے کے ناطے اپنی اخلاقی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ ہم امن، انصاف اور انسانیت کے علمبردار بنیں۔ ہماری طالبات آج ضمیرِ انسانی کی نمائندہ بن کر کھڑی ہیں جو دنیا کو امن اور انسانی وقار کا پیغام دے رہی ہیں۔

ڈاکٹر اسماء اکبر چیئرپرسن شعبہ پولیٹیکل سائنس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مسلمان اس وقت جس کرب واذیت سے گزررہے ہیں ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم ان کی صرف اخلاقی اور مالی ہی نہیں بلکہ عملی اور عسکری مدد بھی کریں، فلسطین کی جدوجہد دراصل ظلم کے خلاف انسانیت کی جدوجہد ہے۔

واک کی منتظیمن ڈاکٹر ثمینہ نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے اپنے آپ کو مضبوط کیا ہے ، اپنے رقبے اور آبادی میں بھی اضافہ کیا ہے۔ جبکہ سرزمین فلسطین کے اصل وارث فلسطینی کمزور سے کمزور تر ہوچکے اور آٹے میں نمک کے برابر رہ گئے ہیں۔ عالم اسلام کو یہ بات جان لینی چاہئے کہ اسرائیل محض ایک ملک نہیں بلکہ صہیونی عزائم کی تکمیل کا ایک شیطانی ایجنڈا ہے۔ صہونیت کا اصل ٹارگٹ غزہ یا فلسطینی اتھارٹی نہیں بلکہ مسجد اقصی کی شہادت ہےانبیاء کی سرزمین لہولہان ہے ، ان حالات میں ضروری ہے کہ مسلمان قرادادیں پاس کرنے اور زبانی کلامی اظہار یکجہتی کرنے کی بجائے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ عملی طور پر اظہار یکجہتی کریں، وہ یکجہتی جس کا حکم ہمیں ہمارے دین نے اور ہمارے قرآن نے دیا ہے

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button