Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

قانون کی بالادستی کے بغیر کامیابی ناممکن ہے : جسٹس گلزار احمد

سابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی کے بغیر کامیابی ناممکن ہے کیونکہ لاء ہی سب کچھ ہے۔

بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان گیلانی لاء کالج میں "رول آف لاء” کے موضوع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس گلزار احمد نے مزید کہاکہ زندگی کے ہر شعبہ ہائے میں قانون نافذ ہوتا ہے، اور اگر ہم اپنے روزمرہ کے معمولات کا جائزہ لیں تو ہمیں زندگی کے ہر شعبہ میں قانون کی جھلک ضرور نظر آئے گی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 1973 کا آئین سب سے بڑی طاقت ہے ، اور قانون کا منبہ بھی یہ آئین ہے انہو ںنے کہاکہ پاکستان کاآئین اور سیاسی استحکام کا ضامن ہے۔ جبکہ ملک میں سیاسی استحکام بھی لاء سے جڑا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہر قانون میں تبدیلی ہوسکتی ہے، اگر نہیں ہوسکتی تو وہ صرف قدرت کا قانون ہے۔

انہوں نے کہاکہ انسان کے بنائے ہوئے قانون میں تبدیلی بھی ایک سسٹم کے تحت کی جاسکتا ہے ،فرد واحد کوئی اختیار نہیں کہ وہ بنائے ہوئے قوانین کو تبدیل کردے۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل اسمبلی اور سینٹ کے نمائندے بھی قانون کے پاسدار ہیں، اور ملک کی ترقی و پولیٹیکل سسٹم بھی قانون کا مرہون منت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے بہت سی وجوہات کی بناء پر وہ نہیں کرسکے جس سے ملک میں معاشی و سیاسی استحکام پیدا ہو۔

انہوں نے کہاکہ پولیس جیسا اہم ادارہ قانون کے مطابق کام نہیں کررہا، اور انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ ہمیں اپنے شہریوں کو کیسے تحفظ فراہم کرنا ہے ،انہوں نے کہاکہ میں توقع کرتا ہوں کہ نوجوان وکلاء میں سے پولیس فورس میں شامل ہوگا تو یقینا بہتری آئے گی ۔

سیمینار کے اختتامی سیشن میں سوالات کے جوابات دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کسی سیاستدان کو کوئی مجبوری نہیں ہونی چاہیے اور اپنا کام ضمیر کے مطابق کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہاکہ سیاستدانوں کو ملک کی بھلائی اور عوام الناس کے لیے کام کرناچا ہیے کیونکہ وہ اسی مقصد کے لیے ووٹ لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ عدالتوں کی کوئی مجبوری نہیں ہے وہ آزاد ہیں اور آئین اورقانون کے مطابق کام کرتی ہیں البتہ کیسز کے فیصلوں میں دیر ہوسکتی ہے جس کی کچھ اور وجوہات ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرمی پبلک سکول کا معاملہ میں نے خود اٹھایا تھا، اور سابق وزیراعظم عمران خان کو طلب کیا تھا اب اس معاملے پر تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں باقاعدہ رپورٹ چھپ چکی ہے جس میں ذمہ داروں کے نام بھی آچکے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مسنگ پرسن پر بھی کام جاری ہے، اور اس حوالے سے ادارے کام کررہے ہیں۔

انہو ںنے کہاکہ کچھ لوگ خود سے بھی ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، لیکن انہیں تلاش کرنے کے لیے مختلف حوالوں سے دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

سیمینار کے اختتام پر سابق چیف جسٹس نوجوان طلباء کو تلقین کرتے ہوئے کہاکہ وہ سارے قوانین پر مکمل عبور حاصل کریں ، بحیثیت وکیل انہیں اپنے علم پر عبور حاصل ہونا چاہیے نہ کہ وہ عدالتوں کے باہر بیٹھے ٹائپسٹ پر انحصار کریں۔

انہوں نے کہاکہ ایک اچھے وکیل کی یہ صفت بھی ہونی چاہیے کہ وہ بھارت و دیگر ممالک کی جوڈیشنری کے بارے میں بھی آگاہی رکھتا ہو۔

سیمینار سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبرکنڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سابق چیف جسٹس کی یونیورسٹی آمد ہمارے لیے ایک اعزاز ہے یقینا لاء کے طلباء طالبات نے بہت کچھ سیکھا ہوگا ۔

سیمینار سے جسٹس ریٹائرڈ خالد علوی ، پرنسپل ڈاکٹر سمزہ فاطمہ نے بھی خطاب کیا ۔جبکہ اس موقع پر ڈائریکٹر پلاننگ نیشنل یونیورسٹی آف سیکورٹی سائنسز نشاط فاطمہ، ڈاکٹر مقرب اکبر ، ڈاکٹر صہیب قدوس و دیگر فیکلٹی ممبران و حاضر سروس ججز سمیت طلباء طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

سیمینار کے آخر میں وائس چانسلر نے سابق چیف جسٹس کو شیلڈ پیش کی ، جبکہ پی ایچ ڈی طلباء طالبات کے مابین سرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کیے گئے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button