Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

پنجاب، کے پی الیکشن از خود نوٹس کیس کی سماعت مکمل، سپریم کورٹ آج فیصلہ سنائے گی

پنجاب، کے پی الیکشن ازخود نوٹس کیس کی سماعت مکمل ہوگئی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا، سیکرٹری ٹو چیف جسٹس نے بتایا کہ فیصلہ کل صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سماعت مکمل ہونے کے بعد کہا تھا کہ ہم تمام وکلا کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے عدالت کی معاونت کی، ابھی ہم اٹھ رہے ہیں، کتنی دیر میں ہم واپس آتے ہیں کچھ کہہ نہیں سکتا۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کے سوا کسی آئینی ادارے کو انتخابات کی مدت بڑھانے کا اختیار نہیں، عدلیہ کو بھی مدت بڑھانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی۔

جسٹس مندوخیل بولے کہ آرٹیکل 84 کے تحت صدر کا ہر قدم حکومتی ایڈوائس کا پابند ہے، یعنی صدر انتخابات کی تاریخ کیلئے حکومتی ایڈوائس کے پابند ہیں۔

صدر کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ صدر کے پی میں انتخابات کی تاریخ کی ایڈوائس واپس لے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا آرٹیکل 254 تاخیر پر پردہ ڈالتا ہے، لیکن یہ لائسنس نہیں دیتا کہ الیکشن میں 90 دن سے زیادہ تاخیر ہو۔

سیاسی جماعتوں کو آپس میں مشورہ کرنے کی عدالتی ہدایت پر پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ان کے پارٹی لیڈرز کہتے ہیں انتخابات کی تاریخ دینا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں، ن لیگ کے وکیل منصور اعوان بولے کہ دو صوبوں میں ابھی انتخابات سے جنرل الیکشنز متاثر ہوں گے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن ٹھوس وجوہات کے ساتھ فیصلہ کرسکتا ہے کہ 14 اپریل تک الیکشن ممکن نہیں۔

سپریم کورٹ میں سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری پر اعتراض اٹھادیا، اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم سے سپریم کورٹ بار کے صدر کا نام نکال دیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نےکہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو ادارے کے طور پر جانتے ہیں، جو عدالت میں لکھوایا جاتا ہے وہ عدالتی حکم نامہ نہیں ہوتا، جب ججز دستخط کردیں تو وہ حکم نامہ بنتا ہے۔

سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی ہےکہ انتخابات 90 دن میں ہی ہونے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آئین کےتحت صدر اور گورنر فیصلے میں کابینہ کی ایڈوائس کے پابند ہیں، کیا الیکشن کی تاریخ صدر اور گورنر اپنے طور پر دے سکتے ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کےتحت نگران حکومت کی تعیناتی اور الیکشن کی تاریخ پرگورنرکسی کی ایڈوائس کا پابند نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نےکہا کہ جہاں صوابدیدی اختیار ہو وہاں کسی ایڈوائس کی ضرورت نہیں ہوتی۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن کون کرےگا؟
اس پر عابد زبیری نے جواب دیا کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا نوٹیفکیشن سیکرٹری قانون نے جاری کیا۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ 90 دن کا وقت اسمبلی تحلیل کے ساتھ شروع ہوجاتا ہے، اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وقت ضائع کرنےکی کیا ضرورت ہے؟

جسٹس منصورعلی شاہ نے سوال کیا کہ کیا نگران وزیراعلیٰ الیکشن کی تاریخ کی ایڈوائس گورنر کو دے سکتا ہے؟
اس پر عابد زبیری نے جواب دیا کہ الیکشن کی تاریخ اور نگران حکومت کا قیام ایک ساتھ ہوتا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا گورنر نگران حکومت کی ایڈوائس مسترد کرسکتا ہے؟

اس پر سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری نے کہا کہ نگران حکومت کا کام تاریخ دینا نہیں، حکومتی امور سنبھالنا ہے، الیکشن کی تاریخ دینےکا اختیار گورنر کا ہے، وزیر اعلیٰ کا نہیں۔

عابد زبیری کا کہنا تھا کہ سیف اللہ کیس میں 12 ججز نے انتخاب کا عمل لازمی قرار دیا تھا، آئین میں اسمبلی کی تحلیل کے 4 طریقے بتائے گئے ہیں۔

صدر مملکت کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ صدر مملکت نے فیصلہ کیا ہے کے پی میں انتخابات کی تاریخ کا نوٹیفکیشن واپس لے لیں۔

انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت کا کہنا ہے کہ کے پی میں گورنر نے اسمبلی تحلیل کی تو صوبے میں انتخابات کی تاریخ دینا بھی گورنر ہی کا اختیار ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب تک صدر مملکت نے کےپی کی حد تک ایڈوائس واپس کیوں نہیں لی؟ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ صدر مملکت جلد ایڈوائس واپس لیں گے۔

صدر کے وکیل نے اعتراف کیا کہ صدر کے پاس کے پی میں انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں تھا، انہوں نے کے پی میں تاریخ دے کر آئینی اختیار سے تجاوز کیا۔

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا صدر نے تاریخ کا اعلان کرکے ہائیکورٹ کے فیصلے کی توہین نہیں کی؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ صدر مملکت ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھے۔

بعد ازاں پانچ رکنی بینچ نے اعلان کیا کہ کیس کی سماعت مکمل ہوگئی ہے، اور فیصلہ کل بدھ کی صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button