زکریا یونیورسٹی؛ ایل ایل بی کیس، سپریم کورٹ نے فیصلے کا اختیار سینڈیکیٹ کو دے دیا

زکریا یونیورسٹی ایل ایل بی کیس میں اہم موڑ ، چھ سال سے جاری کیس کے سمٹنے کا وقت آگیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی: ایل ایل بی طلباء کےلئے سٹڈیز سنٹرز قائم؛ 5 سال میں چھ لاکھ 25 ہزار روپے فی طالب علم فیس وصول کی جائے گی
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پاکستان بار کونسل کی ایف آئی اے کی رپورٹ پر کرمنل کیس درج کرانے کی درخواست مسترد کردی اور معاملہ یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کو متنقل کرتے ہوئے قرار دیا کہ وہ اپنے معاملات کو خود حل کریں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی: ایل ایل بی کیس؛ دو وائس چانسلرز سمیت 12 افراد کے نام پی سی ایل سے خارج
کالجز کے الحاق اور دیگر مسائل جو یونیورسٹی کے دائرہ کار میں آتے ہیں، سینڈیکیٹ دیکھ کر فیصلہ کرے، لیگل ایجوکیشن ، پاکستان بار کونسل اور یونیورسٹیاں اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں ، اور تینوں فریق ملکر کالجز کے الحاق اور کوالٹی ایجوکیشن کے حوالے سے اقدامات کریں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ جب ایف آئی اے نے کہہ دیا کہ کیس ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا تو کسی دوسری ایجنسی کو کیسے دیا جاسکتا ہے، یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ خود فیصلے کرے کہ ان کا قانون کیا کہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی ایل ایل بی کیس : سپریم کورٹ کا مداخلت کرنے سے انکار، بار کونسل اور ایف آئی اے ختم شد
افسوس ناک بات ہے کہ پاکستان کے قدیم کالجز کو بھی غیر معیاری قرار دے دیا گیا، یونیورسٹیاں اس حوالے سے قانون سازی کریں اور دس روز میں ملکر بیٹھ کر سینڈیکیٹ سے فیصلہ کرکے رپورٹ کریں۔
دوسری طرف زکریا یونیورسٹی حکام نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چھ سال سے جاری کیس اب اختتام کی طرف بڑھنے لگا ہے، طلباء جو اس سارے کیس میں نقصان اٹھا رہے تھے اب امتحان کے حوالے سے پر امید ہو جائیں، جلد ہی ان کے امتحانات کا اعلان ہوگا، سینڈیکیٹ میں سارا کیس ڈسکس کیا جائے گا، تاہم اس کیس میں دو وائس چانسلر شامل ہیں جن میں ڈاکٹر طارق انصاری اور ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی شامل ہیں۔
ان کو چانسلر دیکھتے ہیں اس کا فیصلہ بھی سینڈیکیٹ کرے گی کہ وائس چانسلر کے حوالے سے کیا فیصلہ کیا جائے ۔