زکریا یونیورسٹی میں ٹائم سکیل پروموشن کیس پھر زندہ ہوگیا
زکریا یونیورسٹی انتظامیہ نے 2019 میں سینڈیکیٹ کی منظوری کے بعد تمام ملازمین ، افسروں اور اساتذہ کو ٹائم سکیل دیا تھا مگر 2021میں چانسلر و گورنر چودھری سرور نے اس فیصلے کو ختم کرتے ہوئے تمام ملازمین کی ترقیاں واپس لینے اور ادائیگی کی گئی رقم کی وصول کو حکم دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت گورنر کو موقف تھا کہ اس سکیم میں اپنوں کو نوازا گیا اور 28 ملازمین کو ٹائم سکیل دے دیا گیا، گورنر نے اس پر ایکشن لے لیا۔
گورنر نے مراسلہ جاری کیا مگر اس کا مثبت جواب نہ دیا گیا جس پر گورنر پنجاب اور چانسلر نے حتمی مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ زکریا یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ سے منظور ہونے والی اپ گریڈیشن اور ٹائم سکیل پرموشن خلاف قانون اور چانسلر سے منظوری کے بغیر دی گئی جبکہ یہ افراد ٹائم سکیل پروموشن لینے کے حقدار نہیں تھے جبکہ شعبہ خزانہ دار کو ہدایت کی گئی کہ ان افراد سے فوری ریکوری شروع کی جائے ، جن سے ٹائم سکیل واپس لے لیا گیا ہے، ان میں اساتذہ کی کیٹیگری میں پروفیسر ڈاکٹر شفقت اللہ، پروفیسر ڈاکٹر علیم خان(موجودہ رجسٹرار)، پروفیسر ڈاکٹر سیما محمود، پروفیسر ڈاکٹر اکبر انجم، پروفیسر ڈاکٹر عابد کھرل، پروفیسر ڈاکٹر عبد الرحیم ، ڈاکٹر صائقہ امتیاز، وی سی پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر محمد علی شاہ، پروفیسر ڈاکٹر عمران شریف شا(مرحوم )شامل ہیں، جن کو گریڈ 22 دیا گیا تھا ، جبکہ کمپیوٹر پروگرامر مس بشریٰ فردوس اور پی اینڈ ڈی کے ریسرچ آفیسر محمد فاروق(مرحوم) کو بھی گریڈ 18 دیا گیا تھا ، جبکہ گریڈ 21 حاصل کرنے والوں میں ڈائریکٹر کوالٹی انہاسمنٹ ڈاکٹر فاروق جبکہ اس وقت کے رجسٹرار صہیب راشد خان کو 20 گریڈ دیا گیا۔
سنیئر لائبریرین بہاول خان، نوشاد غضنفر اور ڈائریکٹر سپورٹس ترس محی الدین کو 19 گریڈ دیاگیا ، جبکہ لائبریرین ثمینہ یاسمین ، محمد الماس، خالد جاوید خان، فضل الہی، محمد اشرف، خواجہ خان محمد، شازیہ بشیر مظفر احمد، محمد کامران بٹ، محمد عثمان کو گریڈ 18 دیاگیا شامل تھے۔
گورنر کے فیصلے کے خلاف ان تمام افراد نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے قرار دیا کہ گورنر کا فیصلہ منسوخ کیا جاتا ہے اور گورنر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پہلے افراد کو سن کر فیصلہ کریں مگر گورنر نے ان افراد کو سننے کے بجائے یونیورسٹی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے جس پر یونیورسٹی نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا اور یہ کیس تاحال سپریم کورٹ میں موجود ہے مگر ایک روز قبل رجسٹرار ڈاکٹر علیم خان نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بناتے ہوئے تمام افراد کو اہل قرار دیتے ہوئے ٹائم سکیل دینے کا مراسلہ جاری کردیا اور کہا کہ اگر اس فیصلے پر عمل نہ کیاگیا تو توہین عدالت ہوسکتی ہے۔
اس مراسلے کے بعد تمام ملازمین ،افسر اور ٹیچرز گزشتہ روز خزانہ دار آفس پہنچ گئے اور مطالبہ کیا کہ ان کی اس مراسلے کی روشنی میں فکسیشن کی جائے تاہم خزانہ دار نے قانونی رائے لینے کےلئے وقت لے لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رجسٹرار ڈاکٹر علیم نے اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کےلئے یہ قدم اٹھایا ہے کیونکہ ان کی مدت 31 دسمبر کو ختم ہورہی ہے جبکہ اس میں ان کا اپنا گریڈ 22 کا کیس شامل ہے، اس لئے انہوں نے خودہی مراسلہ جاری کردیا تاکہ ہمدردیاں حاصل کی جاسکیں ۔