بے جا مداخلت، اختیارات کا استعمال روکنے کی کوششیں؛ کینسر کا شکار وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی ملتان کی ہمت جواب دے گئی

ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور نے اختیارات میں بے جا مداخلت، آفس میں احکامات کی عدم تعمیل کے باعث استعفیٰ دے دیا۔
انہوں نے اپنے استعفیٰ میں لکھا ہے کہ 14 فروری 2025 کو عہدہ سنبھالنے کے بعد سے، میں ویمن یونیورسٹی ملتان کی تعلیمی سالمیت، ادارہ جاتی خود مختاری اور مشن کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم تھی، صحت کے بعض چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود میں اس ذمہ داری کو مقصد اور لگن کے گہرے احساس کے ساتھ قبول کیا، میں نے اپنی زندگی ایکیڈمیا اور اس کی ترقی کے لیے وقف کر دی اور کوشش کی کہ ویمن یونیورسٹی کی بہتری کےلئے اقدامات کروں مگر وقت گزرنے کے ساتھ، مختلف حلقوں کی بے جا مداخلت کی وجہ سے آزادانہ اور مؤثر طریقے سے کام کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
اس طرح کی مداخلتوں سے نہ صرف وائس چانسلر کے دفتر کی خود مختاری بلکہ ادارے کے طویل مدتی وژن اور استحکام پر بھی حرف آتا ہے، پیشہ ورانہ مہارت اور استقامت کے ساتھ ان چیلنجوں کو نیویگیٹ کرنے کی میری بہترین کوششوں کے باوجود، بامعنی قیادت کے لیے جگہ کافی حد تک محدود ہو گئی ہے۔
ان حالات میرے اس وائس چانسلر کے کردار سے الگ ہونا یونیورسٹی اور میرے اپنے اصولوں دونوں کے بہترین مفاد میں ہے، میں حکومت پنجاب، محکمہ ہائیر ایجوکیشن اور یونیورسٹی کمیونٹی کے تمام ممبران کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے میرے دور میں تعاون کیا، مجھے پوری امید ہے کہ ویمن یونیورسٹی ملتان ترقی، سالمیت اور علمی امتیاز کی راہ پر گامزن رہے گی۔
تاہم، اختیارات کی منتقلی اور ضرورت کے مطابق کسی بھی عبوری انتظامات تک میری خدمات دستیاب رہیں گی۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پرو وائس چانسلر اور ان کے گروپ کی وجہ سے ڈاکٹر فرخندہ نے استعفیٰ دیا ہے کیوں کہ یہ گروپ ان کے احکامات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہا تھا، پرو وائس چانسلر خود کو وائس چانسلر کے طور پر پیش کرتی رہیں اور ڈاکٹر فرخندہ کی ہدایات کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔