بجلی کمپنیوں کے نجکاری کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ سامنے آگیا
آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی جنرل سیکرٹری خورشید احمد نے وزیراعظم پاکستان سے پْرزور مطالبہ کیا کہ وہ محکمہ بجلی کمپنیوں کے نجکاری کے فیصلے پر نظر ثانی کریں، کیونکہ ماضی میں ملتان اور راولپنڈی کی نجی کمپنیوں کا تجربہ ناکام ہوچکا ہے۔
عوام کے شدید احتجاج پر ان کمپنیوں کو واپڈا کے حوالے کرنا پڑا جس کی وجہ سے واپڈا نے نہ صرف ملتان اور راولپنڈی کے شہروں بلکہ دور دراز دوسرے شہروں،دیہاتوں،پہاڑی علاقوں میں بجلی مہیا کردی ہے، اب نجی پاور ہاؤسز نے عوام پر مہنگی بجلی کا طوفان برپا کردیا ہے، جبکہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی کی سپلائی نہ ہونے کے باوجود بھاری کیپیسٹی چارجز کی رقم ادا کرنے کا عذاب قوم پر مسلط کر دیا ہے۔
نجی پاور ہاؤسز کو 50 سے 60 روپے فی یونٹ کے حساب سے اربوں روپے کی رقم ادا کرنا پڑتی ہے,جبکہ واپڈا ہائیڈل پاور اسٹیشن ساڑھے پانچ روپے فی یونٹ بجلی مہیا کر رہے ہیں, نجی پاور ہاؤسز کو دس بلین روپے ادا کرنے پڑ رہے ہیں، نجی ادارے منافع کے لئے جبکہ قومی ادارے عوام کی خدمت کے لئے تعمیر کیئے جاتے ہیں۔
قومی بجلی کمپنیوں میں گزشتہ سات سال سے بھرتی نہ ہونے اور سنیئر ملازمین کے ریٹائر ہونے کی وجہ سے دوہرا کام کرنا پڑتا ہے اور کام کی زیادتی کی وجہ سے اب تک محکمہ بجلی کے چالیس ملازمین بجلی کا کرنٹ لگنے سے المناک حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، جبکہ لا تعداد کرنٹ لگنے سے معذور ہوگئے ہیں۔
ان حالات میں وزیراعظم پاکستان سے پْر زور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ نجی تھرمل پاور ہاؤسز اور ملتان و راولپنڈی کی نجکاری کے ناکام تجربہ کے پیش نظر سرکاری بجلی کمپنیوں کو قومی مفاد میں نجکاری کے حوالے نہ کیا جائے۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی قائدین محمد اسامہ طارق، ولی الرحمان خان موجود تھے۔