Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی شدید انتظامی بحران کا شکار ہوگئی، رجسٹرار شپ کےلئے رسہ کشی شروع

ویمن یونیورسٹی ملتان اس وقت شدید انتظامی بحران کا شکار ہے، 2012 سے قائم ہونے والی اس یونیورسٹی کو زیادہ تر ایڈہاک بنیادوں پر چلایا گیا اب تک صرف دو وائس چانسلر مستقل طور پرتعینات ہوئیں جبکہ باقی عرصہ قائم مقام وائس چانسلرز نے چلایا جن کی ناتجربہ کاری نے یونیورسٹی کی بڑھوتری کو روک دیا۔

اس یونیورسٹی کی آخری وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی تھیں جو چھ اگست 2023 کو ریٹائرڈ ہوگئیں جس کے بعد قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے چلایا، ایڈہاک بنیادوں پر یونیورسٹی چلانے اس میں انتظامی اور مالیاتی مسائل پیدا ہوگئے اگرچہ ایک ماہ قبل پروفیسر ڈاکٹر فرخندہ کو مستقل وائس چانسلر تعینات کردیا گیا مگر وہ شدید علیل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کا آپریشن کامیاب ہوا ہے ان کی طبعیت کافی سنبھل چکی ہے مگر وہ اپریل میں دوبارہ جوائن کرنے کی خواہش رکھتیں ہیں مگر دوسری طرف ماضی کی قائم مقام اوراب پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کی خواہش ہے کہ وہ بطور قائم مقام وائس چانسلر اپنا کردار ادا کرتی ہیں، اسی طرح یونیورسٹی کی رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ خان بھی سیٹ اور یونیورسٹی چھوڑنے کو تیار نہیں ہیںش وہ چار اپریل 2025 کو ریٹائرڈ ہورہی ہیں مگر وہ یونیورسٹی ایکٹ اور کلینڈر میں یہ گنجائش ڈھونڈ رہی ہیں کہ وہ بطور ڈائریکٹر، ایڈوائزر یونیورسٹی کے دوبارہ منسلک ہوں اور رجسٹرار کا کردار نبھاتی رہیں جس کےلئے ایک ایمرجنسی سینڈیکیٹ بھی کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اسی سلسلے میں انہوں نے پرو وائس چانسلر کے ساتھ اسلام آباد میں وائس چانسلر سے ملاقات بھی کی، تاہم انہوں نے فوری سینڈیکیٹ اجلاس کی اجازت نہیں دی، تاہم یونیورسٹی میں اس وقت برق رفتاری سے سینڈیکیٹ کے ایجنڈے کی تیاری پر کام ہو رہا ہے۔

یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر رجسٹرار شپ کے لئے میدان میں سرگرم ہوچکی ہیں، سابق رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب ایک بار پھر اس عہدے کو حاصل کرنے کوشش کررہی ہیں اور اس کےلئے سیاسی مدد بھی حاصل کی گئی۔

ڈاکٹر قمر رباب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہاؤس پر زبردستی قابض ہیں، وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ نے فوری طور پر گھر خالی کرانے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ اپریل میں آکر اس میں رہائش پذیر ہوسکیں مگر موجود انتظامیہ ان سے گھر خالی کرانے میں ناکام ہوچکی ہے، سیاسی آشیر باد پر انہوں نے انتظامی افسروں کی ہدایت کومکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے جبکہ چیئرپرسن فزکس ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ملکہ رانی بھی کافی متحرک ہیں، ان کو متبادل کے طور پر سامنے لایا گیاہے اگر ڈاکٹر میمونہ خان چار اپریل کو ریٹائرڈ ہو جائیں تو ڈاکٹر ملکہ رانی بطور رجسٹرار کے کام کرسکیں اور ڈاکٹر قمر رباب کا راستہ روکا جاسکے۔

پونے دو سال تک وائس چانسلر رہنے والی ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور رجسٹرار نے گورنر کے احکام کی تعمیل نہیں جس میں کہا گیا تھا کہ کنٹرولر ، رجسٹرار اور خزانہ دار کی سیٹوں تین سال کی بھرتی کےلئے آسامیاں مشتہر کی جائیں، اپنے افراد کو نوازنے کےلئے ان سیٹوں پر تعیناتی کا اشتہار نہیں دیا گیا۔

سیٹوں کی اس کشمکش میں یونیورسٹی کے انتظامی مسائل بڑھ گئے انرولمنٹ میں کمی ،ہاسٹلز میں طالبات کو سہولیات کا فقدان بڑھتا جارہا ہے جبکہ دفتری کام بھی ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔

یونیورسٹی حلقوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورتحال کو نوٹس لیں اور میرٹ پر فیصلہ کرتے ہوئے تعیناتیاں کریں اور طالبات کے مسائل حل کریں

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button