شہناز بیگم کو پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ کرنے کی سفارش

ویمن یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ اور پاکستان سٹڈی کی سکالر شہناز بیگم کو پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ کرنے کی سفارش کردی گئیم
اس سلسلے میں پبلک ڈیفنس منعقد ہوا ، سکالر نے اپنے مقالے کے مطابق حاضرین کے سوالوں کے جواب دیئے۔
ان کے مقالے کی سپروائزر ڈاکٹر عصمت ناز اور بیرونی سپروائزر ڈاکٹر محمد خورشید تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عصمت نار نے کہا کہ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ فیصلہ سازی میں تمام طبقات اور افراد کی نمائندگی کو یقینی بنایا جائے ۔
اچھی طرز حکومت تو خاص طور پر یقین رکھتی ہے کہ ایسے طبقات اور افراد جو سماجی اور معاشی اعتبار سے محروم ہوں ان کی آواز شمولیت اور نمائندگی کے بغیر جمہوریت ادھوری تصور ہوگی ۔
پاکستان میں خواتین کی سیاسی جماعتوں میں رکنیت اور شمولیت ہمیشہ ہی سے ایک سوالیہ نشان ہے ، خواتین کو محض سیاسی کارکن کی حیثیت سے شامل تو کیا جاتا ہے لیکن ان کو فیصلہ سازی کے ڈھانچوں اور اہم کور کمیٹی کا حصہ نہیں بنایا جاتا، جو نہ صرف عورتوں میں احساس کمتری کا باعث بنتا ہے بلکہ ان کی پستی کو ظاہر کرتا ہے خواتین کے سیاسی عمل میں شرکت کے حوالے سے رکاوٹیں پوری دنیا میں موجود ہیں۔
یہ رکاوٹیں معاشرتی اور معاشی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ موجودہ سیاسی اور حکومتی نظام میں بہت گہری سطح پر پائی جاتی ہیں۔
سماجی اور معاشی طور پر غیر مساوی حیثیت کے ساتھ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، خواتین کی موثر سیاسی شرکت کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔
ان مسائل کے حل کی بجائے ہمیشہ سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔فاطمہ جناح کے سرگرم اور موثر کردار سے کسی کو انکار نہیں۔
ان کی جدوجہد تاریخ کا ایک اَن مٹ حصہ ہے۔ فاطمہ جناح آج کی خواتین کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔1964 کے انتخابات میں فاطمہ جناح کا صدارتی انتخابات کے لیے متفق ہونا اور اس وقت کے ایک طاقتور فوجی حکمران کے مقابلے میں انتخابات میں حصہ لینا بذات خود ایک جرات مندانہ فیصلہ تھا۔
فاطمہ جناح کے اس فیصلے نے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے برصغیر کی خواتین کو امید کی ایک نئی کرن دکھائی تھی آج بھی ان کا کردار روشن مشعل ہے ۔
اس موقع پر تمام شعبوں کی چیئرپرسنز موجود تھیں