ویمن یونیورسٹی ملتان میں ”الزائمر“ کا عالمی دن منایا گیا

”الزائمر“ بھولنے والی بیماری ”ڈیمشیا“ کی سب سے بڑی قسم ہے۔
یہ آہستہ آہستہ یادداشت، سوچ، رویے، سماجی مہارت، زبان اور آخر کار آسان ترین کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت کو تباہ کر دیتا ہے۔
اس دن کے حوالے سے آگاہی واک کی، جس کا اہتمام ویمن یونیورسٹی کے شعبہ اپلائیڈ سائیکالوجی اور کونسلنگ اینڈول بینگ سنٹر نے کیا تھا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر سعدیہ مشرف ( چیئرپرسن شعبہ اپلائیڈ سائیکالوجی) کی جانب سے ایک آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا ، جس میں الزائمر کی بیماری کی علامات اور نشاندہی کی گئی۔
پاکستان میں الزائمر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ، اور ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس وقت 10 لاکھ سے زائد افراد یادداشت کی کمزوری یعنی الزائمر کے مرض میں مبتلا ہیں۔
الزائمر ایک دماغی مرض ہے ، جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔
اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے ۔
ماہرین کے مطابق الزائمر کے آغاز کی 4 علامات ہوتی ہیں، جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
اگر ان پر نظر رکھی جائے تو الزائمر کی شروعات میں تاخیر ہو سکتی ہے، الزائمر کے مریض میں پہلی علامت غیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہوتی ہے۔
دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے
اس کی تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا ہے۔
آخری علامت کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل پیش آنا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ زیادہ درجہ حرارت پر پکائے جانے والے کھانوں میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں ، جو الزائمر کا باعث بنتے ہیں۔
آگاہی سیشن کے بعد واک کی گئی، جس کی قیادت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کی۔
واک میں اساتذہ اور طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔