زکریا یونیورسٹی میں ورلڈ پلسز ڈے منایا گیا

انسٹی ٹیوٹ آف ایگرانومی بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں ورلڈ پلسز ڈے کے موقع پر ایک سیمینار اور فیلڈ وزٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں دالوں کی غذائی اہمیت، ماحولیاتی فوائد، اور زرعی کردار پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
سیمینار کی صدارت ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف ایگرانومی، ڈاکٹر شکیل احمد نے کی، جبکہ دیگر مقررین میں ڈاکٹر عتیق الرحمٰن، ڈاکٹر نعیم سرور، ڈاکٹر مبشر حسین، ڈاکٹر عذرا یاسمین، ڈاکٹر عمر فاروق اور مسٹر الیاس انصاری شامل تھے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نعیم سرور نے دالوں کی خوراک میں اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ پروٹین، فائبر، آئرن، زنک، میگنیشیم اور دیگر ضروری معدنیات سے بھرپور ہوتی ہیں۔ دالیں کم چکنائی اور زیادہ فائبر پر مشتمل ہوتی ہیں، جو انسانی صحت کے لیے مفید ہے اور ہاضمے کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دالیں متوازن غذا کا ایک لازمی جزو ہیں اور بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
ڈاکٹر عتیق الرحمٰن نے دالوں کی ایگرانومی اور ان سے متعلقہ مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دالوں کی پیداوار کم ہونے کی بنیادی وجوہات میں غیر معیاری بیج، نامناسب زرعی طریقے اور کم دستیاب رقبہ شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بہتر بیج، مناسب کھادوں کے استعمال، اور جدید زرعی تکنیکوں کو اپنا کر دالوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر مبشر حسین نے دالوں کی جڑوں میں بننے والے نائٹروجن فکسنگ نوڈیولز اور ان کے زرعی فوائد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ دالیں فضا سے نائٹروجن جذب کرکے اپنی جڑوں میں موجود رہائزو بیکٹیریا کی مدد سے زمین میں محفوظ کرتی ہیں، جس سے زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے اور یوریا کھاد کی ضرورت کم ہو جاتی ہے۔ اس عمل کے ذریعے کسان کم لاگت میں بہتر پیداوار حاصل کر سکتے ہیں اور کیمیائی کھادوں کے مضر اثرات سے بچ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عذرا یاسمین نے دالوں کی انٹرکراپنگ (مخلوط کاشت) میں اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ دالیں گندم، مکئی اور دیگر فصلوں کے ساتھ کاشت کی جا سکتی ہیں، جس سے زمین میں موجود نائٹروجن کی مقدار بڑھتی ہے اور دیگر فصلوں کی غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ اس طریقہ کار سے زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے اور فصلوں کی پیداوار بھی مستحکم رہتی ہے۔
سیمینار کے بعد فیلڈ وزٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں شرکاء نے چنے اور دیگر دالوں کی فصلوں کا مشاہدہ کیا۔ اس دوران اساتذہ نے دالوں کی نشوونما، نائٹروجن فکسنگ کے طریقہ کار اور زمین کی زرخیزی پر ان کے اثرات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر شکیل احمد نے کہا کہ دالوں کی کاشت نہ صرف غذائی خودکفالت کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ ماحولیاتی بہتری میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔
سیمینار کے اختتام پر ڈی ایس اے ایگرانومی نے تمام شرکاء، اساتذہ اور طلبہ کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایسے سائنسی مباحثوں سے تحقیق اور عملی زراعت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر موجود دیگر مقررین نے بھی اپنی آراء کا اظہار کیا اور دالوں کی پیداوار بڑھانے اور ان کے زرعی فوائد کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا