قاتلانہ حملے میں عمران خان سمیت 13 افراد زخمی، ایک شخص جاں بحق[اپ ڈیٹڈ خبر]
گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے کنٹینر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے ، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ عمران خان اور فیصل جاوید سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں۔
ذرائع کے مطابق حملہ آور نے پہلے برسٹ چلایا پھر ایک گولی چلائی، حملہ آور نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے۔
زخمی ہونے والوں میں سینیٹر فیصل جاوید بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے احمد چٹھہ اور چوہدری محمد یوسف بھی زخمی ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ احمد چھٹہ کی حالت تشویش ناک ہے۔چیئرمین تحریک انصاف کو شوکت خانم اسپتال لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کا سی ٹی اسکین کیا گیا، گولی آر پار ہوئی ہے، ہڈی محفوظ ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حالت مستحکم ہے، عمران خان کی طبیعت ٹھیک ہے، ایمرجنسی میں عمران خان کو دیکھا گیا، ایکس ریز لیےگئےہیں ، اسکینز بھی ہوئے ہیں۔
فیصل سلطان نے بتایا کہ عمران خان کو آپریشن تھیٹر منتقل کردیاگیا ہے، گولی کےذرات، ہڈی کیلئےسرجیکل ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہوگی تو وہ کیری آؤٹ ہوگی۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ایک گولی پنڈلی اور دوسری ران میں لگی ہے۔فیصل سلطان کے مطابق عمران خان کی دائیں ٹانگ میں دو گولیاں لگیں، عمران خان کے دائیں ٹانگ میں ایک سے زیادہ زخم ہیں، عمران خان کی ٹانگ میں کچھ ٹکڑے موجود ہیں، ڈاکٹروں کی ماہرٹیم کام کررہی ہے۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرآباد میں گاڑی میں بیٹھتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ وہ خودبیٹھیں گے، عمران خان سارے راستے باقی زخمیوں کا پوچھتے رہے۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے واقعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ جاری کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ احمد ناصر چٹھہ کو بائیں ٹانگ پر گولی لگی، جبکہ عمران خان کی دائیں ٹانگ میں گولی لگی۔رپورٹ کے مطابق دیگر زخمیوں کو پیٹ اور ٹانگوں پر گولیاں لگیں، فائرنگ واقعے میں 13 افراد زخمی اور ایک شخص جاں بحق ہوا۔
رپورٹ کے مطابق جان بحق شخص کی شناخت معظم کے نام سے ہوئی ہے جسے سر اور پیٹ میں گولی لگی۔
واقعے کے بعد عمران خان کے کنٹینر کو سیل کر دیا گیا ہے اور پولیس اور فارنزک ٹیمیں کنٹینر سے شواہد اکٹھے کررہی ہیں۔
پولیس کے مطابق گوجرانوالہ میں اللہ والا چوک میں پی ٹی آئی کےاستقبالیہ کیمپ کے قریب عمران خان کے مرکزی کنٹینر پر فائرنگ کی گئی جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور بھگدڑ مچ گئی جب کہ موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو فوری طور پر حراست میں لے لیا۔
ملزم کا اعترافی ملاحظہ فرمائیں۔
حملہ آور نے پنجاب پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے عمران خان کو مارنے کی کوشش اس لیے کی کیوں کہ اس کے مطابق عمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
اس نے مزید کہا کہ میرے پیچھے کوئی نہیں اور نہ ہی کوئی اس کے ساتھ ہے اس نے اکیلے ہی یہ کام کیا ہے۔
حملہ آور نے کہا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کررہے تھے، مجھ سے دیکھا نہیں گیا، میں نے مارنے کی کوشش کی،صرف عمران خان کو مارنے کی کوشش کی اور کسی کو نہیں، جس دن سے یہ لاہور سےنکلے اس دن سے میں نے یہ سب سوچا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا حملہ آور کا ویڈیو بیان لیک کرنےکا نوٹس، متعلقہ تھانےکا سارے عملہ معطل
اللہ والا چوک پر فائرنگ کےبعد سکیورٹی اہلکار فوری طور پر عمران خان کے پاس پہنچے اور انہیں حصار میں لے کر بلٹ پروف جیکٹ ان کے سامنے کردیے، چیئرمین پی ٹی آئی کو کنٹینر سے بلٹ پروف گاڑی میں اسپتال منتقل کردیا گیا، اسپتال منتقلی کے دوران عمران خان کے پاؤں میں پٹی بندھی ہوئی بھی دیکھی گئی۔
فیصل جاوید خان کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے جبکہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصل جاوید کو گولی لگی ہے اور احمد چٹھہ شدید زخمی ہوئے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ فائرنگ سے مجموعی طور پر 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ عمران خان کو ٹانگ میں تین گولیاں لگی ہیں۔
فائرنگ میں سینیٹر فیصل جاوید خان بھی زخمی ہوئے۔ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چہرے کے پاس سے گولی چھوتے ہوئے گزری،ساتھیوں کی فکر ہے ۔
بعد ازاں اسپتال کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل جاوید خان نے کہا کہ عمران خان خیریت سے ہیں، ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔
پی ٹی آئی کا شہباز شریف، رانا ثنا اللہ سمیت 3 افراد کیخلاف مقدمہ کروانے کا اعلان
اس واقعے کی انکوائری ہونی چاہیے، ہمارے حوصلے بلند ہیں، آزادی کی تحریک اب رکے گی نہیں، عمران خان خیریت سے ہیں، سب ساتھیوں کیلئے دعا ہے۔
اس حملے کے بعد پنجاب پولیس کی سکیورٹی اور عمران خان کی ذاتی سکیورٹی پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اب یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ پنجاب پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی لانگ مارچ انتظامیہ کو خطرے سے آگاہ کردیا گیا تھا، پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو تحریری طور پر تھریٹ سے متعلق آگاہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق عمران خان کے چیف سکیورٹی آفیسر کو تحریری طور پر بھی خطرے سے آگاہ کیا گیا تھا، تھریٹ الرٹ یکم نومبر کو جاری کیا گیا تھا۔