ملتان سمیت جنوبی پنجاب کے سکولوں میں مکمل ہڑتال، اساتذہ اور طلباء نے مرکزی شاہراہیں بند کردیں
پنجاب کے سکولوں کی نجکاری کے خلاف اور ‘لیو ان کیشمنٹ’ کے قانون کے خلاف، اگیگا قائدین کی رہائی اور پینشن میں کٹوتی کے خلاف جنوبی پنجاب کے اساتذہ سراپا احتجاج ہیں۔
گزشتہ روز مکمل طو پر ہڑتال کی گئی، کلاسز کو تالے لگادئے گئے، ایجوکیشن آفس بھی بند رہے۔
ملتان میں تین جگہ پر بڑے مظاہرے رپورٹ ہوئے، پہلا مظاہرہ بوسن روڈ پر ہوا، جس میں گلگشت اور قریبی آباد میں واقع سکولوں کے اساتذہ اور طلباء نے شرکت کیز اور بوسن روڈ بلاک کردیا، جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
دوسرا بڑا مظاہرہ دولت چوک پر ہوا، جس میں خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جبکہ تیسرا مظاہرہ اسماعیل آباد میں ہوا، جس میں شیرشاہ روڈ کو بلاک کردیا گیا ،جس ملتان سے باہر جانے والی ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی
گورنمنٹ سٹی ایم ہائی سکول اسماعیل آباد ملتان، گورنمنٹ الحسین ہائی سکول، گورنمنٹ شیر ہائی سکول مظفرآباد ملتان، گورنمنٹ نور جہاں ہائی سکول اسماعیل آباد ملتان اور دیگر ایلیمنٹری سکول اور مڈل سکولوں نے اپنے مطالبات کے حق میں اور اساتذہ جو گرفتار ہیں ان کے حق میں اسماعیل آباد مظفر آباد روڈ بلاک کیا، اور پر امن احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جائیں گے، اور ہمارے رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جائے گا تب تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔
دوسری طرف جنوبی پنجاب کے سکولوں میں اساتذہ کی ہڑتال، تدریس کے باعث عمل کی بندش کا معاملہ سنگین صورت اختیار کر گیا۔
سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سکولوں کی جبری بندش میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے تمام سی ای آوز اور ڈی ای اوز کو فوری طور پر اساتذہ کی غیر قانونی ہڑتال ختم کروانے کا حکم دے دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سکول میں تدریسی عمل بحال کروایا جائے گا اور مکمل رپورٹ پیش کی جائے گی، سکول بند ہونے کی صورت میں اور تدریسی عمل میں رکاوٹ کی صورت میں فوری رپورٹ کیا جائے۔سکول بند ہونے کی صورت میں سکول پرنسپل اور استاذہ کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔
دریں اثنا انسداد ڈینگی کارروائیوں کی چیکنگ کے حوالے سے ڈی ای اوز اور سی ای اوز کی ٹیموں کے وزٹ نے بھی ہڑتال پر کوئی اثر نہ ڈالا، کوئی سرگرمی نہ ہوسکی، جس پر اعلیٰ حکام شدید برہم ہیں۔
اساتذہ کو کہنا ہے کہ سوموار کو بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔