عدالت عالیہ نے کالجز کے اساتذہ کے پے پروٹیکشن کیس پر حکم امتناعی جاری کر دیا
کالج اساتذہ جو 2002 اور 2005 میں بھرتی ہوئے ان کو 2009 میں مستقل کردیا گیا، اور پے پروٹیکشن عطاء کر دی گئی۔
اس پے پروٹیکشن کو 2013 میں واپس لے لیا گیا، اور اس میں مختلف اضلاع میں مختلف سلوک کیا گیا بعض شہروں میں فوری طور پر پے ری فکس کر کے تنخواہیں کم کر دی گئیں، بعض میں ایسا نہ کیا گیا اور بعض شہروں میں ایسے کالج اساتذہ نے عدالتوں کے ذریعے حکم امتناعی حاصل کر کے ری فکسیشن رکوا دی گئی، اب نگران حکومت نے گزشتہ ماہ سب کی ری فکسیشن کا فیصلہ کر لیا، اس پر ملتان ، فیصل آباد، گوجرانوالہ ،ساہیوال ،اوکاڑہ اور شیخوپورہ کے اکاؤنٹ آفیسرز نے تنخواہیں کاٹ لی ۔
پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے فوری ایکشن لیتے ہوئے عدالت عالیہ میں چیلنج کردیا، جس میں ایک سو بیس کنٹریکٹ ریگولرائز کالج اساتذہ نے حالیہ کٹوتیوں کے کیسز شامل تھے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایک مرتبہ دی گئی پے پروٹیکشن واپس نہیں لی جا سکتی، عدالت عالیہ نے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے اس مقدمے کے فیصلے تک حکم امتناعی جاری کر دیا، اور حکومت پنجاب سے پیرا وائز کومنٹس طلب کر لیا۔