Paid ad
Breaking Newsآپ کی تحریریںتازہ ترین

چند مفید نباتات | تحریر: کنول ناصر

دور حاضر میں ناقص خوراک کے باعث ہر کوئی صحت کے مختلف مسائل کا شکار ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ صحت کی مسائل نئے نہیں ہیں بلکہ انسانی زندگی کے ساتھ شروع سے ہی چلے آ رہے ہیں. فرق یہ ہے کہ پہلے ہمارے بزرگ اپنی سمجھ بوجھ سے ان مسائل کو باسانی حل اور کنٹرول کر دیتے تھے لیکن اب یہی معمولی مسائل سنگین بیماریوں میں شکل اختیار کر چکے ہیں جن سے نجات کے لیے ہم اپنی لا علمی کے باعث فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے جال میں بری طرح پھنس چکے ہیں۔

لہذا اج کی تحریر کا یہی مقصد ہے کہ عوام الناس کو ان مفید نباتات کے اثرات سے اگاہ کیا جائے جن کا حوالہ ہمیں قران و حدیث میں ملتا ہے. اس سلسلے میں عبد الکریم مشتاق نے اپنی کتاب صرف ایک راستہ میں قران و حدیث اور اقوال ائمہ کے حوالے سے کچھ نباتات کی افادیت کو واضح کیا ہے۔

پھل* سیب
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ”اگر لوگ سیب کے خواص جان لیں تو اپنے مریضوں کا علاج صرف اسی سے ہی کریں.خصوصیت سے یہ دل کے لیے زود اثر شفا دینے والا اور منہ کو خوشبودار بناتا ہے.” زیاد نامی ایک شخص اپنے بھائی سیف کے ساتھ مدینہ میں ایا. اس وقت مدینہ میں نکسیر کی وبا پھیلی ہوئی تھی اور جسے نکسیر ہوتی وہ لقمہ اجل بن جاتا چنانچہ سیف کو یہ عارضہ ہو گیا. زیاد گھبرایا ہوا امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا. اپ کو بتایا اپ نے فرمایا کہ”تم سیب سے کیوں غافل ہو اس کو سیب کھلاؤ.” زیاد کہتا ہے کہ میں نے واپس اتے ہی اپنے بھائی سیف کو سیب کھلا دیا جس سے وہ صحت یاب ہو گیا.امام باقر علیہ السلام ہدایت فرماتے ہیں کہ "جب سیب کھاؤ تو اس کو سونگھ کر کھاؤ.” چنانچہ اب یہ تسلیم کیا جاتا ہے سیب ناک کی بیماریوں کے لیے بہت مفید پھل ہے، نیز اس کی خوشبو دماغ کی بیماریوں کے لیے شفا ہے. چنانچہ امام تقی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ "سیب دیوانگی کے عرضے کے لیے مفید ہے اور بلغم کی زیادتی کو روکتا ہے اس سے زود اثر کوئی چیز نہیں.

‘انار
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "اپنے بچوں کو انار کھلایا کرو کیونکہ وہ زبان کو جلدی صاف کرتا ہے اور جھلی کے ساتھ کھایا کرو کیونکہ وہ معدہ کو مضبوط کرتا ہے اور وہ بوجھل پن کو دور کرتا ہے کھانے کو ہضم کرتا ہے اور پیٹ کو فائدہ بخشتا ہے.”

ناشپاتی

حضرت صادق علیہ السلام کا قول ہے کہ "ناشپاتی کھایا کرو کیونکہ یہ دل کو جلا بخشتی ہے اور برضائے خدا پیٹ کے درد سے تسکین دلاتی ہے اور معدہ کو صاف کرنے کے ساتھ قوت بخشتی ہے.

کھجور
رسول کریم نے فرمایا ہے کہ”زچہ کو چاہیے کہ ولادت کے روز سات دانے کھائے کیونکہ خداوند تعالی نے بی بی مریم کے لیے ولادت کے وقت کھجور ہی کا انتظام کیا تھا.”ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضور کی خدمت میں کھجوروں کا طبق بطور ہدیہ پیش کیا گیا اس وقت اپ نے کھجور کے خاص بیان فرمائے کہ”کھجور پشت کو مضبوط کرتی ہے قوت مردانہ میں اضافہ کرتی ہے کان اور انکھ کی قوتوں کو زیادہ کرتی ہے خوراک کو ہضم اور بیماری کو دور کرتی ہے دہن کو خوشبودار بناتی ہے.”حضرت امام جعفر صادق نے عراق کی مشہور کھجور عجوہ کے متعلق فرمایا "جس شخص نے سوتے وقت عجوہ کھجور کے ساتھ دانے کھا لیے تو یہ اس کے پیٹ کے کیڑوں کو ختم کر دیں گے.”نیز فرمایا” کھجور بلغم کو دفعہ کرتی ہے۔

زیتون
نبی اکرم کا فرمان ہے کہ "تمہارے لیے زیتون کا تیل مادہ تولید کو بڑھاتا ہے” امام رضا علیہ السلام کا قول ہے”معقولات میں بہترین زیتون کا تیل ہے یہ تنفض کو پاکیزہ کرتا ہے قاتل غم ہے رنگ و نکھارتا ہے اور پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے جوڑوں کے درد کو دور اور غصے کو ٹھنڈا کرتا ہے.” اہل بیت اطہار کے ارشادات سے ثابت ہوتا ہے کہ انبیاء مرسلین اور ائمہ مطاہرین گھی کی طرح زیتون کو سالن پکانے میں استعمال کرتے تھے اور انہوں نے یہ بھی فرمایا ہے کہ "جسم پر زیتون کے تیل کی مالش کرنا مفید ہے اور یہ ان کی سنت بھی ہے.” زیتون کو قران پاک کی آیہ نور میں مبارک فرمایا گیا ہے اور اللہ نے انجیر اور زیتون دونوں کی قسم اٹھائی ہے جو سورۃ التین میں موجود ہے بہی رسول اللہ بہی کے بارے میں ہدایت فرماتے ہیں کہ”بہی کھاؤ اور دوسروں کو بطور تحفہ پیش کرو کیونکہ وہ انکھوں کو روشنی بخشتا ہے دل میں محبت پیدا کرتا ہے اور اپنی حاملہ عورتوں کو کھلاؤ کیونکہ اس کے کھانے سے بچے خوبصورت پیدا ہوتے ہیں.” اسے کھانے سے مغموم ادمی کا غم جاتا رہتا ہے امام رضا فرماتے ہیں کہ "بہی کھایا کرو کیونکہ وہ عقل کو تیز کرتا ہے.

انگور
امام جعفر صادق نے فرمایا کہ”طوفان نوح کے بعد جب حضرت نوح نے مردوں کی ہڈیاں دیکھی سخت غمگین ہوئے تب خدا نے وحی کی کہ سیاہ انگور کھاؤ تاکہ تمہارا غم رفع ہو جائے

الو بخارہ
امام صادق فرماتے ہیں کہ "الو بخارا صفرا کو رفع کرنے کے لیے مفید ہے جوڑوں کو نرم کرتا ہے زیادہ نہ کھاؤ ورنہ جوڑوں میں ریا پیدا کر دے گا.

امرود
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ”امرود معدے کو صاف کرتا ہے قوت عطا کرتا ہے پیٹ بھرے پہ کھانا نہار منہ کھانے سے بہتر ہے.”

سبزیاں
پیاز

سرکار رسالت ماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ” جب تم کسی شہر میں پہنچ جاؤ تو وہاں کی پیاز کھاؤ تاکہ وہاں کی وبا کو تم سے دور کر دے.” موجودہ سائنسی تحقیق سے ثابت ہو گیا ہے کہ پیاز میں کیلشیم، پوٹاشیم، سوڈیم، سیلفر، کاربوہائیڈریٹس اور فولاد کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں اور اس کا رس کیڑوں کو الگ کر دیتا ہے اس کے ٹیکے سے دق اور سل کے جراثیم کو ہلاک کیا جاتا ہے. حضرت صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ”پیاز منہ کی بو کو پاکیزہ کرتا ہے بلغم کو قطع کرتا ہے اور قوت مردانہ کو زیادہ کرتا ہے پٹھوں پشت کو مضبوط کرتا ہے اور بخار توڑتا ہے.”

پیازی
امام صادق علیہ السلام سے "پیازی کے متعلق پوچھا گیا تو اپ نے فرمایا اس میں چار صفتیں ہیں سانس کو پاکیزہ کرتی ہے جسم سے ریا کو دفع کرتی ہے بواسیر کو ختم کرتی ہے اور جذام سے امان ہے اس شخص کے لیے جو اس سے مستقل استعمال کرتا ہے.

"ترہ کا ساگ
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا "ترہ(گندنے) کا ساگ کھاؤ کیونکہ اس میں چار فائدے ہیں، منہ کی بدبو دور کرتا ہے، زہریلی ریاہ کو بدن سے خارج کرتا ہے، بواسیر کو دور کرتا ہے اور جو شخص اسے مستقل کھائے بالخورا و جذام سے محفوظ رہے گا۔

چقندر
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ” قوم بنی اسرائیل میں جسم کے سفید داغ کی وبا پھیلی تھی خداوند کریم نے حضرت موسیٰ پر وحی کی کہ ان کو کہیں کہ گائے کا گوشت چقندر کے ساتھ پکا کھائیں چناچہ بنی اسرائیل نے ایسا ہی کیا اور شفا جاب ہو گئے.” امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "چقندر میں بیماریوں کے لئے شفا ہے. ہڈی کو مضبوط کرتا ہے اور گوشت پیدا کرتا ہے.

شلجم
شکل دوم کے چھٹے ہادی حضرت جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ "شلجم کھایا کرو اور اکثر کھایا کرو اور نااہل سے اس کے خواص محفوظ رکھو. ہر شخص میں جذام کی ایک رگ ہوتی ہے یعنی جس کے جوش وغیرہ کے ذریعے سے جذام اثر انداز ہوتا ہے پس اس کو شلجم کھا کر گھلاؤ.” موجودہ دور کی تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ شلجم مقوی اور زود ہضم ترکاری ہے اس سے عمدہ اور تازہ خون تیار ہوتا ہے اس کے کھانے سے قبض کی شکایت دور ہوتی ہے اس میں وٹامن اے جے کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں جو جذام کی بیماری کے دفع کرنے میں مددگار ہو سکتے ہیں.

کدو
حضرت رسول خدا نے فرمایا "جس نے کدو مسور کی دال کے ساتھ کھایا تو اس کا دل نرم ہو جائے. خصوصا ذکر خدا کے وقت جب تم کچھ پکاؤ تو کدو زیادہ پکایا کرو کیونکہ یہ غمگین دل کو سرور عطا کرتا ہے.” حضرت صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "اپنے سالن میں کدو زدہ استعمال کیا کرو کیونکہ یہ عقل اور دماغ کی قوت کو زیادہ کرتا ہے.”

گاجر
امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام نے فرمایا کہ”گاجر قولنج اور بواسیر سے محفوظ رکھتی ہے اور قوت مردانہ میں اضافہ کرتی ہے.

بینگن
روایت ہے کہ ایک مرتبہ سرور کائنات صلم حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے ہاں مہمان تھے حضرت جابر نے اپ کی خدمت میں بینگن کا سالن پیش کیا جس کو اپ تناول فرمانے لگے. اس پر جابر نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ گرم ہوتا ہے. اپ نے فرمایا "اے جابر یہ پہلا شجر ہے جو اللہ پر ایمان لایا تھا اس کو یوں کھاؤ کہ پہلے خوب تل لو پھر روغن کے ساتھ اتنا پکاؤ کہ یہ نرم ہو جائے اس طرح اس کو کھاؤ گے تو یہ حکمت میں اضافہ کرے گا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ "جس وقت کھجور آ جائے اور انگور پک جائیں تو بینگن کا ضرر جاتا رہتا ہے.”امام رضا علیہ السلام کا قول ہے کہ”اگر خرمہ اترنے کے وقت بینگن کھاؤ گے تو اس سے کوئی مرض پیدا نہ ہوگا.”امام علی نقی علیہ السلام نے اپنے باورچی سے فرمایا کہ "میرے لیے زیادہ تر بینگن پکایا کرو کیونکہ وہ گرمیوں میں گرم سردیوں میں سرد اور معتدل اوقات میں معتدل ہے. اور ہر حالت میں نافع ہرسالت ماب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشاد ہے کہ” جو بینگن کو یہ سمجھ کے کھائے گا کہ مضر ہے تو وہ مریض ہو جائے گا جو اسے دوا سمجھ کے کھائے گا وہ اس سے شفا پائے گا.”امام زین العابدین کا فرمان ہے کہ "میرے جد علی نے میرے جد امجد رسول اللہ سے روایت کی ہے کہ بینگن روغن عرضی ہے.”

مولی
امام جعفر صادق علیہ السلام نے حنان سے فرمایا”اے حنان مولی کھایا کرو کیونکہ اس کا پتہ جسم سے زہریلی گیس خارج کرتا ہے اس کا تخم طعام کو ہضم کرتا ہے اس کی جڑ بلغم رفع کرتی ہے اس کے پتے پیشاب کو بآسانی و بلا زحمت خارج کرتے ہیں.”

متفرقات

اسپندر اور کندر

حضرت رسول خدا صلعم فرماتے ہیں کہ "اسپندر کے ہر درخت ہر ہر پتے اور ہر دانے پر ایک ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے اور جب تک کہ وہ درخت یا پتہ یا یا دانہ گل سڑ نہ جائے اس وقت تک وہ فرشتہ اس کے ساتھ رہتا ہے،اسپندر کے درخت کے ریشے اور شاخیں غم و علم اور جادو کو دور کرتے ہیں اور اس کے دانے 72 بیماریوں کے لیے شفا ہیں لہذا تم اسپندر اور کندر سے علاج کیا کرو.”حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں "جس گھر میں اسپندر ہوتا ہے اس سے شیطان 70 گھر دور بھاگتا ہے اور اسپندر میں بیماریوں کے لیے شفا ہے جن میں ادنی سے ادنی جذام ہے.”

دوسری روایتوں میں منقول ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی سے اپنی امت کی بزدلی کی شکایت کی تو وحی نازل ہوئی کہ تم اپنی امت کو اسپندر کھانے کی ہدایت کرو اس کا کھانا باعث شجاعت ہے.” حدیث میں ایا ہے کہ”کندر کو پیغمبروں نے پسند فرمایا ہے اور کسی چیز کا دھواں اس کے دھوئیں سے جلد اسمان کی طرف نہیں جاتا اس کے دھوئیں سے شیاطین دور ہوتے ہیں اور بلائیں دفعہ ہوتی ہیں.”

نوٹ: اس ارشاد سے اندازہ ہوتا ہے کہ کندر کا دھواں برے جراثیم کو بھی دور کرتا ہوگا.

نوٹ: اس سے مراد وہ چیز ہے جسے ہماری زبان میں ہرمل کہا جاتا ہے. مرجان قران مجید سورہ رحمن میں پروردگار عالمین نے اپنی خاص خاص نعمتوں کا ذکر فرمایا ہے وہیں پر ایت نمبر 22 میں مرجان (یعنی مونگے) کا ذکر فرما کر ثابت کر دیا ہے کہ وہ اللہ کی خاص نعمت ہے. یہ سمندری درخت کی سرخ رنگ کی لکڑی ہے جس کی جڑ اور شاخ دونوں سے فوائد حاصل کیے جاتے ہیں. عالم طب میں تسلیم کیا گیا ہے، مرجان بہت ہی مفید چیز اور واقعی نعمت الہی ہے اس میں بہت سی بیماریوں کے لیے شفا ہے اور اس کا کشتہ بھی بہت مفید ہے.

ثقل اول نے اسے نعمت قرار دے کر لوگوں کو اس کے فوائد کی طرف متوجہ کیا ہے. کتاب "کرشمہ قدرت "میں جناب ہمالیوں مرزا صاحب لے اپنی تحقیق لکھی ہے اگر مرگی کے مریض کے گلے میں مرجان لاکٹ کی طرح لٹکا دیا جائے تو کچھ عرصے مرض جاتا رہے گا نیز اختلاج قلب اور دل کی دھڑکن میں فائدہ پہنچتا ہے ۔

یاقلہ
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "باقلہ کے کھانے سے پنڈلی کا گودا پڑتا ہے بھیجا زیادہ ہوتا ہے خون تازہ پیدا ہوتا ہے لوریا مادہ کو مضبوط کرتا ہے.”کاسنی حضرت امام جعفر صادق کا ارشاد ہے کہ "تمہیں کاسنی کھانی چاہیے کیونکہ یہ مادہ تولید میں اضافہ کرتی ہے اور (پیدا ہونے والی) اولاد کو خوبصورت بناتی ہے.”

ستو
حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ جو کے ستو زیتون کے تیل کے ساتھ استعمال کیے جائیں تو گوشت بڑھتا ہے، ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، چہرے کی ملائمت اور لطافت زیادہ ہوتی ہے، قوت و طاقت میں اضافہ ہوتا ہے.” ایک دفعہ امام جعفر صادق نے فرمایا کہ "مسور کے ستو پیاس بجھاتے ہیں معدے کو قوت بخشتے ہیں اور اس میں 70 بیماریوں کے لیے شفا کی صلاحیت ہے. صفرا کے غلبہ کو کم کرتا ہے، پیٹ میں ٹھنڈک کرتا ہے.”

کشمش
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ "تم کشمش کھایا کرو کیونکہ یہ صفرا کے زور کو کمزور کرتا ہے، بلغم کو دور اور پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے، کمزوری کو دفع اور خلق میں حسن پیدا کرتا ہے.”

بیری کے پتے
حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ”ہر جمعہ کو بیری کے پتوں سے سرد دھونا برص اور پاگل پن سے محفوظ رکھتا ہے.” حضرت فاطمہ ع کا ولیگوی (Wilgavy) کو بانجھ پن کا علاج بتانا حکیم محمد گیلانی تحریر کرتے ہیں کہ دو ہزار سال قبل امریکہ کے قدیم سرخ رو(Red Faced) کے باشندے ولیگوی (Wilgavy) نامی راہبہ عورت کے عارفانہ کمالات اور زاہدانہ اعمال کی وجہ سے لوگ اسکے گرویدہ تھے ایک رات کہ جب چودھویں کا چاند اپنے پورے جوبن پر جگمگا رہا تھا وہ اپنی جھونپڑی ایک چٹان پر بیٹھی عبادت کر رہی تھی کہ دو پریشان حال عورتیں اسکے پاس آئیں اور گریہ کرنے لگئیں اور عرض گزار ہوئیں کہ ہم دونوں اولاد سے محروم ہیں اگر ہم سے اولاد نہ ہوئی تو ہمارے شوہر ہمیں چھوڑ دیں گئے یا جان سے مار دیں گے راہبہ انکی فریاد کرنے اور رونے سے بہت متاثر ہوئی اور پریشان بھی لیکن اسکے پاس کوئی علاج بھی نہیں تھا آخر کار یہ کہہ کر ان عورتوں کو ٹال دیا کہ تم چار دن بعد میرے پاس آنا میں تمہیں ایک بہت عجیب طریقہ بتاؤں گی اسکے بعد وہ پریشانی کے عالم میں وہیں چٹان پر سو گی آدھی رات کے بعد اس راہبہ نے بڑا ہی سہانا خواب دیکھا ولیگوی کہتی ہے ایک نہایت ہی بزرگ و محترم سیاہ پوش خاتون اسکے قریب کھڑی تھی اس کے بدن اور لباس سے جنت کے پھولوں کی خوشبو آرہی تھی انکے ہاتھ میں ایک سنہری روپیلی کتاب تھی جسکے سونے کے حروف میں لکھی ہوئی عبارت آفتاب و مہتاب کو شرما رہی تھی طاہر و طیبہ خاتون نے راہبہ سے کہا اے راہبہ میں بہت خوش ہوں تو وحشی اور جنگلی انسانوں میں رہ کر خدائے واحد کی عبادت کرتی ہے اور ہمارے ذکر میں مصروف رہتی ہے سن میرا نام فاطمہ بتول ع ہے مجھے میرے مقدس باپ نے اللہ کے حکم سے تمہارے پاس بھیجا ہے ہم نے اس جنگل میں ایک بوٹی اگائی ہے اسکے ہر پودے میں پانچ شاخیں پھوٹتی ہیں اسکی ہر شاخ پر چودہ پتے ہوتے ہیں اور ہر پتے میں چودہ دانے ہوتے ہیں اسکی ہر ٹہنی پر چودہ کلیاں کھلتی ہیں جب اسکے پھول کھلتے ہیں تو ہر پھول میں چودہ پنکھڑیاں ہوتی ہیں اکنیس دن کے بعد پھول جھڑ جاتے ہیں تو چودہ باریک باریک پھلیاں نمودار ہوتی ہیں اور ہر پھلی سے چودہ نئے نئے بیج نکلتے ہیں اے راہبہ یاد رکھ اس بوٹی کا نام گل طاہرہ ہے اگر کوئی بانجھ عورت اس بوٹی کے پتوں یا پھولوں یا جڑوں کو شہد سے ملا کر کھائے اور استعمال کرے تو باذن اللہ وہ چند ہی روز میں پر امید ہو گی اور وقت متعین پر اسکو خالق فرزند عطا فرمائے گا دیکھ راہبہ ہم نے تجھے بے اولادوں کا علاج کرنے کا راز بتا دیا ،خدا کی مخلوق سے بھلائی کرنا اللہ سے ہر وقت ڈرنا اور برائی سے ہمیشہ دور رہنا اور کسی سائل کو نہ دھتکارنا.”
یہ بوٹی حشیشۃ البتول کے نام سے تھی لیکن ہر زمانے میں اسکا نام تبدیل ہوتا رہا آجکل یہ امریکہ کینیڈا اور ہندوستان میں گل تھیریا(Galutheria)کے نام سے جانی جاتی ہے. حشیشۃ کے معنی گھاس یا بوٹی اور بتول جناب سیدہ دو عالم رضی اللہ عنہما کا لقب ہے یعنی وہ بوٹی جس کا علم فاطمہ بتول بنت رسول صل اللہ علیہ والہ وسلم کے ذریعے دیا گیا.

گال تھیریا(گل طاہرہ یا حشیشۃ البتول) کی بعض دوسری اقسام کو اہل عرب”خضرۃ الشتا” کہتے ہیں. اس کی چند انواع ہندوستان میں بھی ملتی ہیں جہاں اس کو "ہری بھری” کہا جاتا ہے

"بھوج پتر” بھی اسی نباتات کی ایک نوع سمجھی جاتی ہے ان اقسام کو بھی عورتوں کے بعض مخصوص امراض میں استعمال کیا جاتا ہے. برطانیہ کے ڈاکٹر سی گلیوٹ نے اعتراف کیا ہے کہ حشیشۃ البتول ایک الہامی بوٹی ہے جس کے خواص کشف کے ذریعے بتائے گئے. بھارتی ڈاکٹر ستپال ویدیا نے تسلیم کیا ہے کہ لائٹ گول تھیریا کے فوائد کسی خدائے اشارہ سے منکشف ہوئے. ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ لوگ مذکورہ بوٹی کو کام لائیں یا نہ لائیں اس سے فائدہ اٹھائیں یا نہ اٹھائیں ہمیں تو صرف یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ اللہ جل شانہ نے اپنے محبوب پیغمبر اعظم صلعم کی محبوب بیٹی کی دلالت شان ایسے عجیب رنگ میں دکھائی ہے کہ دنیا کے ایک ایک گوشے میں کسی نہ کسی صورت اس کے جلوے اس کے معجزے نظر اتے رہتے ہیں.

دیکھ لیجئے اج بھی امریکہ اور کینیڈا کی عبادت گاہ خانوں اور مقبروں میں جناب بی بی پاک رضی اللہ عنہما دختر شاہ لولاک صلی اللہ علیہ وسلم کی نشان زدہ بوٹی گل طاہرہ یا حشیشۃ البتول کو حصول برکات و دفیعہ افات، تحصیل بخشش و معرفت کے لیے رکھا جاتا ہے. کرسمس اور ایسٹر کے ایام میں مسیحی معبدوں کو اس بوٹی کے پھولوں اور پتوں سے سجایا جاتا ہے. شادی اور غمی کی تقریبات میں بھی اس کو تزین اور تسکین، راحت و فرحت، عفو و برکت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے.

سرخ جنگلی امریکن ہر سال موسم بہار میں اپنی ایک مذہبی تحریک بناتے ہیں جس کو سالڈر ڈے کہتے ہیں اس تقریب میں وہ اپنی زبان میں چند الفاظ ادا کرتے ہیں؛ Weldone dett namie scmeno phatem desochryee ontis blatto shino goidan. (Annual, the light 1918) ترجمہ: اس متبارک تقریب کو ہم بڑے احترام کے ساتھ فاطمہ کے نام سے شروع کرتے ہیں اے خدا تو اس نام کی بدولت ہر حاجت مند کی مراد پوری کر. (سال نامہ دی لائٹ واشنگٹن 1918)کینیڈین باشندوں کا ایک فرقہ جو بوٹالک کہلاتا ہے اپنے نوزائیدہ بچوں کے گلے میں گل طاہرہ یعنی خشیۃ البتول کے پھول ڈالتا ہے. اس بوٹی کو پانی میں پکا کر وہ وہ پانی اپنے بچوں کے جسموں پر چھڑکتا ہے ان کا مذہبی رہنما جب بچوں پر مذکورہ بوٹی کا پانی چھڑکتا ہے تو ساتھ ہی چند الفاظ بولتا جاتا ہے جس کا ترجمہ پادری جیمز اف برسٹل نہیں ہوں کیا ہے؛ By the holy name of betul every honorable and biggest queen of both words. یعنی اس بتول کے مقدس نام سے جو دونوں جہانوں کی نہایت عزت و عظمت والی ملکہ ہے.

نباتا کی فصل کا خلاصہ لکھاری نے کچھ یوں کیا ہے
1-نباتات کی بے شمار نشانیاں انسانی ہدایت کے لئے کافی ہیں. علم نباتات بہت وسیع ہے. انسانی عقل اس کا مکمل احاطہ نہیں کر سکتی. نباتات فطری خاصیتوں پر قائم رہتے ہوئے پھلتے پھولتے ہیں.
2- جس طرح ایک دانہ مٹی میں مل کر گل گلزار بن جاتا ہے اسی طرح انسان کا حشر و نشر ہوگا.
3- نباتات سے متعلقہ حقائق جو انسان نے متعدد تجربات اور آلات کی مدد سے معلوم کیے ہیں سقلین نے ان کی نشان دہی آلات و تجربات کے بغیر ہی کر دی تھی.
4- قدرت نے ہر نبات کا جوڑا پیدا کیا ہے اور فطری اصولوں سے مادہ پودے حاملہ ہوتے ہیں اور اپنی نسل کو قائم رکھتے ہیں.
5- ہوا نباتات کو حاملہ کرنے میں مدد دیتی ہے.
6- موجودہ باٹنی کا مطالعہ ان پودوں سے متعلق ہے جو ہمارے چاروں طرف ملتے ہیں اور ماہرین نے انہیں دو قسموں میں تقسیم کیا ہے تخمی پودے اور غیر تخمی پودے پھر اگے ان کی اقسام ہیں.
7- ثقلین نے پھلوں اور سبزیوں کے بارے میں نہایت شاندار اور مفید ہدایات فرمائی ہیں.
8- دیگر نباتات کے بارے میں اقوال ثقلین کی روشنی میں تحقیقات ہو سکتی ہیں.
9- انسانی ترقی نے کئی خود کار مشینیں ایجاد کر لی ہیں. لیکن اسے ایک پتہ پیدا کرنے کی بھی دسترس حاصل نہیں ہو سکی بلکہ جوں جوں کسی علم میں ترقی ہوتی جا رہی ہوتی چلی گئی نئے مسائل پیدا ہوتے گئے اور ان کا تسلی بخش حل دریافت نہ ہو سکا.
10- اس اضراب کی وجہ علم وہبی صرف محرومی ہے. 11- صاحبان علم وہبی کی ہدایات کی اساس تجربات و الات پر نہیں ہے ہے.
12- ثقلین تحفظ انسانیت کی ضمانت دیتے ہیں سقل دوم کی زندگیاں اسی مقصد کے عین مطابق پسر ہوئی ہے.
13- ان حادیان برحق نے حیات ظاہری میں بھی ہدایت فرمائی اور حیات غیر ظاہری میں بھی ہدایت فرماتے رہے ہیں. یہ فیض اب بھی جاری و ساری ہے۔

14- حشیشتہ البتول نامی بوٹی کی بشارت حضرت سیدہ عالم فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہزار سال قبل ایک راہبہ کو دی۔

15- سائنس کی دنیا نے اس نبات سے فائدے حاصل کیئے.
16- عیسائی علماء عظمت جناب فاطمہ بتول کے قائل ہیں. میدان مباہلہ میں بھی اس کو تسلیم کیا تھا.
17- مسلمانوں میں کئی شخصیتیں پیدا ہوئیں. لیکن ثقل دوم کے مصداق حضرت کا ہم پلہ نہ کوئی ہوا اور نہ ہو سکتا ہے.
18- اج بھی عترت رسول کے علمی چشمے جاری ہیں اور زمانے کو فیض پہنچا رہے ہیں.

19- علم کے ہر میدان میں ثقلین کے قدموں کے درخشندہ نشانات مشعل راہ عرج و کامیابی ہیں اور تمام مسائل دنیا و اخرت کا واحد ہر صرف یہ ہے کہ فرمان رسول اللہ پر عمل کرتے ہوئے قران مجید اور عترت اہل بیت رسالت کا دامن مضبوطی سے تھام لیا جائے اور ان سے علم وہبی کی روشنی حاصل کی جائے.

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button