"انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے چیلنجز، امکانات اور آگے بڑھنے کا راستہ” کے عنوان سے پینل ڈسکشن کا انعقاد

ویمن یونیورسٹی ملتان میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر “پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے چیلنجز، امکانات اور آگے بڑھنے کا راستہ” کے عنوان سے پینل ڈسکشن کا انعقاد کیا گیا۔
ترجمان کےمطابق ویمن یونیورسٹی شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن کے زیراہتمام ہونےوالی ڈسکشن میں معاشرے کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے بھرپور شرکت کی۔
سیمینار کی نظامت ڈاکٹر عاصمہ اکبر نےکی جبکہ شرکا میں بین الاقوامی مہمان اسپیکر کے علاوہ معروف ماہرینِ تعلیم، سینئر میڈیا نمائندگان، سرکاری افسران، سول سوسائٹی کے سرگرم کارکنان، نامور مذہبی علماء اور اقلیتی برادری کے نمائندگان شریک تھے۔
وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے انسانی حقوق کی عالمی اہمیت، پاکستان میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال اور اس ضمن میں درپیش قانونی، سماجی اور معاشی چیلنجز پربات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ کسی ایک ادارے یا طبقے کی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک اجتماعی قومی فریضہ ہے خواتین، بچوں، اقلیتوں، معذور افراد اور دیگر کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے ساتھ ساتھ اس پر مؤثر عملدرآمد ناگزیر ہے۔
تعلیم، شعور اور سماجی آگاہی کو انسانی حقوق کے فروغ کا بنیادی ستون ہے مذہبی ہم آہنگی، سماجی انصاف، مساوی مواقع، اظہارِ رائے کی آزادی اورپائیدار انسانی ترقی کا انحصار انسانی حقوق کے مکمل اور بلاامتیاز نفاذ پر ہے، جس کے لیے ریاستی اداروں، تعلیمی مراکز اور سول سوسائٹی کے درمیان مضبوط اشتراک ناگزیر ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق زین (ڈین سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز، بی زیڈ یو) عظمیٰ رباب (ڈائریکٹر، سیلیبریٹنگ اینڈ کنزروِنگ کلچرز، آسٹریلیا)، ڈی ایس پی جعفر بخاری (پولیس ہیڈ کوارٹرز ملتان)، مذہبی اسکالر عبدالماجد وٹو، مسیحی برادری کے نمائندہ مسٹر سرفراز کلیمنٹ، ثقلین نقوی اور بی زیڈ یو کی ڈاکٹر مُنعہ خیال خٹک کاکہنا تھاکہ قومی و صوبائی سطح پر حکومتی اقدامات، سول سوسائٹی کی سرگرمیاں اور میڈیا کا مثبت کردار انسانی حقوق کے تحفظ میں امید افزا نتائج دے رہے ہیں، تاہم حقیقی تبدیلی کے لیے پائیدار پالیسیوں اور عوامی سطح پر آگاہی کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔
نوجوان نسل میں انسانی حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، جس کے لیے یونیورسٹیز بہترین کردار ادا کر سکتی ہیں۔
اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماء اکبر نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی معاشرے اور شہریوں کے مسائل سے جڑے ایشوز کو اجاگر کرنے کےلئے اقدامات کرتی رہتی ہے، ہمیں امید ہےاس نوعیت کی فکری نشستیں نہ صرف تعلیمی ماحول کو مضبوط کریں گی بلکہ معاشرے میں انسانی حقوق کے حوالے سے مثبت شعور اور عملی تبدیلی کا ذریعہ بھی بنیں گی۔


















