پنجاب کے تعلیمی بورڈز کی خودمختاری پر شب خون مارنے کی تیاریاں
پنجاب کے تمام تعلیمی بورڈز کا انتظامی کنٹرول براہ راست ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو دینے کے لیے سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کی طرف سمری تیار کرلی گئی ہے۔
سمری کے مطابق تمام تعلیمی بورڈز سب کیمپس ہونگے، جن کا سربراہ براہ راست سیکرٹری ایجوکیشن ہوگا، تعلیمی بورڈز کو سب کیمپس قرار دیکر سیکرٹری، کنٹرولر امتحانات کے ذریعے چلایا جائے گا۔
تمام تعلیمی بورڈز کے منقولہ و غیر منقولہ اثاثہ جات کو براہ راست پنجاب حکومت کو منتقل کردیا جائے گا۔
تمام بورڈز کے مالی اثاثے ایک ہی ہیڈ میں منتقل کر دیئے جائیں گے تاکہ مالی خسارے کا شکار بورڈز کو بھی چلایا جاسکے۔
تمام تعلیمی بورڈز میں یکساں امتحانی اور انتظامی پالیسیاں نافذ کرنے میں آسانی ہوگی، بورڈز کے انتظامی اخراجات میں کمی کرنے کے لیے خالی سیٹوں کو فی الفور ختم کر دیا جائے گا۔
بیشتر سٹاف کو سر پلس پول کردیا جائے گا تاکہ بوقت ضرورت کسی بھی بورڈ میں کام کی تکمیل کے لیے بھیجا جا سکے، کم از کم پچاس فیصد غیر اہم سٹاف کو گولڈن ہینڈ شیک کے ذریعے فارغ کردیا جائے گا۔
سمارٹ بورڈز کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بورڈ کے تمام امتحانی امور کو آوٹ سورس کیا جائے گا، تعلیمی بورڈز کی ایسوسی ایشنز پر فی الفور پابندی لگادی جائے گی، اور اس سلسلے میں تمام ایسوسی ایشنز کے ممبران کی فہرست طلب کرلی گئی ہے ۔
چیئرمین پنجاب ایجوکیشن بورڈز ایمپلائز ایسوسی ایشنز ملک نثار نے کہا ہے کہ پنجاب کے بورڈ ایکٹ کے تحت 1976میں بنے تھے، نگران حکومت کو کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ اس ایکٹ کو ختم کرسکے، دنیا بھر میں عوام میں سہولت کےلئے گھر کی دہلیز پر تعلیم دی جاتی ہے، مگر یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے ،پاکستان میں بھر میں پنجاب کے بورڈز شفاف انداز میں امتحانات لے رہے ہیں، اور نتائج دے رہے ہیں ۔
شفافیت کی وجہ سے پولیس کا انٹری ٹیسٹ بھی بورڈز نے لیا تھا، اس لئے امتحانات پر آج تک کوئی انگلی نہیں اٹھائی جاسکی ،اگر ایسا گیا تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا، یہ سب کچھ کرپشن کےلئے کیا جارہا ہے کیونکہ بورڈز کے فنڈز پر بیوروکریسی کی نظریں ہیں، جبکہ بورڈز حکومت سے کوئی پیسہ نہیں لیتے۔
آئندہ ہفتے ایسوسی ایشنز کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، اس معاملے کے پیچھے موجود بیوروکریٹ کی کرپشن بارے وائٹ پیپر بھی جاری کیا جائے گا۔