اکیڈمک کونسل کا اجلاس، زکریا یونیورسٹی کے ٹیچرز نے وائس چانسلر کی خواہشات کو دفن کردیا
زکریا یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کے ہنگامہ خیز اجلاس میں اساتذہ نے وی سی کی دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ووٹ کی طاقت سے تمام تر غیرقانونی اقدامات مسترد کردئیے، اساتذہ نے معاشی ایمرجنسی کی آڑ میں غیر آئینی ایجنڈا مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے 3 سو سے زائد ملازمین پر بیروزگاری کی تلوار لٹک گئی
ذرائع کے مطابق اکیڈمک کونسل کا اجلاس شروع ہوا تو رجسٹرار نے خلاف روایت تمام شرکاء کو سوال کرنے اور بحث کرنے سے منع کردیا، جس سے اساتذہ میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
اجلاس میں تیزی اس وقت آئی جب رجسٹرار ڈاکٹر علیم خان نے ٹیچرز کا ورک لوڈ بڑھانے کا ایجنڈا پیش کیا۔
وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر کا کہنا تھا کہ سینڈیکیٹ کے فیصلے کی روشنی میں ٹیچرز کا ورک لوڈ صبح نو بجے 12بجے تک ہے، یہ بہت کم ہے اس کو بڑھایا جائے۔
جس پر اے ایس اے کی صدر ڈاکٹرعبدالستار نے اعتراض اٹھادیا کہ یہ فورم اس کیس کو زیر بحث نہیں لایا جاسکتا اس کافیصلہ سینڈیکیٹ میں ہوگا۔
وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے تو ایگزیکٹو آرڈر سے اس فیصلے کو نافذ کرسکتے تھے مگر ہم اس کو فورم پر لائے، یونیورسٹی کے معاشی حالات بہت خراب ہیں اس لئے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، جس کے بعد انہوں نے اس معاملے پر ووٹنگ کرانے کا کہا جس میں 125میں سے صرف 10افراد نے تجویز کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 115اساتذہ نے اس ایجنڈے کو مسترد کردیا۔
جس کے بعد مختلف شعبوں کو اکھٹا کرنے کا ایجنڈا پیش ہوا ڈاکٹر آصف یاسین نے سوال کردیا کہ معاشی مشکلات کا رونا رویا جارہا ہے مگر ساری بجلی اساتذہ پر کیوں گرائی جارہی ہے ایگزیکٹو آرڈر کو زیر بحث لانا پڑے گا ۔
ڈاکٹر عمر چودھری نے کہا کہ مختلف شعبوں کو کس طرح اکھٹا کیا جاسکتا ہے، میرا شعبہ سپورٹس سائنسز ہے جس میں 250 طلباء ہیں اور تین ٹیچرز ہیں میرے اخراجات کم اور آمدنی زیادہ ہے اس کو کیسے مرج کیا جاسکتا ہے اس منصوبے کے پیچھے کون ہے، جس کو آشکار نہیں کیا جارہا ہے۔
جس کے بعد ایک بےنامی درخواست پیش کی گئی جس میں آئی اے ایم کے چیئرمین شعبے کے حوالے سے لکھا تھا یہ عمل بھی سراسر قوانین کے خلاف تھی ڈاکٹر امتیاز وڑائچ اور ڈاکٹر کامران کا کہنا تھا کہ ان کے ڈیپارٹمنٹ نے سوبفیصد داخلے کئے جب عملہ بھی کم ہے پھر کس لئے سوشیالوجی اور سائیکالوجی شعبوں کو ختم کرنے کی بات کی جارہا ہے، جس پر ہاوس نے اس تجویز کو سو فیصد ووٹ ملنے پر مسترد کردیا۔
جس پر وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ یہ بہت مایوس کن ہے اس طرح یونیورسٹی کے حالات خراب ہوجائیں گے اس سے اچھا تو ایگزیکٹو آرڈر جاری کردیتا ، تاہم ووٹنگ ہوئی توایجنڈا مسترد کردیا گیا اور کم انرولمنٹ شعبوں کا جائزہ لینے کےلئے ڈین کے سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی جو تجاویزکا جائزہ لیکر حتمی فیصلہ کرے گی۔
اجلاس میں بورڈآف کامرس فیکلٹی کے ایکسٹرنل ارکان کی تعیناتی کا اختیار وائس چانسلر کو دے دیا گیا ۔