زکریا یونیورسٹی : نفسیاتی مریضوں نے گراوٹ کی ایک اور تاریخ رقم کردی
زکریا یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار ہاؤس کے فیصلے کے برخلاف اکیڈمک کونسل کے منٹس تبدیل کردئے گئے، 80 سے زائد پروفیسروں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے منٹس واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
اکیڈمک کونسل کا اجلاس، زکریا یونیورسٹی کے ٹیچرز نے وائس چانسلر کی خواہشات کو دفن کردیا
16 اکتوبر کو ہونے والی زکریا یونیورسٹی کی ہنگامہ خیز اکیڈمک کونسل کے منٹس تبدیل کرکے متنازعہ بنا دیا گیا، رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر علیم خان کی تیار کردہ منٹس کی وائس چانسلر نے منظوری کے بعد جاری کیے تو اساتذہ نے اس کو فکر اور تحریری بددیانتی قرار دیتے ہوئے آبزویشن جمع کرادی، جس میں سخت الفاظ استعمال کئے گئے ہیں، زکریا یونیورسٹی کے 80 سے زائد پروفیسروں نے اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ ہمارے مشاہدے میں آیا ہے کہ اکیڈمک کونسل کے ریکارڈ شدہ منٹس اجلاس میں ہونے والےفیصلوں کی درست عکاسی نہیں کرتے، کونسل کے تقدس اور معیارات کے مطابق ان میں کی گئی خرابیوں سے آگاہ کرنا ضروری ہے جن میں ایجنڈا آئٹمز نمبر 03 اور نمبر 16 کے بارے میں (ان ایجنڈوں کے سرکولیشن منٹس کی کاپی اس کے ساتھ منسلک ہے)، ریکارڈ شدہ منٹس غلط بیان کردہ قراردا کو ظاہر کرتے ہیں۔
ایجنڈا کے آئٹم نمبر 3 کے حوالے سے پہلا حصہ جس کا عنوان "کریڈٹ آورز کا تعین” ہے، حل ہو گیا ہے جبکہ اسی ایجنڈے کا دوسرا حصہ جس کا عنوان ہے، "فیکلٹی ممبران کے لیے کام کا بوجھ، ایوان نے متفقہ طور پر اس ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ووٹنگ کے لیے کہا، چیئر نے ووٹنگ کی، اکثریت کی وجہ سے یہ ایجنڈا منظور نہ ہو سکا۔
تاہم، ایوان نے جائزہ کمیٹی کی تشکیل پر اتفاق کیا۔ مزید غور و خوض کے لیے چیئر کے اصرار کا احترام کرتے ہوئے اس کیس کو دوربارہ کونسل میں لانے پر اتفاق ہوا اس کو سینڈیکیٹ میں لیجانے کی منظوری نہیں دی گئی اس کے بعد قرارداد کا غلط حوالہ دیا گیا ہے کہ وہ قابل وائس چانسلر کو اکیڈمک کونسل کی جانب سے فیصلہ کرنے کا اختیار دے، اس کے برعکس ایوان نے اکیڈمک کونسل کے سیکرٹری کو پہلے سے کی گئی گزارشات پر غور کرنے کو کہا اور جامع جائزہ لینے کے بعد مجوزہ کمیٹی کی سفارشات پر غور کیا گیا۔
اس کو متعلقہ اداروں یعنی بورڈ آف اسٹڈی، بورڈ آف فیکلٹی کے ذریعے بھی پاس کیا جا سکتا ہے اور پھر اس کی سفارشات کونسل میں پیش کی جا سکتی ہیں، مذکورہ ایجنڈا آئٹمز کے حوالے سے بینچ مارک پروسیجرل بحثوں کو چھوڑ دیا گیا ہے ، جو اکیڈمک کونسل کی دستاویزی کارروائی کی شفافیت اور قانونی حیثیت کو ختم کر دیتی ہے، سی طرح ایجنڈا کے آئٹم نمبر 16 کے حوالے سے ایوان کی اکثریت نے 07 ڈیپارٹمنٹ کی تنظیم نو کے حق میں ووٹ نہیں دیا، ریکارڈ شدہ منٹوں میں "طویل بحث کے بعد” کا ذکر کر کے جو الفاظ ا استعمال کئے گئے، اس کے مطابق اکیڈمک کونسل کے چیئرمین کے غور و خوض کے بعد خوش اسلوبی سے اتفاق کیا گیا سراسر فراڈ ہے یہ دو بڑے فیصلے تھے جن پر شپ خون مارنے کی کو شش کی گئی۔
ہم قانون کااحترام کرتے ہوئے وائس چانسلر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اکیڈمک کونسل کے منٹس کو واپس لیکر ان میں ترمیم کی جائے اور ان میں کئی گئی تبدیلیوں کو ختم کیا جائے ورنہ یہ تضادات اکیڈمک کونسل کے اچھے ارادوں اور فیصلوں میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، اکیڈمک کونسل کے منٹس میں فیصلوں کے مطابق ترمیم کی جائے، اور کونسل کی منظوری کے لیے ایک نظرثانی شدہ ورژن جاری کیا جائے۔
واضح رہے گزشتہ دنوں میڈیا میں اکیڈمک کونسل کے اجلاس کی اندرونی روداد گردش میں رہی جس میں اساتذہ نے اہم فیصلوں میں وائس چانسلر اور رجسٹرار کی خواہشات کو مسترد کردیا تھا۔