چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوں: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکندر راجا سلطان ن لیگ کا ایجنٹ ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر راجا سلطان اکیلے فیصلے کرتے ہیں، اور ان کے سارے فیصلے پی ٹی آئی کے خلاف ہی ہوتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہم کہتے رہے کہ فارن فنڈنگ کیس مکمل کریں اور تین بڑی جماعتوں کے کیسزایک ساتھ سنے جائیں لیکن یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح فارن فنڈنگ ڈھونڈ کر پی ٹی آئی کیخلاف ایکشن لیا جائے، الیکشن کمیشن،عدلیہ سےقوم کا مطالبہ ہے روزانہ سماعت کرکےایکشن لیا جائے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو اعتماد نہیں ہے جج وہ کیس نہیں سنتا جب کوئی پارٹی کہے کہ جج پر اعتماد نہیں، اسی لیے سکندر راجا کو چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ آج پاکستان کیلیے فیصلہ کن وقت ہے آنے والے دنوں میں لاہور کے کارکنوں کا کردار بہت اہم ہوگا، میں آج آپ کو آئندہ دنوں کا لائحہ عمل دینے آیا ہوں، چاہتا ہوں جب میں کال دوں تو کم سے کم 20 لاکھ لوگ اسلام آباد پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے میرا پیغام لیکر گلی محلوں میں لوگوں کے پاس جانا ہے اور انہیں بتانا ہے کہ یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے، آپ نے لوگوں کے پاس جاکر پاکستان کیلئے تبلیغ کرنی ہے،یہ پیغام دینا ہے کہ اللہ کےسوا انسان کسی کے سامنے نہیں جھکتا، بتانا ہے کہ ملک پر سازش کےتحت امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی اور اس امپورٹڈ حکومت کا مقصد صرف ایک ہے کہ وہ اپنی چوری بچانے کیلئے پورے ملک کو غلام بنادیں، یہ فیصلے اپنے ملک نہیں دوسروں کے مفاد میں کرینگے کیونکہ جس ملک کے لیڈر کاپیسہ باہر ہو وہ ہمیشہ غلامی کرتا ہے، امریکا فتح کیلئے ہمیں اس چیری بلاسم سے کنٹرول کرے گا۔
انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آرام نہیں کرنا بلکہ لوگوں کو بیدار کرنا ہے، عید والےدن عید بھی ملیں تو لوگوں کی تبلیغ کریں، اور ان کان میں کہیں کہ آزادی کی جنگ لڑنی ہے، میں بھی پورے پاکستان اور ہر شہر جاؤں گا اور اپنے لوگوں کو اسلام آباد کیلئے تیار کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ جو لیڈر ہوتا ہےوہ اپنےعوام میں شعور پیدا کرتا ہے، ہمارے سب سے بڑے لیڈرحضرت محمدﷺ تھے، نبیﷺ نے 1500سال پہلے کہا تھا جو قوم بڑے ڈاکوؤں کو نہیں پکڑتی وہ تباہ ہوجاتی ہے، پاکستان 27ویں رمضان بنا تھا کل 27 ویں شب کو ہم نے شب دعا کا اعلان کر رکھا ہے۔
کل مولانا طارق جمیل ملک کےلئے خاص دعا کریں گے، کل گلی، محلوں میں اسکرینز لگیں گی ،رات ساڑھے10 بجے دعا کرائیں گے، ہم سب ملکر پاکستان کی حقیقی آزادی کےلئےدعا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد خارجہ پالیسی کی بات کی تو ہمارے خلاف سازش ہوئی، امریکی سفارتخانےکے لوگ اپوزیشن کے لیڈروں سے ملتے رہے، امریکی سفارتی لوگ ان سے مل رہے تھے جو بعد میں لوٹے بنے، امریکی سیکریٹری ڈونلڈ لو نے ہمارے سفیر کو دھمکی دی کہ عمران خان کو نہیں ہٹایا تو پاکستان کومشکلات کاسامنا ہوگا، صرف امریکا نہیں یورپ میں بھی تنہا کردینگے۔
میں نےکہا تھا انھوں نے پہلے سے تیاری کررکھی تھی اور پوری تیاری کے ساتھ پہلے سازش ہوتی ہے پھر مداخلت ہوتی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان چوروں کے خاندانوں کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں یہ لوگ اپنے ملک کیلئے کھڑے نہیں ہوں گے، آپ نے گلی گلی لوگوں کو بتانا ہے یہ کامیاب ہوئے تو ملک ہمیشہ غلامی کرے گا۔
لوگوں کو بتانا ہے یہ دو خاندان ہیں ان کے ساتھ ڈیزل بھی ملا ہوا ہے، مشرف نے امریکا کے دباؤ میں ان کو پہلے این آراو دیا، انھوں نے پھر لوٹ مار کی ، کیسز بنے اب یہ دوبارہ این آراو لینے کا سوچ رہے ہیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ این آراو لیں گے تو انصاف کا نظام دفن ہوجائیگا، شہبازشریف اور اس کے پورے ٹبر کی چوری معاف ہوجائیگی، یہ خود کو صاف کرکے پھر سے لوٹ مار کریں گے یہ کامیاب ہوگیا تو کبھی کوئی وزیراعظم بیرونی طاقت کیخلاف کھڑا نہیں ہوسکے گا، ایف آئی اے بھی کسی طاقتور کیخلاف کیس کرنے سے ڈرے گا، نیب صرف چھوٹے چوروں کو پکڑے گا، ہمارا نظام طاقتور کو نہیں پکڑ سکےگا۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے سلامتی کونسل کمیٹی کی میٹنگ کی اس میں بھی مراسلہ تسلیم کیا گیا، نوازشریف نے لندن میں بیٹھ کر سازش کی، فضل الرحمان، شہباز شریف اور آصف زرداری سازش کا حصہ تھے، منحرف لوگ پیسے لیکر لوٹے بنے ہوسکتا ہے کہ انہیں اس سازش کا نہ پتہ ہو، عدالت اور الیکشن کمیشن سے پوچھتاہوں پاکستان کیخلاف سازش ہوئی، یہ لوٹے بنے، کیا انصاف کا نظام فوری ایکشن نہیں لے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں اے آر وائی نیوز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں آج اے آر وائی نیوز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ ڈٹ کر کھڑا ہوا ہے اور باقی چینلز سے پوچھتا ہوں کون دھمکیاں دے رہیں کہ پی ٹی آئی کا بلیک آؤٹ کرو، ساتھ ہی میڈیا کی آزادی کی بات کرنیوالے لبرل لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بتائیں کیا ہمارے زمانے میں میڈیا ایسے بلیک آؤٹ ہوا جیسا پی ٹی آئی کیساتھ ہورہا ہے، ہمارےدورمیں 80 فیصد پروگرام ہمارے خلاف ہوتے تھے۔