پاکستان وہ آئین ہے جو ہماری امید ، یقین اور جمہوریت کا علمبردار ہے : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان وہ آئین ہے جو ہماری امید ، یقین اور جمہوریت کا علمبردار ہے، اور ہمارا آئین عوام کے حقو ق ، پارلیمنٹ ، ججز کی تعیناتی، اقلیتوں کے حقو ق جیسے بہت سے عوامل پر مشتمل ہے۔
مہمان خصوصی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی نے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان گیلانی لاء کالج کے زیر اہتمام آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج سے پچاس سال پہلے ایک آئین مرتب کیاگیا جس کے لیے دن رات محنت کی گئی، اور یہ آئین ہم سب کو برابری کے حقوق دیتا ہے ۔
انہو ں نے مزید خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اعلی عدلیہ آئین کے مطابق کام کررہی ہیں اور آئین کی بالا دستی ہی سپریم تصور کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئین کاغذ یا ڈاکومنٹ نہیں ہے جس کو جب کوئی چاہے بدل دے اور حالیہ سیاسی صورت حال میں اعلی عدلیہ نے آگے بڑھ کر اس کو سلجھانے کی جو کوشش کی ہے، وہ قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئین کو مسلسل بہت سی مشکلات اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین میں قوم کو ترتیب دینے میں بڑا کردار ادا کیا ہے، اور ہمارا قانون اقدار اور اخلاق کا مجسمہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ آزادی ، مساوات اور انصاف جیسی اقدار آئین کا مرکز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بہتر مستقبل کے لیے آئین کی پاسداری کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ 1947 سے پہلے کوئی آئین نہیں تھا، پھر بڑی محنت کے بعد ایک آئین تیار کیاگیا جو 1973میں نافذ العمل ہوا، اور آج ہم سب اس آئین کو سلام پیش کرتے ہیں۔
جسٹس محمد امیر بھٹی نے مزید کہاکہ آئین کی گولڈن جوبلی ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ ہمیں ایک بہترین قوم و نسل کے طور پر سامنے آنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی ملک کی بقاء کے لیے جو ہمارا کردار ہے وہ ادا کرنے کی توفیق دے اور ہم اس مشکل گھڑی سے نکل سکیں۔
تقریب کے آخر میں چیف جسٹس لاہور کورٹ نے نوجوان وکلاء کو اپنے تجربے کی روشنی میں اہم نصیحتیں بھی کیں۔
مہمان اعزاز سابق چیف جسٹس محمد قاسم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمی سے ہر فرد آئین کو اور اس کے قوانین اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرنا چاہتا ہے، جبکہ آئین ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے، اور ریاست کو آئین پر ہر طرح سے عمل کروانا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہ دنیا کا متفقہ عمل ہے کہ آئین کے آرٹیکل کی تشریح صرف عدلیہ کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو قانون پر عمل کرتی ہیں۔ لہذا خلوص کی نیت سے قوانین کی پاسداری کی جائے۔
سابق جسٹس ریٹائرڈ خالد علوی نے کہاکہ آئین کو بنے ہوئے پچاس سال ہوگئے ہیں لیکن جن حالات سے عدلیہ گزر رہی ہے اسے بچانے کے لیے ہمیں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ جہاں تحریری آئین موجود ہوتا ہے وہاں آئین کی بالا دستی ہوتی ہے پارلیمنٹ کی نہیں ۔
تقریب سے ریٹائرڈ جسٹس میاں ظفر یسین نے بھی خطاب کیا۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی اور اعلی عدلیہ کے ججز صاحبان کی گولڈن جوبلی تقریب میں شرکت بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے لیے ایک اعزاز ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں توقع کرتا ہوں کہ نوجوان وکلاء نے معزز جج صاحبان کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا ہوگا۔
تقریب سے گیلانی لاء کالج پرنسپل ڈاکٹر سمزہ فاطمہ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تقریب کے آخر میں وائس چانسلر نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور معزز مہمانان گرامی کو شیلڈز پیش کیں۔
دریں اثناء چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی اور سابق چیف جسٹس قاسم خان نے گیلانی لاء کالج میں وال آف پرائڈ کا بھی افتتاح کیا۔