یونین کونسل کے سیکرٹری نے تین یوسیز کے مکینوں کو خوار کردیا ، اپنے ریٹ مقرر کردئیے
تعلیمی اداروں میں داخلوں کےلئے ب فارم کی شرط، اور نادرا کی جانب سے بے فارم کے حصول کے لئے پیدایشی سرٹیفیکیٹ کو لازم قرار دیا گیا ہے، جس کو یونین کونسل کے عملے کی جانب سے کمائی کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔
ملتان کی یونین کونسل نمبر 78 ٹبہ مسعود پور کے سیکریٹری خالد گیلانی جس کے پاس مزید یونین کونسلز کا اضافی چارج بھی ہے، جن میں یونین کونسل نمبر 81 سورج میانی بھی شامل ہے، نے ان سرٹیفیکیٹس کے اجراء اور سرٹیفیکیٹس پر کسی بھی غلطی کی صورت میں درستگی کےلئے عوام کو خوار کرنا معمول بنا لیا ہے، سسٹم کے نا چلنے اور انٹر نیٹ سیپڈ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر چکر لگوائے جاتے ہیں درخواست گذار کو کبھی بیان حلفی کا کہا جاتا ہے، اور کبھی کہا کہا جاتا ہے ڈائریکٹر صاحب نے اپرول دینی ہے ، انتظار کریں ، نہیں تو پیٹرول کے پیسے دیں، میں بندہ بھیج کر منظوری کروا لیتا ہوں۔
ٹبہ مسعود پور کے رہائشیوں کو کہا جاتا ہے کہ سورج میانی یونین کونسل آجائیں، اور سورج میانی کے رہائشی افراد کو کہا جاتا ہے کہ مسعود پور ٹبہ آجائیں، دونوں یونین کونسل کے درمیان کم و بیش 30کلو میٹر کا فاصلہ ہے، جس کے درمیان لوگ شٹل کاک بن کر رہ گئے ہیں۔
پیدائشی سرٹیفیکیٹ کا کم از کم ریٹ 3000 ہزار روہے رکھا گیا ہے،جبکہ اصل فیس 300روپے ہے جب کوئی احتجاج کرتا ہے تو یونین سیکرٹری کھلے عام کہتا ہے کہ میرا افسروں سے رابطہ ہے، پورا حصہ دیتا ہوں کام کروانا ہے تو میرے مطابق "فیس” دینی پڑے گی۔
شہریوں نے ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ،ڈپٹی کمشنر ملتان سمیت اعلیٰ حکام سے کاروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔