جامعہ زرعیہ: دالوں کی ویلیو چین کے ڈیجیٹل سولوشن بارے ورکشاپ
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی اور نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سنٹر کے تعاون سے دالوں کی ویلیو چین کی ڈیجیٹل سولوشن اور عالمی دن کے موقع پر ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
اس ورکشاپ میں سرکاری ادارے،یونیورسٹیز اور پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر ڈاکٹر برہان احمد نے ویلیو چین پروجیکٹ کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا۔
پروفیسر ڈاکٹر مبشر مہدی نے مارکیٹ ریسرچ کے نتائج بتاۓ، اور صارفین دالوں کی آن لائن خریداری میں کتنی دلچسپی لیتے ہیں اور اس میں کن کن باتوں کو مدنظر رکھنا چاہیے بارے بتایا۔
دالیں انسانی خوراک کا لازمی جزو ہیں، اس کے باوجود اس کی غذائی قدر کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ہمارے جسموں میں نیوٹریشن کی قلت چل رہی ہے جب تک کسان کو یہ آگاہی نہیں دی جائے گی کہ اس کی پیداوار کو بڑھائیں تب تک ہم اس کی پیداوار میں اضافہ نہیں کر سکتے۔
پاکستان میں دالوں کی سالانہ پیداوار تقریبا 8 لاکھ ٹن ہے ، جبکہ ملک کی ضروریات 16 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دالوں کا استعمال فی کس سالانہ 7 کلو گرام ہے۔اس کے ساتھ ساتھ دالوں میں پروٹین اور کیلشیم زیادہ ہوتی ہے ، جو بلڈ شوگر اور انسولین مستحکم کرنے کے لئے نہایت موزوں ہے۔
علی اقبال نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے بارے میں کسانوں کو بتایا کہ کیسے کسان ڈیجیٹل خریداروں سے منسلک ہو سکتے ہیں۔
چیئرمین(پی اے آر سی) نے اس موقع پر کسانوں کے مسائل کا ذکر کیا ، اور ڈیجیٹل سلوشن کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ اس طرح کسان اپنی پیداوار کی کوالٹی کو بڑھائیں گے اور ڈائریکٹ گھریلو صارفین کو بیچ کر زیادہ منافع کما سکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت دالوں کی قیمت کا بھی اعلان کرے، تاکہ کسان دالوں کی زیادہ کاشت کریں، جس سے پاکستان دالوں کی ایکسپورٹ کرنے والا ملک بن جائے۔
اس ورکشاپ میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے ڈاکٹر محمد امجد اقبال،زرعی یونیورسٹی ملتان سے ڈاکٹر عمر اعجاز،ڈاکٹر حبیب رضا سمیت چکوال بکھر اور کرک خیبر پختونخوا کے دالوں کے کسانوں نے شرکت کی۔