دوا کے بغیر ‘شوگر’ کا علاج، طبی سائنس میں انقلاب برپا ہوگیا
ذیابیطس کا مرض جسے عرف عام میں شوگر کہا جاتا ہے، روز بروز بڑھنے والا ایسا مرض ہے جو لوگوں کی بڑی تعداد کو مسلسل اپنے شکنجے میں جکڑ رہا ہے تاہم اب طبی ماہرین نے ‘ خاموش قاتل’ مرض میں مبتلا افراد کو بڑی نوید سنادی ہے۔
نیچر بایو میڈیکل انجنیئرنگ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مشہورِ زمانہ ییل اسکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں نے الٹراساؤنڈ کو تین مختلف ماڈلوں پر آزمایا، انہوں نے جسم میں اس طبی عمل کو الٹراساؤنڈ سے تحریک دی ہے جو ایک ہی وقت میں ذیابیطس لانے اور اسے پلٹانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
سائنسدانوں نے الٹراساؤنڈ موجوں کے گلوکوز حساسیت (سینسٹی ویٹی) پر تجربات کئے ہیں۔
اس طرح بے ضرر صوتی امواج کی بدولت خون میں شکر کی مقدار کم کی جاسکے گی، اور اس کے لیے کسی انسولین کی ضرورت نہ ہوگی، یہ بالکل نیا طریقہ علاج ہے جسے الٹراساؤنڈ نیوروماڈیولیشن کا نام دیا گیا ہے۔
اگرچہ پہلی آزمائش ذبایطس کے شکار چوہوں پر کی گئی ہے ، لیکن سال کے آخر تک اسے انسانوں پر بھی آزمایا جاسکے گا۔
ماہرین اس تجربے کو ٹائپ ٹو ذیابیطس کے علاج میں ایک اہم پیشرفت کہہ رہے ہیں۔
اسے شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کے لئے نئی جہت قرار دیا جارہا ہے، اب اگلے مرحلے میں اسے انسانوں پر آزمایا جائے گا، اس طرح ذیاییطس کے وار کو پلٹانا ممکن ہوسکے گا، اور انسانیت اس موذی مرض سے چھٹکارا پاسکے گی۔