زرعی یونیورسٹی ملتان ؛ صنفی بنیادوں پر تشدد کے حوالے سے سیمینار
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں صنفی بنیادوں پر تشدد کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف (علی تمغہ امتیاز)نے کی، جبکہ سمینار کی گیسٹ سپیکر مس مہوش چوہدری)سی ای او قرآن اکیڈمی) اور مس نفیسہ(سائیکالوجسٹ)تھیں۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ تشدد کی مختلف اقسام ہیں، جن میں خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا جیسا کہ دہی علاقوں میں خواتین کو تعلیم سے محروم رکھنا،وراثت کا حصہ نہ دینا اور اور آزادی رائے کا حق نہ دینا شامل ہیں۔
مزید کہا کہ خواتین کے بغیر کسی بھی ملک یا معاشرے کیلئے ترقی ناممکن ہے۔
معاشرہ مرد اور عورت دونوں مل کر بناتے ہیں ۔ہمیں اپنی سوچ اور طرز زندگی کو تبدیل کرنا ہوگا۔
مس مہوش نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے خاتمے کا قانون 2016 میں بنا جس میں این جی اوز اور سول سوسائٹی کا کردار بہت اہم ہے۔
اس کے بعد خواتین کے حقوق و تحفظ میں بہتری آ رہی ہے۔
مس نفیسہ نے کہا کہ خواتین کے حقوق و تحفظ کے بارے میں آگاہی دینا بہت ضروری ہے بلکہ خواتین کو زندگی گزارنے کے لئے تشدد سے پاک سازگار ماحول آگے بڑھنے کے مواقع دینے بہت ضروری ہیں۔
قانون سازی میں حکومت کو موٹیویٹ کرنے میں سول سوسائٹی نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔
المیہ یہ ہے کہ بہترین قوانین اور عمل درآمد کے باوجود خواتین پر تشدد کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
جس سے معاشرے میں مجموعی سوچ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر عائشہ حکیم نے کہا کہ ہم دنیا میں کتنے پیچھے ہیں اور ہمارے ہاں خواتین کی حالت کیا ہے۔بڑے شہروں میں چند خواتین کی حالت بہتر دیکھ کر لاکھوں کروڑوں خواتین کی حالت کو صحیح نہیں کہا جا سکتا۔ان کے لئے نچلی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق،پروفیسر ڈاکٹر محمد اشفاق،ڈاکٹر عثمان جمشید،ڈاکٹر عابد محمود، ڈاکٹر نگہت رضا سمیت دیگر فیکلٹی اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔